امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

وفاقی حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کرانے کا اعلان

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ چیف جسٹس سے وزیر اعظم کی ملاقات بڑے خوشگوار ماحول ہوئی ہے ، وزیراعظم نے واضح کیا ہے عدلیہ کی آزادی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا،ماضی میں بھی اس طرح کی آوازیں آتی رہی ہیں، وزیراعظم اور ان کا خاندان خود زیر عتاب رہا ہے، ایسا واقعہ ہے تو مستقبل میں اس کی روک تھام ہوگی، وفاقی کابینہ کا اجلاس  جمعہ کو ہوگا،

وزیراعظم خط کا معاملہ کابینہ کے سامنے رکھیں گے، کابینہ اجلاس میں کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت کمیشن تشکیل دیا جائے گا، غیر جانبدار شخصیت انکوائری کمیشن کی سربراہی کرے گی،کسی بھی ادارے کی معاملے میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔اسلام آباد میں اٹارنی جنرل انور منصور کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ گزشتہ روز معاملے پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فل کورٹ میٹنگ کی، چیف جسٹس نے خواہش ظاہر کی معاملے پر وزیر اعظم سے بھی مشاورت کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے وزیراعظم سے ملاقات کیلئے خواہش کا اظہار کیا، وزیراعظم نے فوری طور پر ملاقات کے لیے رضامندی ظاہر کی جس کے بعد جمعرات کو دو بجے وزیراعظم کی چیف جسٹس اور سینئر ججز سے ملاقات ہوئی جو ڈیڑھ گھنٹہ جاری رہی اور ملاقات بڑے خوشگوار ماحول میں ہوئی۔انہوںنے بتایاکہ ملاقات میں خط سمیت ٹیکس اور دیگر معاملات پر بات چیت ہوئی، جو خط سامنے آیا اس کی میڈیا اور سوشل میڈیا پر دھوم تھی، ہم سمجھتے ہیں یہ ایک انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے، سب سے پہلے خط کی چھان بین ضروری ہے، جس کے لیے حکومت نے خط کے معاملے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے جبکہ چیف جسٹس نے بھی تحقیقاتی کمیشن بنانے پر اتفاق کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے واضح کیا کہ عدلیہ کی آزادی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا، اور یقین دہانی کروائی کہ اس معاملے کی چھان بین ہونی چاہیے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ماضی میں بھی اس طرح کی آوازیں آتی رہی ہیں، وزیراعظم اور ان کا خاندان خود زیر عتاب رہا ہے، ایسا واقعہ ہے تو مستقبل میں اس کی روک تھام ہوگی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ کا اجلاس  جمعہ کو ہوگا، وزیراعظم خط کا معاملہ کابینہ کے سامنے رکھیں گے، کابینہ اجلاس میں کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے تحت کمیشن تشکیل دیا جائے گا، جبکہ غیر جانبدار شخصیت انکوائری کمیشن کی سربراہی کرے گی۔

وزیر قانون نے کہا کہ کسی بھی ادارے کی معاملے میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے، اچھی ساکھ والے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری کرائی جائیگی جبکہ انکوائری کے ٹی او آرز میں اس خط اور ماضی کے معاملات بھی شامل ہوں گے۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ یہ عدلیہ پر چھوڑتے ہیں کہ ججز کا معاملہ مس کنڈکٹ ہے یا نہیں۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کے ناموں پر غور کیا جائے گا، وزیراعظم نے کہا اگلے دو چار روز میں اس کو نوٹی فائی کر دیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے کہا چیف جسٹس سے جو بات چیت ضروری ہے وہ میں خود کروں گا، وزیراعظم نے ملاقات میں اہم مسائل کی نشاندہی کی، ملاقات میں بعض اہم قومی امور بشمول ٹیکس معاملات پر بات چیت ہوئی۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہم عدلیہ پر چھوڑتے ہیں کہ ججز کا خط مس کنڈکٹ ہے یا نہیں ہے، ٹی او آرز میں اس خط اور ماضی کے معاملات بھی شامل ہوں گے، میں سمجھتا ہوں جب ایسے معاملات آئیں تو ان کو دبایا نہ جائے، ہم نے جو بھی کمیشن بنائے ہیں وہ ساری چیزیں سامنے لاتے رہے ہیں، تاریخ فیصلہ کرتی ہے کون غلط ہے کون نہیں۔وزیر قانون نے کہا کہ سینئر ترین ریٹائرڈ ججز میں سے کسی کو کمیشن کی سربراہی کرنے کی درخواست کی جائے گی، وزیراعظم کا عزم ہے کہ ملک آئین کے مطابق چلنا چاہیے۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ ججز کے خط لکھنے سے کوئی آئینی بحران پیدا نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے فوری ایکشن لیا۔

کیا ہی اچھا ہوتا یہ باتیں آج سے 13ماہ پہلے ہو جاتیں۔ جب اس طرح کے معاملات آئیں، مٹی ڈالنے کے بجائے شفاف طریقے سے منطقی انجام تک پہنچایا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جتنی قربانیاں افواج پاکستان نے دی ہیں، اس کی قدر کرنی چاہیے،ہمیشہ ان پرانگلی نہیں اٹھانی چاہیے، تمام اداروں کو ایک دوسرے کو عزت دینی چاہیے۔ واضح رہے کہ 26 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے ججوں کے کام میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت اور دبا میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھا خط سامنے آیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس سمن رفت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا۔

خط میں کہا گیا کہ ہم بطور اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز سپریم جوڈیشل کونسل سے ایگزیکٹیو ممبران بشمول خفیہ ایجنسیوں کے ججز کے کام میں مداخلت اور ججز کو دبا میں لانے سے متعلق رہنمائی چاہتے ہیں۔خط میں کہا گیا کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے نتیجے میں سامنے آیا جس میں سپریم کورٹ کی جانب سے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی سال 2018 میں برطرفی کو غلط اور غیر قانونی قرار دیا گیا اور کہا کہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو ریٹائرڈ تصور کیا جائے گا۔خط میں لکھا گیا کہ ججز کا موجودہ کوڈ آف کنڈکٹ اس حوالے سے رہنمائی کرنے سے قاصر ہے کہ ججز کی جانب سے خفیہ اداروں کے اہلکاروں کی جانب سے عدلیہ کی آزادی کو مجروح کرنے کا کا کیا ردعمل دیا جائے،

ہم سمجھتے ہیں کہ اس بات کی تحقیقات انتہائی اہم ہیں کہ کیا ریاست کی جانب سے عدلیہ کے کام میں مداخلت کی پالیسی اب بھی جاری ہے جس پر خفیہ ایجنسی کے اہلکار عمل درآمد کرواتے ہیں؟ججز کی جانب سے لکھے گئے خط میں اسلام آباد کی عدلیہ کو خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے درپیش دھمکی امیز واقعات کا بھی ذکر کیا گیا۔خط کے معاملے پر غور کے لیے گزشتہ روز چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ اجلاس ہوا۔فل کورٹ اجلاس 2 گھنٹے تک جاری رہا تھا جبکہ وقت کی کمی کے باعث فل کورٹ اجلاس میں ججز کے خط کے معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکا تھا، اجلاس کے دوران تمام ججز نے خط پر اپنی رائے کا اظہار کیا، اس سلسلے میں اجلاس آج بھی فل کورٹ اجلاس جاری رہے گا۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط کی اوپن کورٹ تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر ہوچکی ہے۔میاں داد ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر کی جس میں سپریم کورٹ سے با اختیار کمیشن تشکیل دے کر انکوائری کروانے استدعا کی گئی ہے۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں
نیویارک (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں سال تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر ہدرف سے زائد رہیں گی تاہم آئندہ مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم رواں مالی سال سے کم رہے گا۔آئی ایم ایف کے تخمینہ جات کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کیدوران سب سے زیادہ رہیں گی تاہم رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال اس میں کمی آئے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق اس کے بعد ہر مالی سال ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہوگا اور مالی سال 2029۔30 تک ترسیلات زر بڑھ کر38 ارب48 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز پر پہنچ جائیں گیـآئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال ترسیلات زرمیں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نیرواں مالی سال ترسیلات زرحکومتی ہدف سے زیادہ رہنیکی توقع ظاہر کی ہےـآئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اور رواں مالی سال ترسیلات زر 36 ارب 20کروڑ 10لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زرکاحکومتی مقررہ ہدف30 ارب27کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے جبکہ گذشتہ مالی سال ترسیلات زر کاح جم 30 ارب25 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ جولائی2024 سے لے کر اپریل2025 کے دوران ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ترسیلات زر کاحجم23 ارب90 کروڑ ڈالرز تھا،اس طرح یعنی رواں مالی سال کے پہلے10 مہینوں میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اعشاریہ 9 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاـ


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved