امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

وزیراعظم نے صحت کے شعبے میں عالمی عدم مساوات کو اولین اور سب سے اہم مسئلہ قرار دیدیا

ریاض (این این آئی)وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے صحت کے شعبے میں عالمی عدم مساوات کو اولین اور سب سے اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحت کے میدان میں بین الاقوامی سطح پر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر و کم ترقی یافتہ ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے،پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ملکوں میں سرفہرست ہے،حکومت ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کیلئے پرعزم ہے ۔

وہ اتوار کو عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کے موقع پر صحت کے شعبہ میں تفریق کے خاتمہ کے موضوع پر مباحثہ سے خطاب کر رہے تھے۔مباحثہ سے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینم گبرائسس، کنگ سلمان ہیومنٹیرین ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کے سپروائزر جنرل ڈاکٹر عبداللہ الربیعہ اوربل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن کی نمائندہ انیتا زیدی نے بھی خطاب کیا۔

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ دنیا میں صحت کے شعبہ میں عالمی عدم مساوات بڑا مسئلہ ہے، کووڈ 19 وبائی مرض نے صحت کی سہولیات کی فراہمی اور ویکسینوں کی تقسیم کے معاملے میں گلوب سائوتھ اور گلوب نارتھ کے مابین بڑے پیمانے پر موجود خلا کو بے نقاب کیا ۔وزیراعظم نے کہا کہ 2003 میں جب وہ سعودی عرب میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے تب انہیں کینسر کا مرض لاحق ہوا وہ اس کے علاج کیلئے نیویارک گئے تو وہاں ہزاروں ڈالر علاج پر لگے تب انہوں نے سوچا کہ اتنا مہنگا علاج برداشت کرنے کی لوگ صلاحیت نہیں رکھتے تھے،

خوش قسمتی سے جب وہ صحت یاب ہوکر پاکستان آئے اور پنجاب کی وزارت عظمی کے منصب پر فائز ہوئے تو اس وقت پنجاب میں کڈنی کینسر اور جگر کے امراض کے علاج کیلئے ادارے بنانے پر کام شروع کیا۔ اپنے محدود وسائل میں رہتے ہوئے اپنے عوام کو صحت کی فراہمی کا عزم کیا۔ بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے صوبہ میں ہیپاٹائٹس کے مرض کے علاج کی سہولیات پنجاب کے دور دراز علاقوں میں بھی فراہم کیں۔ سٹی سکین جیسی سہولیات دیں، لاہور میں جنوبی ایشیا کا بہترین کڈنی ہسپتال بنایا، چین اور بھارت جا کر انتہائی مہنگا علاج کرانے والوں کو یہاں یہ سہولت میسر آئی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی نے عالمی منظر نامے کو بدل کر رکھ دیا ہے، پاکستان کا شمار ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ملکوں میں سرفہرست ہوتا ہے تاہم ماحولیاتی آلودگی میں اس کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے اور وہ اس کی ریڈ لسٹ میں ہے۔انہوں نے کہا کہ 2022 میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان میں شدید ترین سیلاب آیا جس نے زراعت، انفراسٹرکچر کو تباہ کیا، 100 ارب روپے سے زائد بحالی پر خرچ ہوئے، اس وقت بیرونی امداد کی ضرورت تھی جبکہ مہنگے قرضے ملے، کیا ترقی پذیر ممالک ایسی صورتحال سے نمٹنے کی اہلیت رکھتے ہیں؟

وزیراعظم نے کہا کہ 2011 میں پنجاب میں ڈینگی کا مرض سامنے آیا تو دنیا بھر سے ماہرین جمع کرکے اور دن رات ایک کرکے اس سے نجات حاصل کی اور لوگوں کی جانیں بچائیں۔ مخیر حضرات، سول سوسائٹی، طبی ماہرین اور عام آدمی سمیت سب کو ایک چھت تلے جمع کیا۔ ڈینگی کے سدباب کیلئے باہر سے مشینری منگوائی، انتہائی کم نرخ پر ڈینگی ٹیسٹ کی سہولت دی، اجتماعی کاوشوں سے 14 کروڑ آبادی کے حامل صوبہ میں صرف 250 اموات ہوئیں، کم وسائل کے باوجود ہم نے یہ کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ کنگ سلمان فائونڈیشن صحت کے شعبہ میں نمایاں خدمات سرانجام دے رہی ہے۔

وزیراعظم نے بل گیٹس کے پاکستان میں پولیو کے خاتمہ کیلئے مہم میں ویکسین کی فراہمی اور صحت کے شعبہ میں تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ 2022 کے سیلاب میں متاثرہ افراد کیلئے انہوں نے بھرپور تعاون کیا۔ عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینم گبرائسسنے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے حصول کیلئے اجتماعی کاوشوں کی ضرورت ہے۔ زچہ و بچہ کی شرح اموات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 54 ممالک اس وقت بھی ایس ڈی جیز اہداف کے حصول میں بہت پیچھے ہیں جبکہ چار ارب90 کروڑ افرادکو بنیادی سہولیات میسر نہیں۔ دیگر شرکاء نے کہا کہ دنیا میں تنازعات بڑھتے جا رہے ہیں جو صحت کے شعبہ کی ضروریات پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔ انہوں نے صحت کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی ضرورت پر زور دیا۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں
نیویارک (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں سال تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر ہدرف سے زائد رہیں گی تاہم آئندہ مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم رواں مالی سال سے کم رہے گا۔آئی ایم ایف کے تخمینہ جات کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کیدوران سب سے زیادہ رہیں گی تاہم رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال اس میں کمی آئے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق اس کے بعد ہر مالی سال ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہوگا اور مالی سال 2029۔30 تک ترسیلات زر بڑھ کر38 ارب48 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز پر پہنچ جائیں گیـآئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال ترسیلات زرمیں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نیرواں مالی سال ترسیلات زرحکومتی ہدف سے زیادہ رہنیکی توقع ظاہر کی ہےـآئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اور رواں مالی سال ترسیلات زر 36 ارب 20کروڑ 10لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زرکاحکومتی مقررہ ہدف30 ارب27کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے جبکہ گذشتہ مالی سال ترسیلات زر کاح جم 30 ارب25 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ جولائی2024 سے لے کر اپریل2025 کے دوران ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ترسیلات زر کاحجم23 ارب90 کروڑ ڈالرز تھا،اس طرح یعنی رواں مالی سال کے پہلے10 مہینوں میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اعشاریہ 9 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاـ


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved