بیجنگ (این این آئی)چین آمدہ دنوں میں ایک روبوٹک خلائی جہاز چھانگ ای 6 لانچ کررہا ہے جو چاند کی کھوج کے مشن کا حصہ ہے یہ مشن نہ صرف چاند کی تلاش میں ایک اہم قدم کی نشاندہی کرے گا بلکہ سائنسی علم کو آگے بڑھانے میں متعدد ممالک کی مشترکہ کوششوں کو بھی اجاگر کرے گا۔چھانگ ای 6 مشن فرانس، اٹلی، سویڈن اور پاکستان کے سیٹلائٹس سمیت پے لوڈ لیکر کرجائے گا، جو چاند کی تلاش میں عالمی تعاون پر زور دیتا ہے۔
یہ چین کی طرف سے پلان کردہ چاند کی کھوج کے مشنز میں سے پہلا مشن ہے، جس کا مقصد مستقبل میں عملے کی لینڈنگ کے لیے بنیاد رکھنا اور چاند خاص کر اس کے جنوبی قطب پر مرکز کا قیام کیا ہے۔ گوادر پرو کے مطابق چین نے 2020 میں چاند سے نمونے کامیابی کے ساتھ حاصل کرکے ایک تاریخی سنگ عبور کیا تھا جس نے چار دہائیوں سے زائد عرصے کے بعد چاند کی سطح سے بغیر عملے کے خلائی جہاز کو بحفاظت اتارنے کی اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے اور آنے والے وقت میں چھانگ ای 6 مشن کے ساتھ چین چاند غیرمعروف خطوں کی کھوج کررہا ہے۔
گوادر پرو کے مطابق مشن کو منفرد چیلنجوں کا سامنا ہے کیونکہ چاند کا زمین سے براہ راست رابطہ نہیں ہے۔ چھانگ ای 6 اپنے 53 روزہ مشن کے دوران چاند کے گرد چکر لگانے والے ایک نئے ریلے سیٹلائٹ پر انحصار کرے گا، جس میں زمین پر واپسی کے سفر میں چاند کے چھپے پہلو سے آگے جانے کا بے مثال کام بھی شامل ہے۔ گوادر پرو کے مطابق چھانگ ای 6 ٹیکنالوجیز کا استعمال کررہا ہے۔ چاند سے نمونے اکٹھے کرنے سے سائنسدانوں کو امید ہے کہ وہ چاند کے ابتدائی ارتقاء اور نظام شمسی سے متعلق قیمتی معلومات حاصل کرسکیں گے۔
قریبی حصے کے برعکس دور کی طرف کم سے کم آتش فشاں سرگرمی کا تجربہ کریں گے جو چاند کی تشکیل کو سمجھنے میں اہمیت رکھتا ہے۔گوادر پرو کے مطابق اب تک، امریکہ، سابق سوویت یونین، اور چین کے حاصل کردہ چاند کے نمونے بنیادی طور پر چاند کی قریبی سطح کے ہیں جن کی خصوصیت وسیع آتش فشاں سرگرمی ہے۔گوادر پرو کے مطابق چھانگ ای 6 کا مقصد تقریباً 2 کلوگرام (4.4 پاؤنڈ) نمونوں کو میکینیکل اسکوپ کا استعمال کرتے ہوئے اور کامیاب لینڈنگ پر ڈرل کرکے اس سے متعلق ہمارے سوچ کو وسیع کرنا ہے۔