لاہور ( این این آئی)وزیر خزانہ پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا ہے کہ بورڈ آف ریونیو کے تحت ٹیکسز میں 15سے 20سال سے ایک ہی شرح پر منجمد ٹیکس ریٹس پر نظر ثانی کی جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ پنجاب ریونیو اتھارٹی کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کے لیے پی آر اے ایکٹ میں ترامیم متعارف کروائی جائیں گی،
دستاویزی معیشت وقت کی اہم ضرورت ہے،پنجاب حکومت ٹیکس محکموں کو ڈیبٹ اور کریٹ کارڈز اور اس قسم کی دیگر سروسز کے ذریعے ادائیگیوں کی حوصلہ افزائی کرے گی، ایف بی آر کے ساتھ ڈیٹا کا تبادلہ ٹیکس نیٹ میں پھیلاؤ اور وصولیوں میں اضافے کو یقینی بنائے گا،سروسز کی ڈاکومینٹیشن کیلئے ٹیکس نیٹ میں شمولیت سود مند ثابت ہو گی۔
ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے محکمہ خزانہ میں وزراء کمیٹی برائے ریسورس موبلائزیشن 2024-25 کے دوسرے اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔ صوبائی وزیر نے ٹیکس جمع کرنے والے محکموں کو ہدایت کی کہ وہ ایسا فارمولا ترتیب دیں جس کے تحت ایک معینہ مدت کے بعد ٹیکسز کی شرح میں تبدیلی ممکن ہو۔ اجلاس میں صوبے کے ذاتی وسائل میں اضافے کے لیے بورڈ آف ریونیو اور پنجاب ریونیو اتھارٹی کی تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔
ایڈیشنل سیکرٹری (فنانس) نے اجلاس کو ٹیکس محکموں کی کارکردگی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور پی آر اے کی وصولیوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ بورڈ آف ریونیوکو تمام تر کوششوں کے باوجود اپنے مقررہ اہداف کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے جس کی دیگر وجوہات میں سے ایک بڑی وجہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ٹیکس ریٹس بھی ہیں جو صوبائی سطح پر ٹیکس کی وصولیوں کو متاثر کر رہے ہیں۔
بورڈ آف ریونیو پنجاب ٹیکس کی شرح میں کمی کے باوجود ٹیکس دہندگان کی تعداد میںاضافے سے قاصر ہے۔ صوبائی سطح پر ٹیکس سسٹم میں بہتری کے لیے ٹیکس سسٹم کی ڈیجیٹلائزیشن کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ ممبر بورڈ آف ریونیو نے اجلاس کو محصولات میں اضافے کے لیے محکمے کی تجاویز سے آگاہ کیا۔ پی آر اے نے اپنی تجاویز میں ٹیکس کی شرح میں ہم آہنگی اور بے ضابطگیوں کے خاتمے کی ضرورت پر زور دیا۔اجلاس میں سیکرٹری خزانہ ممبر بورڈ آف ریونیو، پنجاب ریونیو اتھارٹی اور محکمہ خزانہ کے متعلقہ افسران نے شرکت کی۔