امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

کروڑوں روپے کی اووربلنگ ہو رہی ہے، وفاقی وزیر توانائی

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری نے کہا ہے کہ کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جاری ہے،جو چوری میں ملوث ہے، اسے جتنا احتجاج کرنا ہے، کرتا رہے، ہمارے اوپر جوں بھی نہیں رینگیں گی، ہمیں یقین ہے کہ ہمارے اداروں کے اندر 20 فیصد سے زائد ایسے لوگ ہیں، جو اس کام کے اندر ملوث ہیں، ان بوجھ پاکستان نہیں اٹھاسکتا ، بجلی چوروں کو کیفر کر دار تک پہنچائینگے ،بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ تقریباً 2400، 2500 ارب روپے کے قریب ہوگا۔

جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ جو چوری میں ملوث ہے، اسے جتنا احتجاج کرنا ہے، کرتا رہے، ہمارے اوپر جوں بھی نہیں رینگیں گی، ہمیں یقین ہے کہ ہمارے اداروں کے اندر 20 فیصد سے زائد ایسے لوگ ہیں، جو اس کام کے اندر ملوث ہیں۔انہوں نے کہا کہ باقی 80 فیصد پر اثر ہونا، اور ان کو اپنے آپ کو بچانے کے لیے استعمال کرنا ہمارا ادارہ افورڈ نہیں کرسکتا، نہ ہی کوئی کرے گا، 20 فیصد چوری کا فائدہ اٹھانے والے لوگ، افسران، لائن مین، میٹر ریڈرز اور وہ صارفین جو چوری کر رہے ہیں، ان کا بوجھ یہ پاکستان نہیں اٹھا سکتا۔

اویس لغاری نے کہا کہ اتنے سارے لوگ عوام کا بیڑہ غرق کررہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ جو لوگ چوری کر رہے ہیں، ان کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔انہوںنے کہاکہ قانون ہے، اگر بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ایک مہینے کے اندر سیدھی ہو جائیں، اس قسم کے افسران کو انکوائری کرکے نوکریوں سے برطرف کر سکتی ہیں، ہمارے پاس کم الیکٹریکل انجینئرز نوجوان بیٹھے ہوئے ہیں، جن کو ہم شامل نہیں کرسکتے۔وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ یہ بھی ڈرامے ہوتے ہیں کہ ٹریننگ کے لیے 10، 10 مہینے چاہئیں، کچھ نہیں چاہیے، دو مہینے کے اندر نیا الیکٹریکل انجینئر ٹریننگ حاصل کرنے کے بعد ان چوروں کو تبدیل کرسکے گا،

میں ایف آئی اے اور وزارت داخلہ کے وزیراعظم کے ساتھ حکم کے مطابق مدد کرنا شروع کیا ہے، ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔انہوں نے کہاکہ ہم ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ آپ اور بھی ہمت کے ساتھ کام لیں، اس بات کو بھی کہوں کہ یہ جو سارا ایکشن ہو رہا ہے، اگر یہ نہ ہو تو کم اور متوسط آمدنی والے خاندان پس رہے ہیں۔اویس لغاری نے کہا کہ ہمارے غریب ذمیندار جو ٹیوب ویل لگاتے ہیں، ان کو زائد بل بھیجتے ہیں، کروڑوں روپے کی اووربلنگ ہے، بدقسمتی سے جب آج میں نے اپنی وزارت سے پوچھا کہ پاکستان میں اس وقت کتنے میٹرز خراب ہیں،

انہوں نے بتایا کہ ساڑھے تین کروڑ میں سے تقریباً ایک لاکھ میٹرز خراب ہیں، جب میں نے مزید پوچھا کہ باقی ٹھیک ہیں، باقی سب میٹرز کی تصاویر آرہی ہیں، تو انہوں نے کہا کہ پتا نہیں، کتنے کی آ رہی ہیں، یہ پاور انفارمیشن ٹیکنالوجی کمپنی (پی آئی ٹی سی) سے پوچھنا پڑے گا۔انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس اس سسٹم میں اتنے گیپس ہیں، جن کو ہمیں ہنگامی بنیادوں پر ٹھیک کرنا ہوگا، میں نے تمام ڈسکوز کے چیف ایگزیکٹو افسران کو ہدایت جاری کرچکا ہوں کہ 23 اپریل سے پہلے ہر لائن مین، ہر ایس ڈی او، ہر فیڈر پر جا کر ہمیں خود بتائے کہ سسٹم پر کتنے کنڈے لگے ہوئے ہیں، جو میرے کنٹرول میں نہیں آ رہے، اور جو میں نہیں ہٹا پارہا۔وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ اووربلنگ کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

اویس لغاری نے کہا کہ توانائی کے شعبے میں بہتری کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، بجلی چوری کی روک تھام کیلئے لائحہ عمل تشکیل دے رہے ہیں۔نجکاری کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں اویس لغاری نے کہاکہ نجکاری کا جو معاملہ ہے، ہم لوگ اپنی تیاری جلدی کر لیں گے تاکہ جس مرضی کمپنی کو ہم نے یا کنسیشن ایگریمنٹ یا نجکاری کے ذریعے سے کرنا ہوگا، ہم انشا اللہ کروا دیں گے لیکن اس کا انحصار مارکیٹ پر ہوگا کہ کیا 10 کمپنیاں خریدنے والے یکدم ہیں؟انہوں نے کہاکہ 2 کی پہلے نجکاری ہو گی یا 4 کی، اس چیز کا پروا پروگرام ہم آپ کے سامنے اگلے 5 سے 6 ہفتے میں رکھنے کی پوزیشن میں ہوں گے، ہم نے کمپنیوں کو ٹھیک کرنے کا انتظار نہیں کرنا، لیکن جب تک ہمارے پاس ہیں، ان میں بہتری لانے کی کوشش کرنی ہے۔

اویس لغاری نے کہا کہ اس وقت تقریباً 1900 ارب روپے وصول کرنے ہیں، بلوں کی ریکوری میں تمام ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کا سالانہ تقریباً 200 ارب روپے کا اضافہ ہو رہا ہے، یہ جمع ہوتے ہوتے 1900 ارب روپے تک پہنچ گئے۔انہوں نے کہا کہ بڑی خوفناک بات ہے کہ آئیسکو اور پنجاب کی 4 کمپنیوں کے اندر ہم 3 ہزار ارب روپے وصول کرتے ہیں اور تقریباً 100 سے 125 ارب روپے ہمیں نہیں ملتے، باقی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں ہم تقریباً 700 ارب روپے وصول کرتے ہیں اور چوری اور نان ریکوری کی مد میں تقریباً ساڑھے تین سو سے 400 ارب روپے وصول نہیں کرتے۔انہوںنے کہاکہ بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ تقریباً 2400، 2500 ارب روپے کے قریب ہوگا۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں
نیویارک (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں سال تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر ہدرف سے زائد رہیں گی تاہم آئندہ مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم رواں مالی سال سے کم رہے گا۔آئی ایم ایف کے تخمینہ جات کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کیدوران سب سے زیادہ رہیں گی تاہم رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال اس میں کمی آئے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق اس کے بعد ہر مالی سال ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہوگا اور مالی سال 2029۔30 تک ترسیلات زر بڑھ کر38 ارب48 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز پر پہنچ جائیں گیـآئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال ترسیلات زرمیں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نیرواں مالی سال ترسیلات زرحکومتی ہدف سے زیادہ رہنیکی توقع ظاہر کی ہےـآئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اور رواں مالی سال ترسیلات زر 36 ارب 20کروڑ 10لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زرکاحکومتی مقررہ ہدف30 ارب27کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے جبکہ گذشتہ مالی سال ترسیلات زر کاح جم 30 ارب25 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ جولائی2024 سے لے کر اپریل2025 کے دوران ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ترسیلات زر کاحجم23 ارب90 کروڑ ڈالرز تھا،اس طرح یعنی رواں مالی سال کے پہلے10 مہینوں میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اعشاریہ 9 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاـ


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved