امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

ہر سال ملک کو 10ارب ڈالر کی زرعی اجناس درآمد کرنا پڑتی ہے،ڈاکٹر اقرار احمد خاں

مکوآنہ (این این آئی)زرعی ماہرین نے کہا ہے کہ زراعت کو منافع بخش کاروبار بنانے اور غذائی استحکام کے حصول کے لئے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت معیاری بیج کو عام کاشتکار کی دہلیز تک پہنچانا ناگزیر ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں و دیگر چیلنجز کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی ترقی دادہ اقسام کو فروغ دے کر نہ صرف مقامی آبادی کی ضروریات کو احسن انداز سے پورا کیا جا سکے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ برآمد کر کے کثیرزرمبادلہ بھی کمایا جا سکے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں منعقدہ تیسری پاکستان سیڈ کانگریس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ ہر سال ملک کو 10ارب ڈالر کی زرعی اجناس درآمد کرنا پڑتی ہے تاہم اگر مکئی اور چاول کے ماڈل پر جدید رحجانات بشمول ہائبرڈ سیڈ جیسی ٹیکنالوجی کو عام کیا جائے تو گندم، کپاس و دیگر اجناس میں بھی پیداواریت کے جمود کو توڑتے ہوئے پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ گندم کی فی ایکڑ پیداوار صرف 30من تک محدود ہے جبکہ ترقی پسند کاشتکار 60 سے 70 من حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سویابین، موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی گندم، زیادہ پیداوار کا حامل گنا، کپاس و دیگر اجناس متعارف کروا رہی ہے جس سے زرعی خوشحالی کا نیا باب مرتب ہو گا۔ نیشنل سیڈڈویلپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کے چیئرپرسن ڈاکٹر آصف علی نے کہا کہ اگر پاکستان کی 30من گندم کی فی ایکڑ پیداوار کو 50من پیداوار کا حصول ممکن بنا لیا جائے تو اس وقت 9ملین ہیکٹر پر گندم کی کاشت کو 6.5ملین ہیکٹر تک کر کے ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے بعد باقی بچنے والی 2.5ملین ہیکٹر زرعی اراضی دوسری فصلات کی پیداوار کے لئے استعمال کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دے کر معیاری بیج کی تیاری اور ترسیل کے لئے اقدامات عمل میںلانا ہوں گے۔ انہوںنے کہا کہ ہائبرڈ سیڈ کی وجہ سے انڈیا 31.8ملین بیلز کپاس جبکہ پاکستان 8.35ملین بیلز تک حاصل کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیڈاتھارٹی کے تحت معیاری بیج کی تیاری اور اس کو کاشتکار تک پہنچانے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ پرووائس چانسلر/ڈین کلیہ زراعت ڈاکٹر محمد سرور خاں نے کہا کہ معیاری بیج زیادہ پیداوار کا ضامن ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی میں وفاقی وزارت برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے تعاون سے سیڈ سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کے تحت ماڈل سیڈ ریسرچ اور آؤٹ ریچ سٹیشن کو بلوچستان اور بالائی پنجاب میں قائم کیا جائے گا جس میں بہترین بیج پر تحقیق اور ٹیسٹنگ سہولیات کی بدولت فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کیا جا سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہماری بنیادی فصلات کی پیداوار جمود کا شکار ہے جس کو توڑنے کے لئے قابل عمل اور جدید رحجانات کو پروان چڑھانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی کی تیار کردہ گنے کی دو نئی اقسام کاشتکاروں کی معاشی حالت کو بہتر بنانے میں سنگ میل ثابت ہوں گی۔ فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل محمد عظیم خان نے کہا کہ ہم ہائبرڈ سیڈ ٹیکنالوجی میں دنیا کے مقابلے میں پیچھے ہیں جس کے لئے مشترکہ کاوشیں عمل میں لانا ہوں گی۔

ڈاکٹر عرفان افضل نے کہا کہ مستحکم اکیڈیمیا انڈسٹری تعلقات، علم پر مبنی معیشت کے حصول اور زراعت کے میدان میں جدت کے لئے وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں پبلک پرائیویٹ ماڈل کے تحت خوشحالی کی نئی راہیں میسر آ رہی ہیں اور ہمیں بھی اس نظام کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنا ہو گا۔ ڈنمارک آرہاؤس یونیورسٹی کی سینئر ریسرچر ڈاکٹر فیونا حے نے بیج میں نمی کے تناسب بارے سائنسی معلومات سے آگاہ کیا جبکہ اس موقع پر چیئرمین کراپ لائف پاکستان علی احمد، پاکستان ہائی ٹیک، ہائبرڈسیڈ ایسوسی ایشن کے چیئرمین شہزاد ملک، ڈاکٹر رابعہ فریدی و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں
نیویارک (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں سال تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر ہدرف سے زائد رہیں گی تاہم آئندہ مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم رواں مالی سال سے کم رہے گا۔آئی ایم ایف کے تخمینہ جات کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کیدوران سب سے زیادہ رہیں گی تاہم رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال اس میں کمی آئے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق اس کے بعد ہر مالی سال ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہوگا اور مالی سال 2029۔30 تک ترسیلات زر بڑھ کر38 ارب48 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز پر پہنچ جائیں گیـآئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال ترسیلات زرمیں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نیرواں مالی سال ترسیلات زرحکومتی ہدف سے زیادہ رہنیکی توقع ظاہر کی ہےـآئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اور رواں مالی سال ترسیلات زر 36 ارب 20کروڑ 10لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زرکاحکومتی مقررہ ہدف30 ارب27کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے جبکہ گذشتہ مالی سال ترسیلات زر کاح جم 30 ارب25 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ جولائی2024 سے لے کر اپریل2025 کے دوران ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ترسیلات زر کاحجم23 ارب90 کروڑ ڈالرز تھا،اس طرح یعنی رواں مالی سال کے پہلے10 مہینوں میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اعشاریہ 9 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاـ


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved