امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

بابر اعظم اور محمد رضوان اچھے کھلاڑی ہیں ،پوری ٹیم نہیں، محمد حفیظ

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے کہا ہے کہ بابر اعظم اور محمد رضوان اچھے کھلاڑی ہیں لیکن پوری ٹیم نہیں،ناکامی کی صورت میں بھی صائم ایوب کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بطور اوپنر کھلانا چاہیے،اگر پیراشوٹ سے سلیکشن ہوگی تو ڈومیسٹک کرکٹرز کو غلط پیغام دیا جائیگا،پی سی بی میں لوگ غلامانہ سوچ کے مالک ہیں،اگر ایک دوسرے کے ملک کا دورہ نہیں کرسکتے تو پاک بھارت کرکٹ نیوٹرل وینیو پر ہونی چاہیے۔

ایک انٹرویو میں محمدحفیظ نے کہا کہ ناکامی کی صورت میں بھی صائم ایوب کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بطور اوپنر کھلانا چاہیے،ٹیم سلیکشن کے حوالے سے محمد حفیظ نے کہا کہ محمد عامر، عماد وسیم اور عثمان خان اچھے کھلاڑی ہیں لیکن سلیکشن کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے، تینوں کھلاڑی پہلے ڈومیسٹک کرکٹ کھیلتے جس کی پرفارمنس پر قومی ٹیم میں منتخب کیا جاتا، اگر پیراشوٹ سے سلیکشن ہوگی تو ڈومیسٹک کرکٹرز کو غلط پیغام دیا جائے گا۔محمدحفیظ نے کہا کہ سابق چیئرمین کی جانب سے پاکستانی کوچز پر سفارشیں قبول کرنے کے الزامات پر دکھ ہوا۔

اپنی کوچنگ پر تنقید کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ میں نے لیول ون کوچنگ کورس کیا ہوا ہے، کوچنگ کورس تعلیم ہے، ضرور کرنا چاہیے لیکن کوچنگ کورس ہی سب کچھ نہیں، اگر کوچنگ کورس پر چلنا ہے تو سب سے زیادہ مارکس والے کو قومی ٹیم کا کوچ لگا دیں۔انہوں نے کہا کہ سابق پی سی بی چیئرمین نے بیان دیاکہ پاکستانی کوچنگ اسٹاف ایماندار نہیں، ایسے بیان سے ہزاروں لوکل کوچز کو تکلیف پہنچی، پاکستان میں لیجنڈز موجود ہیں جن کو دنیا مانتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کوچنگ میں انٹرنیشنل کرکٹ کا تجربہ نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، مجھے ڈائریکٹر ٹیم کے عہدے سے ہٹانے کا طریقہ کار افسوس ناک تھا۔

سابق کپتان نے کہا کہ پی سی بی میں لوگ غلامانہ سوچ کے مالک ہیں جو سمجھتے کہ غیرملکی کوچ ہی ہونا چاہیے، میں نے کبھی کسی لوکل کوچ کو سفارش مانتے نہیں دیکھا، ایسا تاثر غلط ہے۔بابر اعظم اور محمد رضوان کی اوپننگ جوڑی ٹوٹنے کے حوالے سے محمد حفیظ نے کہا کہ ایسا نہیں کہ بابر اور رضوان اچھے کھلاڑی نہیں لیکن دونوں پوری ٹیم نہیں، صائم ایوب کو بطور ٹی ٹوئنٹی اوپنر لانا میری نظر میں پرابلم کا حل تھا۔انہوں نے کہا کہ بابر اور رضوان پوری ٹیم کا بوجھ اکیلے نہیں اٹھا سکتے، بابر گزشتہ کئی سال سے نمبر تین پر بیٹنگ کر رہے ہیں، ٹی ٹوئنٹی میں نمبر تین پر کھیلنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

محمد حفیظ نے کہا کہ اگر میں نے اوپنرز تبدیل کر کے غلطی کی تھی تو آج صائم ایوب کو کیوں اوپنر کھلایاجارہا ہے؟ صائم، رضوان اوپنر، بابر نمبر تین اور فخر چار پر کھیلیں تو ٹاپ آرڈر مضبوط بن جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بابر اعظم مضبوط بیٹر ہیں جو ہر کنڈیشنر میں کھیلنے کی اہلیت رکھتے ہیں، صائم اگر ناکام بھی ہوتے ہیں تو تب بھی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بطور اوپنر کھلانا چاہیے کیونکہ وہ دلیر بیٹر ہیں، ڈرتے نہیں، ایسے کھلاڑیوں کے لیے تنقید برداشت کرلینی چاہیے، صائم تینوں فارمیٹس کے کھلاڑی ہیں۔

محمدحفیظ نے اسٹرائیک ریٹ کے حوالے سے کہا کہ کرکٹ بدل گئی ہے، تسلسل بے شک کم ہو لیکن پرفارمنس کا امپیکٹ ہونا چاہیے، دیگر ٹیمیں ایک یا دو کھلاڑی پر انحصار نہیں کرتیں، ہر میچ میں کوئی نیا کھلاڑی پرفارمنس دیتا ہے۔سابق کپتان نے بابر اعظم اور ویرات کوہلی کے موازنے پر کہا بابر اور کوہلی کے درمیان کوئی موازنہ نہیں بنتا کیونکہ کوہلی کی بھارت کے لیے پرفارمنس بہت شاندار ہیں، بابر بہترین کھلاڑی ہیں جنہوں نے ابھی مزید پاکستان کے لیے پرفارمنس دینی ہیں۔

انہوں نے بابر اعظم کے حوالے سے کہا کہ ایسی تنقید غلط ہے کہ بیٹنگ میں بابر اعظم کو ہی سب کچھ کرنا ہے، بابر کو مارڈرن ڈے کرکٹ کے مطابق اپنی صلاحیتوں کو بہتر کرنا ہے، انہیں معلوم ہوگیا ہے کہ کہاں بہتری لانی ہے، حالیہ پی ایس ایل میں انٹینٹ کے ساتھ کھیلا ہے۔گزشتہ دورہ نیوزی لینڈ پر لیگز کے معاملے پر این او سی کے حوالے سے حفیظ نے کہا کہ لیگز کی این او سی کے معاملے پر مجھے غیر ضروری شامل کیا گیا، میرا کھلاڑیوں کے لیگز کی این او سی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ لیگز کے معاملے پر پی سی بی اور کھلاڑیوں کے درمیان پہلے ہی تین سالہ کنٹریکٹ ہوچکا تھا، تمام کھلاڑیوں نے خود کنٹریکٹ کیا کہ پی ایس ایل کے علاوہ تین لیگز کھیلنے کی اجازت ہو، مجھ پر لیگز کے معاملے پر الزام لگایا گیا، میں نیکہا جو کنٹریکٹ ہے اس کے مطابق چلیں، کھلاڑیوں کی سب سے پہلی ترجیح اپنے ملک سے کھیلنا ہونی چاہیے۔پاکستان کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے کے امکانات کے حوالے سے محمد حفیظ نے کہا کہ پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم باصلاحیت ہے، صرف اعتماد کی کمی ہے۔

انہوں نے کہاکہ پی سی بی کی منیجمنٹ میں تبدیلیاں قومی کرکٹ ٹیم پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں۔محمدحفیظ نے کہا کہ اگر ایک دوسرے کے ملک کا دورہ نہیں کرسکتے تو پاک بھارت کرکٹ نیوٹرل وینیو پر ہونی چاہیے۔آئندہ سال چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے محمدحفیظ نے کہا کہ بھارت کو چیمپئنز ٹرافی کھیلنے پاکستان آنا چاہیے کیونکہ پاک بھارت کرکٹ صرف دو ملک ہی نہیں پوری دنیا دیکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاست کو سائڈ پر رکھ کر کھیل کو سامنے رکھنا چاہیے، پاکستان اور بھارت کے درمیان تینوں فارمیٹس کی کرکٹ بحال ہونی چاہیے۔انہوںنے کہاکہ میں خوش ہوں گا پاکستان بھارت جائے اور بھارت پاکستان آئے۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں
نیویارک (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں سال تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر ہدرف سے زائد رہیں گی تاہم آئندہ مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم رواں مالی سال سے کم رہے گا۔آئی ایم ایف کے تخمینہ جات کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کیدوران سب سے زیادہ رہیں گی تاہم رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال اس میں کمی آئے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق اس کے بعد ہر مالی سال ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہوگا اور مالی سال 2029۔30 تک ترسیلات زر بڑھ کر38 ارب48 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز پر پہنچ جائیں گیـآئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال ترسیلات زرمیں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نیرواں مالی سال ترسیلات زرحکومتی ہدف سے زیادہ رہنیکی توقع ظاہر کی ہےـآئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اور رواں مالی سال ترسیلات زر 36 ارب 20کروڑ 10لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زرکاحکومتی مقررہ ہدف30 ارب27کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے جبکہ گذشتہ مالی سال ترسیلات زر کاح جم 30 ارب25 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ جولائی2024 سے لے کر اپریل2025 کے دوران ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ترسیلات زر کاحجم23 ارب90 کروڑ ڈالرز تھا،اس طرح یعنی رواں مالی سال کے پہلے10 مہینوں میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اعشاریہ 9 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاـ


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved