اسلام آباد (این این آئی)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی،9 مئی کے واقعہ کا احتساب ہونا چاہیے ،پاکستان کی ضمانت کسی ایک فرد نے نہیں دی ہوئی، اس کی بقا کی ضمانت انہوں نے دی ہے جنہوں نے اس کے لیے قربانیاں دی ہیں،اللہ اس وجود کی لاج رکھے گا۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہماری 75 سالہ تاریخ میں بہت دلخراش واقعات ہوئے مگر ہم نے ان پر نا خود احتسابی کی نا کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا، 9 مئی کے واقعہ کا احتساب ہونا چاہیے اور قوم کو پتا لگنا چاہیے کہ اس کے اسپانسرز کون تھے، کن لوگوں نے اس پر عمل در آمد کروایا اور ان کے مقاصد کیا تھے؟ اسٹیبلشمنٹ سے اختلافات ہوسکتے ہیں، ہم نے بھی کیے، میڈیا نے بھی کیے تاہم ایک بات پر کوئی سمجھوتا نہیں ہے وہ ہے ہماری شہدا کی یادگاریں، جنہوں نے ہمارے ملک کے لیے قربانیا دیں۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ جو سازش تیار ہوئی جس کا ہدف نواز شریف تھا تو اس سازش کی ناکامی کے بعد ملک اذیت سے گزرا، کرپشن کا سیلاب آیا اور جب عدم اعتماد کے بعد نئی حکومت بنی تو ان کی کوشش تھی کہ نیا آرمی چیف ان کی مرضی کا لگے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ آرمی چیف کی تعیناتی کو متنازع بنانے کی کوشش کی گئی۔خواجہ آصف نے کہا کہ 9 مئی کے واقعے کی منصوبہ بندی کی گئی اور اس ادارے کی تکریم پر سمجھوتہ کرنے کی کوشش کی گئی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے ٹھیک کہا تھا کہ اس کی تحقیقات 2014 تک جانی چاہیے، کیپٹن کرنل شیر خان کا تو کسی سے جھگڑا نہیں لیکن ان کے مجسمے پر ڈنڈے برسانے والے کون لوگ تھے؟
وفاقی وزیر دفاع نے بتایا کہ یہ فالس فلیگ تھا یہ سارے لوگ جانے پہچانے تھے، عمران خان کی ہمشیرائیں بھی تھیں وہاں، وہ کیا کر رہی تھیں کور کمانڈر ہاؤس میں؟ کسی نے مجھ سے کہا کہ 9 مئی کو انا کا مسئلہ بنا لیا ہے تو یہ ہے انا کا مسئلہ، یہ 25 کروڑ عوام کی انا کا مسئلہ ہے، اس کے بعد ایک نیا بیانیہ تخلیق کیا گیا ایبسولیوٹلی ناٹ، غلامی نا منظور، لیکن پھر امریکی سفیر ان سے جا کر مل رہے ہیں۔تحریک انصاف پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب یہ لوگ ترلوں پر آگئے ہیں، کرائے پر لوگ لے کر انہی ایبسولیوٹلی ناٹ والوں کی منتیں کی جارہی ہیں، ایوان میں جاکر ہنگامے کیے جاتے ہیں، 9 مئی سادہ احتجاج نہیں تھا، سب اس کردار کو جانتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس جماعت کے کچھ دنوں میں بیانات آئے ہیں کہ ہم کسی سیاسی قوت سے بات چیت نہیں کریں گے، ان کی ہمشیرہ نے بیان دیا کہ ہم پہ زیادتیاں ہوئیں تو پتا لگا کہ پہلے بھی زیادتیاں ہوئی اور اس کی انہوں نے معذرت بھی، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم سب کو مل کر انصاف کے سسٹم کے حوالے سے متفق ہونا چاہیے لیکن ان کے بھائی اندر سے الگ بیان دیتے ہیں، ان کے 6،7 ممبران الگ بیان دیتے ہیں، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی آفر ہم نے کرنی ہے تاہم وہ ابھی سے لڑ رہے ہیں، سب اپنے گھر میں پی اے سی کے چیئرمین بنے بیٹھے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب 2006 میں چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط ہوئے تو فیصلہ ہوا تھا کہ پی اے سی کی چیئرمین شپ اپوزیشن کو دی جائے، یہ رانا تنویر کو 7 سال نہیں ملی لیکن یہ لوگ پچھلا سب بھول گئے ہیں، تحریک انصاف کے پہلے صفحوں کے لوگ کہاں ہیں؟
وہ کیوں نہیں بولتے؟ سابق اسپیکر اسد قیصر بھول گئے کہ عدم اعتماد کی رات کیا ہوا تھا؟وفاقی وزیر نے بتایا کہ اگر آپ نے بے انصافی پر پارلیمانی زندگی گزاری ہے تو آپ اسی پارلیمانی فلور پر کھڑے ہوکر قانون کے مطابق انصاف نہیں مانگ سکتے، ان کو شرم آنی چاہیے، ان کا 4 سالہ ریکارڈ اٹھا کر دیکھیں کہ انہوں نے ملک کی بہتری کے لیے کیا کام کیا ہے؟ 10 سال یہ خیبرپختونخو امیں حکومت میں رہے اور آج ان کا چیف منسٹر بجلی چوری کرنے کا اعتراف کرتا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یہ امریکا کے ترلے کر رہے ہیں ذرا یہ 6 جنوری والے ٹرمپ کے حامیوں کے حملوں کے کیسز کے ٹرائل اور سزاؤں کو دیکھ لیں،
انہوں نے خصوصی قانون سازی کی اور اس پر سزائیں دیں، تو 9 مئی کے واقعہ کو یوں نہیں بھلایا جاسکتا، یہ لوگ کہتے ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، تو پاکستان کسی ایک شخص کے وجود پر نہیں کھڑا ہوا، پاکستان کا وجود کسی شخص کا مرہون منت نہیں، اس کے وجود کے لیے لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دیں ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی ضمانت کسی ایک فرد نے نہیں دی ہوئی، اس کی بقا کی ضمانت انہوں نے دی ہے جنہوں نے اس کے لیے قربانیاں دی ہیں، اللہ اس وجود کی لاج رکھے گا، یہ انا اس خون کی انا ہے تو اس کے لیے احتساب دینا پڑے گا، آج یہ کہتے کہ جو اندر گھسے تھے وہ کوئی اور لوگ تھے ہم تو صرف احتجاج کر رہے تھے تو آپ کو احتجاج کرنا تھا تو پارلیمان کے سامنے کرلیتے،
جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہاؤس، آئی ایس آئی کے دفتر کا ہی چناؤ کیوں کیا گیا؟ یہ کون لوگ تھے؟۔خواجہ آصف نے کہا کہ موجودہ آرمی چیف کی جب تعیناتی کی گئی تو اسے روکنے کے لیے سازش کی گئی، سودے بازی کی گئی لیکن جب یہ نا ہوسکا تو 9 مئی کا واقعہ کردیا گیا، اب یہ ان نعروں سے انحراف کر رہے ہیں، ہر ملک کی ریڈ لائن ہوتی ہے اور اگر اسے کراس کیا جائے تو سب حرکت میں آجاتے ہیں، 9 مئی کو پاکستان کے اثاث، شہیدوں کی ریڈ لائن پار کی گئی تھی۔قبل ازیں پارلیمنٹ ہاؤس میں کابینہ اجلاس میں شرکت کے لیے آمد کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح طور پر کہا 9 مئی واقعات میں ملوث افراد معافی مانگیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ معافی مانگنا یا نا مانگنا بانی پی ٹی آئی کی مرضی ہے، افسوسناک بات یہ ہے کہ شہداء کو نشانہ بنایا گیا۔ن لیگی رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ قومی ہیروز کے مجسموں کو مسمار کر کے کیا پیغام دیا گیا، 9 مئی کسی شخص کی انا نہیں ملک کی انا کی بات ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ 9 مئی کو جو ہوا وہ پاکستان کی انا اور آبرو پر حملہ تھا، قوم کو پتا لگنا چاہیے کہ 9 مئی کے اسپانسر کون تھے، شہدا نے اس ملک کے دفاع کے لیے جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ملک کو بحرانوں کا شکار کیا، تحریک انصاف نے آرمی چیف کی تقرری کو متنازع بنانے کی کوشش کی، 9مئی کو منصوبے کے تحت ادارے کی تکریم اور تقدس کو پامال کرنے کی کوشش کی گئی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 9 مئی کی سازش کے تانے بانے 2014 سے شروع ہوئے تھے، ہماری حکومت میرٹ پر آرمی چیف لگانا چاہتی تھی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی کہا 2014 کے دھرنے پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2014 سے اس کا حساب کتاب کرلیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ ان کا اگلا ٹارگٹ تھا آرمی چیف ہماری مرضی کا لگے، میرے پاس چار مرتبہ یہ عہدہ رہا ہے، وزیراعظم کے استحقاق کو باقاعدہ روکنے کی کوشش کی گئی، ادارے کے تکریم کو گھٹانے کی کوشش کی گئی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے بالکل ٹھیک کہا کہ اس کے تانے بانے وہاں تک گئے۔خواجہ آصف نے کہا کہ انہوں نے اپنے مقصد میں ناکامی پر 9 مئی کیا، 9 مئی واقعات پر احتساب ہونا چاہیے، قوم کو حقائق سے آگاہ ہونا چاہیے، 9 مئی کے تمام کرداروں کو سب جانتے ہیں، ایبسلوٹلی ناٹ کہنے والے اب امریکی سفیر سے مل رہے ہیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ تحریک انصاف میں ہر کوئی اپنے اپنے گھر میں چیئرمین بنا بیٹھا ہے، تحریک انصاف کے دور میں اسپیکر نے آئین کی پامالی کی، کے پی میں پی ٹی آئی دور میں کوئی ایک اچھا کام نہیں ہوا۔خواجہ آصف نے کہا کہ عدم اعتماد کی رات کیا ہوا تھا اسد قیصر کو یاد نہیں، سپریم کورٹ نے سب ریورس کیا اس وقت چیف جسٹس بندیال تھے، اس دن آئین کی دھجیاں بکھیری گئیں اور اس وقت کے چیف جسٹس نے فیصلہ دیا۔انہوں نے کہا کہ ایک کام بتادیں جو انہوں نے ملک کے لیے کیا ہو، دس سال ان کی کے پی کے میں حکومت رہی، کیپٹل ہل میں مجرموں کو ریپڈ کورٹس کے ذریعے 18 اور 14سال سزا ہوئی، پی ٹی آئی والے کہتے ہیں خان نہیں تو پاکستان نہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ کرنل شیر خان کو تو دشمن نے بھی مانا ہے، یہ کہتے ہیں کہ فالس فلیگ ہے، کیا جو لوگ نو مئی میں شامل تھے پی ٹی آئی کے نہیں تھے، آج کہتے ہیں مجھے عاصم منیر قتل کرے گا پھر کہتا ہے میں نے بات اسی سے کرنی ہے۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے باجوہ کے ساتھ کیا کیا؟ جو سیاچین پر حفاظت کر رہا ہے یہ اس کی انا کا مسئلہ ہے، پاکستان کی پچیس کروڑ عوام کی انا کا مسئلہ ہے۔