لاہور ( این این آئی) چلڈرن ہسپتال لاہور میں متوفی بچے کے لواحقین کی جانب سے ڈاکٹر پر تشدد کے معاملے پر ینگ ڈاکٹرز کی جانب سے ہسپتالوں کے آئوٹ ڈور وارڈز میں کام بند کے احتجاج دوسری روز بھی جاری رہا ،نگران پنجاب حکومت نے تشدد کرنے والے سندھ پولیس کے اے ایس آئی کو برطرف کروانے کے لئے سندھ حکومت کو خط لکھ دیا ۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کے چلڈرن ہسپتال میں دو روز قبل بچے کے انتقال پر لواحقین نے ڈاکٹر اور طبی عملے پر شدید تشدد کیا تھا، جس کے بعد ینگ ڈاکٹرز نے احتجاجاً کام بند کرکے دھرنا دے دیا تھا، جس کے بعد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تشدد میں ملوث 5 افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔چلڈرن ہاسپتال کے ڈاکٹر پر تشدد کے خلاف ڈاکٹرز کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا، چلڈرن ہسپتال، میو ہسپتال، سروسز اور گنگا رام سمیت مختلف ہسپتالوں کی او پی ڈیز میں ڈاکٹرز کی ہڑتال جاری رہی جس کے باعث مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔
ینگ ڈاکٹرز کا مطالبہ ہے کہ تشدد کرنے والوں کے خلاف مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی جائیں، سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی تعداد میں اضافہ اور کوئیک رسپانس فورس قائم کی جائے، عملے کے تحفظ بل کو فوری منظور کیا جائے۔ینگ ڈالرز نے مطالبات کی منظوری تک لاہور سمیت پنجاب بھر کے ہسپتالوں کی او پی ڈیز بند رکھنے کا اعلان کردیا۔اس حوالے سے نگراں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر پر تشدد کرنے والا سندھ پولیس کا اے ایس آئی ہے، جسے نوکری سے فارغ کروانے کے لئے سنددھ حکومت کو خط لکھ دیا۔