کراچی(این این آئی)سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا شہری سمیر آفریدی کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے سیکرٹری داخلہ سندھ کو فوری طلب کر لیا۔8سال سے لاپتا شہری سمیر آفریدی کیس میں عدالت نے متعلقہ ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کو بھی طلب کرتے ہوئے وفاقی سیکریٹری داخلہ سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔
عدالت نے کہا کہ جب جبری گمشدگی کا تعین ہو چکا ہے تو بتایا جائے کہ بندہ کس ادارے کے پاس ہے؟لاپتا شہری کی بزرگ والدہ نے کمرہ عدالت میں دہائیاں دیتے ہوئے کہا کہ اگر انصاف نہیں کر سکتے اور سچائی سامنے نہیں لا سکتے تو عدالتیں بند کر دیں۔ والدہ نے بتایا میں بیٹے کی بازیابی کے لیے عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہوں، میری ایک ٹانگ بھی کاٹ دی گئی ہے، بیٹے کے بچے جیتے جی یتیم ہو گئے ہیں۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ سمیر آفریدی جبری طور پر لا پتا ہے، جے آئی ٹیز اور ٹاسک فورس اجلاس میں تعین ہو چکا ہے۔ سمیر آفریدی کی والدہ نے دہائی دی کہ سب سے بڑی دہشت گرد تو حکومت خود ہے۔نمائندہ سرکار نے عدالت کو بتایا کہ سمیر آفریدی کا پتا کرنے کے لیے ملک بھر کے آئی جیز کو خطوط لکھے گئے ہیں، حراستی مراکز کے علاوہ وزارت داخلہ اور دفاع سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔جسٹس نعمت اللہ نے کہا کہ عدالت درخواست گزار سے اظہار ہمدردی کرتی ہے، عدالت آپ کے بیٹے کی بازیابی کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ عدالت نے پیش کی گئی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کو فوری طلب کر لیا۔