امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

سینٹ میں انتخابات کل ہونگے ،حکمران اتحاد ایوان بالا میں دو تہائی اکثریت کے قریب پہنچ جائے گا

اسلام آباد (این این آئی) سینیٹ میں کل منگل کوہونے والے انتخابات کے بعد ممکنہ طور پر حکمران اتحاد ،پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن)ایوان بالا میں دو تہائی اکثریت کے قریب پہنچ جائے گا۔تفصیلات کے مطابق قائد حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کا سینیٹ میں سب سے بڑی جماعت برقرار رہنے کا امکان ہے، یہ صورتحال کل منگل کو30 نشستوں پر انتخابات کے بعد سامنے آئیگی تاہم وہ حکومت کی جانب سے قانون سازی کے عمل کو متاثر کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی۔

ایون بالا 96 ارکان پر مشتمل ہو گا جن میں سے 23 اراکین چار صوبوں اور 4 اسلام آباد سے ہوں گے، ایک صوبے کے لیے مختص کردہ 23 نشستوں میں 14 جنرل نشستیں، 4 خواتین کے لیے، 4 ٹیکنوکریٹس اور ایک اقلیتی رکن کے لیے مختص ہیں۔سینیٹر کی مدت 6 سال ہوتی ہے لیکن کل تعداد کا 50 فیصد ہر تین سال بعد ریٹائر ہو جاتا ہے، جس کے بعد نئے سینیٹرز کے لیے انتخابات ہوتے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق محتاط حساب و کتاب کی بنیاد پر ایسا لگتا ہے کہ حکمران اتحاد کو اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے لیے 96 رکنی سینیٹ میں 64 سینیٹرز کی ضرورت ہے۔

ابتدائی طور پر 48 سینیٹر کے انتخاب کیلئے پولنگ ہونا تھی، جس میں سے خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے 11، 11 جبکہ پنجاب اور سندھ سے 12، 12 اور اسلام آباد سے 2 سینیٹرز کا انتخاب شامل ہے تاہم پنجاب اور بلوچستان سے 18 سینیٹرز بلامقابلہ منتخب ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان 30 نشستوں پر انتخابات کا انعقاد کریگا جس کے لیے 59 امیدوار میدان میں ہیں۔اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پی ٹی آئی اس وقت 20 سینیٹر ہیںجس میں حالیہ بلامقابلہ منتخب ہونے والے بھی شامل ہیں، جبکہ پی ٹی آئی مضبوط گڑھ خیبرپختوخوا سے مزید 7 نشستوں پر کامیابی حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے لہٰذا یہ جماعت 27 سینیٹرز کے ساتھ ایوان بالا میں سب سے بڑی جماعت ہوگی۔

اگر تمام اراکین قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی جماعت کی پالیسی کے مطابق ڈالتے ہیں، تو پیپلزپارٹی سندھ سے 10 سے 11 اور بلوچستان، اسلام آباد سے ایک ایک نشست پر کامیابی حاصل کر لے گی۔اس وقت پیپلزپارٹی کے 13 سینیٹرز ہیں، مزید 12 سے 13 نشستیں جیتنے کے بعد پیپلزپارٹی 25 تا 26 سینیٹرز کے ساتھ ایوان بالا میں دوسری بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئے گی۔مسلم لیگ (ن) کے 13 سینیٹرز ہیں، اور  منگل کو ہونے والے انتخابات میں انہیں تقریباً 7 سیٹوں پر کامیابی ملنے کی توقع ہے جس میں پنجاب سے 5، خیبرپختونخوا اور اسلام آباد سے ایک، ایک شامل ہے، جس کے بعد سینیٹ میں (ن) لیگ تیسری بڑی جماعت ہوگی۔

رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) ایوان بالا میں نمائندگی سے محروم ہو جائیں گی کیونکہ مارچ میں ان کے تمام سینیٹرز ریٹائر ہو چکے ہیں۔اسمبلیوں میں اراکین کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے ان جماعتوں کی جانب سے ایک بھی امیدوار سینیٹ انتخابات میں حصہ نہیں لے رہا۔اسمبلیوں میں منگل کوصبح 9 بجے سے شام 4 بجے کے درمیان پولنگ ہوگی جس کا ممکنہ طور پر یہ منظرنامہ ہوگا۔ پنجاب سے سینیٹ کی 7 جنرل نشستوں پر 12 امیدواروں میں سے 5 کی جانب سے کاغذات واپس لیے جانے کے بعد محسن نقوی، احد چیمہ، پرویز رشید، ناصر محمود اور طلال چوہدری و دیگر بلامقابلہ کامیاب ہو چکے ہیں۔

جنرل نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے 5 اور سنی اتحاد کونسل کے 2 امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوئے۔مصطفی رمدے کی جانب سے کاغذات واپس لینے کے بعد اب ٹیکنو کریٹ کی 2 نشستوں پر 3 امیدوار مدمقابل ہوں گے۔وزیرخزانہ محمد اورنگزیب اور مسلم لیگ (ن) کے مصدق ملک جبکہ پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد مدمقابل ہیں۔پیپلزپارٹی کی فائزہ احمد، مسلم لیگ (ن) کی انوشہ رحمن، بشری انجم بٹ اور پی ٹی آئی کی صنم جاوید خواتین کی 2 نشستوں کے لیے انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے خلیل طاہر اور پی ٹی آئی کے آصف اسحق اقلیت کی نشست پر مدمقابل ہیں۔

اگر حکمران اتحاد پنجاب میں متحد رہتا ہے اور اپنے اراکین اسمبلی سے مشترکہ حکمت عملی کے تحت ووٹ ڈلوانے میں کامیاب رہتا ہے تو مسلم لیگ (ن) کے امیدوار صوبے کی تمام 5 نشستوں پر کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔اگرچہ پیپلزپارٹی کی فائزہ احمد خاتون کی نشست پر انتخاب میں حصہ لے رہی ہیں، تاہم مسلم لیگ (ن) کے ساتھ مفاہمت کے بغیر ان کی کامیابی کا امکان نہیں ہے۔مسلم لیگ (ن) کو استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی)، مسلم لیگ(ق) اور پاکستان مسلم لیگ (ضیا) اور دیگر چھوٹے گروپس کی حمایت بھی حاصل ہے۔371 رکنی پنجاب اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے 14 اراکین ہیں، جبکہ 16 نشستیں مختلف وجوہات کی بنیاد پر خالی ہیں، پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد ارکین کی تعداد 91 ہے، لہٰذا پی ٹی آئی۔سنی اتحاد کونسل اتحاد کے کسی بھی امیدوار کی کامیابی کے نہایت کم امکانات ہیں۔

سندھ میں 7 جنرل نشستوں پر 11 امیدوار مدمقابل ہیں، مزید برآں خواتین کی دو مخصوص نشستوں پر 3 امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں، جبکہ ٹیکنوکریٹس / علما کے لیے 2 نشستوں پر 4 امیدوار اور اقلیت کے لیے مخصوص ایک نشست پر 2 امیدوار میدان میں ہیں۔سندھ کی صورتحال انتہائی دلچسپ ہوگی جہاں فیصل واڈا نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کرا رکھے ہیں، کہا جارہا ہے کہ انہیں طاقت ور حلقوں کی حمایت حاصل ہے۔اگر پاکستان پیپلزپارٹی فیصل واڈا کو ووٹ دینے کا فیصلہ کرتی ہے تو وہ 7 جنرل سیٹوں میں سے کم از کم 5 میں کامیابی حاصل کرسکتی ہے جبکہ ایم کیو ایم (پاکستان) کو بھی ایک نشست مل سکتی ہے۔

اسی طرح توقع ہے کہ پیپلزپارٹی صوبے سے خواتین، ٹیکنوکریٹس کی 2، 2 اور اقلیت کی ایک نشست پر کامیابی حاصل کرلے گی۔خیبرپختونخوا میں انتہائی دلچسپ انتخابات کی توقع ہے، جہاں اراکین اسمبلی 7 جنرل نشستوں سمیت 11 سینیٹرز کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالیں گے۔28 مارچ کو الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینے کے مقدمے میں نومنتخب ارکان کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی نے اجلاس بلا کر حلف نہ لیا تو صوبے کی حد تک سینیٹ انتخابات ملتوی کر دیے جائیں گے،اگر ایسا ہوتا ہے کہ خیبرپختونخوا میں ووٹنگ نہیں گی،

اس کا مطلب ہوگا کہ پی ٹی آئی کے کم از کم 7 امیدواروں کو سینیٹرز منتخب ہونے کے انتظار کرنا پڑے گا۔حتمی فہرست کے مطابق صوبے میں 7 جنرل نشستوں پر 16 امیدوار مدمقابل ہیں۔خیبرپختونخوا سے جنرل نشستوں پر دیگر امیدواروں میں جے یو آئی-ف کے عطاالحق اور مسلم لیگ (ن) کے نیاز احمد کے علاوہ 13 آزاد امیدوار ہیں، جن میں سے زیادہ تر پی ٹی آئی کی جانب سے نامزد کیے گئے ہیں۔نمایاں امیدواروں میں اعظم سواتی، فیصل جاوید خان، مراد سعید، سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی، نور الحق قادری، خرم ذیشان، اظہر مشوانی اور دلاور خان شامل ہیں۔

حکمران جماعت پی ٹی آئی کے 145 رکنی صوبائی اسمبلی میں 91 قانون ساز ہیں، لہٰذا امید ہے کہ وہ کم از کم 7 سیٹوں (5 جنرل نشستیں، ایک، ایک خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی مخصوص نشست) پر کامیابی حاصل کرلے گی۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے جنرل نشست پر پی ٹی آئی کے فرزند حسین شاہ اور پیپلزپارٹی کے رانا محبوب الحسن جبکہ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر وزیرخارجہ اسحق ڈار اور پی ٹی آئی کے راجا عنصر محمود مدمقابل ہیں۔اسلام آباد کی نشستوں پر انتخاب کے لیے پولنگ قومی اسمبلی میں منعقد ہوگی۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں
نیویارک (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں سال تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر ہدرف سے زائد رہیں گی تاہم آئندہ مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم رواں مالی سال سے کم رہے گا۔آئی ایم ایف کے تخمینہ جات کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کیدوران سب سے زیادہ رہیں گی تاہم رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال اس میں کمی آئے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق اس کے بعد ہر مالی سال ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہوگا اور مالی سال 2029۔30 تک ترسیلات زر بڑھ کر38 ارب48 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز پر پہنچ جائیں گیـآئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال ترسیلات زرمیں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نیرواں مالی سال ترسیلات زرحکومتی ہدف سے زیادہ رہنیکی توقع ظاہر کی ہےـآئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اور رواں مالی سال ترسیلات زر 36 ارب 20کروڑ 10لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زرکاحکومتی مقررہ ہدف30 ارب27کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے جبکہ گذشتہ مالی سال ترسیلات زر کاح جم 30 ارب25 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ جولائی2024 سے لے کر اپریل2025 کے دوران ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ترسیلات زر کاحجم23 ارب90 کروڑ ڈالرز تھا،اس طرح یعنی رواں مالی سال کے پہلے10 مہینوں میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اعشاریہ 9 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاـ


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved