امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

عمران خان کی قید کے دوران پی ٹی آئی میں اندرونی اختلافات سبکی کا باعث بن گئے

اسلام آباد (این این آئی)بانی تحریک انصاف عمران خان کی قید کے دوران پی ٹی آئی میں اندرونی اختلافات پارٹی کے لیے شرمندگی کا باعث بن چکے ہیں، خاص طور پر پارلیمانی اور جنرل باڈی کے ٹکٹوں کی تقسیم پر یہ اختلافات واضح طور پر سامنے آگئے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پارٹی رہنمائوںکے مطابق ٹکٹوں کی تقسیم کے دوران سیاسی جماعتوں میں اس طرح کے اختلافات عام ہیں اور عمران خان کی غیرموجودگی نے ان مسائل کو مزید بڑھا دیا ہے۔

وہ اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں کہ پارٹی رہنمائوں کو اڈیالہ جیل میں قید عمران خان تک رسائی حاصل نہیں ہے جبکہ جن وکلا کو ان سے ملنے کی اجازت ہے وہ مبینہ طور پر اپنے مفادات کے مطابق عمران خان تک ادھورے یا توڑ مروڑ کر پیغامات پہنچاتے ہیں۔صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، جس میں رئوف حسن کو پالیسی معاملات پر عمران خان سے رابطے ہموار کرنے کے لیے خصوصی ترجمان مقرر کیا گیا ہے۔قومی اسمبلی کے ٹکٹوں کی تقسیم کے دوران پی ٹی آئی کی صفوں میں خوب کھلبلی مچی،

ایڈووکیٹ شیر افضل مروت نے ٹکٹوں کی تقسیم میں اقربا پروری کا الزام عائد کیا، حتی کہ پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے الزام عائد کیا تھا کہ راولپنڈی میں رکن قومی اسمبلی کی سیٹ کے لیے پی ٹی آئی کا ٹکٹ کروڑوں روپے میں فروخت ہوا۔بڑے اختلافات اس وقت سامنے آئے جب یہ اعلان کیا گیا کہ بیرسٹر علی ظفر پارٹی چیئرمین شپ کے امیدوار ہوں گے، اس موقع پر شیر افضل مروت نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ بیرسٹر گوہر علی خان ڈیلیور کرنے میں ناکام رہے، بعد ازاں بیرسٹر گوہر علی خان کو دوبارہ پارٹی چیئرمین شپ کے لیے امیدوار نامزد کردیا گیا۔

دوسری جانب شیر افضل مروت، جو اس وقت صوبوں میں انتخابی مہم چلا رہے تھے، ان کو کہا گیا کہ وہ اپنی سرگرمیاں روک دیں اور اسلام آباد پہنچیں۔اسی طرح سابق اسپیکر قومی اسمبلی و رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نے حکومت خیبرپختونخوا کو وفاقی حکومت سے تعاون نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے، تاہم رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا کہ یہ غلط فیصلہ ہوگا۔سینیٹ کے ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر بھی پی ٹی آئی میں تنقیدی آوازیں اٹھیں، پارٹی کی جانب سے سینیٹ کا ٹکٹ حاصل کرنے والے مرزا محمد آفریدی کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کردی گئی۔مرزا محمد آفریدی نے الزام عائد کیا کہ سابق فاٹا کے موجودہ اور سابق اراکین قومی اسمبلی سمیت کچھ شخصیات میرے خلاف پروپیگنڈا کر رہی ہیں۔

مارچ 2018 میں مرزا محمد آفریدی آزاد حیثیت میں سینیٹر منتخب ہوئے اور بعد میں پی ٹی آئی میں شامل ہوگئے تھے، وہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ بھی بنے اور پی ٹی آئی سے وابستہ رہے، تاہم گزشتہ سال 9 مئی کے پرتشدد مظاہروں کے بعد انہوں نے پی ٹی آئی کارکنان کے احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی پر تنقید کی، یہ احتجاج عمران خان کی گرفتاری کے بعد شروع ہوا تھا۔مرزا محمد آفریدی نے کہا کہ 2018 میں، میں آزاد حیثیت میں سینیٹر منتخب ہوا اور بعد میں پی ٹی آئی میں شامل ہوا، یہ درست ہے کہ میں نے 9 مئی کے واقعے پر تنقید کی تھی لیکن جو کچھ میں نے کہا، عمران خان نے بھی وہی الفاظ استعمال کیے، میں نے کہا تھا کہ فوجی تنصیبات پر کوئی حملہ نہ کرے اور عمران خان نے بھی کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کو سزا ملنی چاہیے، میں نے کبھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان نہیں کیا۔

انتخابی نشان بلا چِھن جانے کے بعد پارلیمانی پارٹی میں شمولیت کے معاملے پر 8 فروری کے انتخابات سے پہلے اور بعد میں اختلافات کافی واضح تھے۔شیر افضل مروت نے دعویٰ کیا کہ پارٹی کے اندر کچھ عناصر غلط فیصلے کرنے کے ذمہ دار ہیں اور ان کی وجہ سے پارٹی مخصوص نشستوں سے محروم ہوئی۔ایک پارٹی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی رہنماں کے درمیان بالخصوص ٹکٹوں کی تقسیم کے حوالے سے اختلافات کوئی غیرمعمولی بات نہیں ہے، تاہم ہمیں سخت مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ ہمارے لیڈر عمران خان زیرِ حراست ہیں، پارٹی قیادت کو عمران خان سے ملنے کی اجازت نہ ملنے کے سبب صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں نواز شریف اور دیگر جماعتوں کے رہنماں کو گرفتار کیا گیا تھا لیکن وہ اپنی پارٹی قیادت کے ساتھ رابطے میں تھے، تاہم عمران خان کو پی ٹی آئی کے کسی سیاسی رہنما سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، عمران خان سے صرف وکلا ہی مل رہے ہیں اور وہ یا تو ادھورے پیغامات شیئر کرتے ہیں یا اپنے مفادات کے مطابق پیغامات توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ تنازعات کے خاتمے کے لیے بیرسٹر گوہر علی خان نے پارٹی کے پالیسی معاملات پر بات کرنے کے لیے رف حسن کو خصوصی ترجمان مقرر کیا ہے۔

رابطہ کرنے پر رئوف حسن نے کہا کہ پی ٹی آئی میں کوئی اختلافات نہیں ہیں، تمام سیاسی جماعتوں میں ذاتی نقطہ نظر پیش کرنا معمول کی بات ہے، تاہم یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ پارٹی پالیسی میں شیئر کروں گا جبکہ پارٹی پالیسیوں کے حوالے سے دیگر پارٹی رہنماں کے بیانات کو ان کی ذاتی رائے سمجھا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان پارٹی لیڈر ہیں اور صرف وہی پارٹی کی پالیسیاں براہ راست یا ان شخصیات کے ذریعے واضح کرتے ہیں جو جیل میں ان سے ملتے ہیں، ان پالیسیوں کو شیئر کرنے کے لیے میں ترجمان کی ذمہ داری نبھاوں گا۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں
نیویارک (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں سال تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر ہدرف سے زائد رہیں گی تاہم آئندہ مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم رواں مالی سال سے کم رہے گا۔آئی ایم ایف کے تخمینہ جات کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کیدوران سب سے زیادہ رہیں گی تاہم رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال اس میں کمی آئے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق اس کے بعد ہر مالی سال ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہوگا اور مالی سال 2029۔30 تک ترسیلات زر بڑھ کر38 ارب48 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز پر پہنچ جائیں گیـآئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال ترسیلات زرمیں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نیرواں مالی سال ترسیلات زرحکومتی ہدف سے زیادہ رہنیکی توقع ظاہر کی ہےـآئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اور رواں مالی سال ترسیلات زر 36 ارب 20کروڑ 10لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زرکاحکومتی مقررہ ہدف30 ارب27کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے جبکہ گذشتہ مالی سال ترسیلات زر کاح جم 30 ارب25 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ جولائی2024 سے لے کر اپریل2025 کے دوران ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ترسیلات زر کاحجم23 ارب90 کروڑ ڈالرز تھا،اس طرح یعنی رواں مالی سال کے پہلے10 مہینوں میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اعشاریہ 9 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاـ


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved