لاہور( این این آئی)ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ کے چیئرمین قاری حبیب الرحمن زبیری نے کہا ہے کہ ساڑھے 7ہزار ارب کے قریب خسارے کا بجٹ لمحہ فکریہ ہو گا ،بجٹ خسارہ اخراجات اور آمدنی کے درمیان فرق مجموعی ملکی پیداوار کا تخمینہ تقریباً 7.4فیصد ہے جو بہت زیادہ ہے ،بجٹ کے نصف سے زیادہ رقم قرض اور سود کی ادائیگیوں کی مد میں چلی جائے گی ، وفاقی خسارہ رواں مالی سال کے متعینہ خسارے کے ہدف سے تقریباً تین چوتھائی زیادہ ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آئندہ مالی کا بجٹ اور زمینی حقائق ‘‘ کے موضوع پر مذاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ٹیکس ایجوکیشن اینڈ لرننگ کے صدر قاری زوہیب الرحمن زبیری ،سینئر نائب صدر عاشق علی رانا،نائب صدر واصف علی اویس،جنرل سیکرٹری سید حسن علی قادری،فنانس سیکرٹری سیف االرحمن زبیری،جوائنٹ سیکرٹری عبدالرحمن،صدیق بٹ۔محمد شفیق راجپوت سمیت دیگر بھی موجو د تھے ۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس بیس کو بڑھائے بغیر مالیاتی اور بجٹ خسارے کو کم نہیں کیا جا سکتا،حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز سے مل کر معاشی پالیسی اور بجٹ بنائے جو ملک قوم کے مفاد میں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ 22فیصد شرح سود اور 18فیصد سیلز ٹیکس مشکلات میں اضافہ کر رہاہے ۔کسی بھی ملک کی ترقی ٹیکسز کی بنیاد پر ھوتی ہے جس پر فوری توجہ دینی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت بجٹ کی دستاویز تو تیار کر رہی ہے لیکن اس پر عملدرآمد کے لئے جو اربوں روپے درکار ہیں وہ کہاں سے آئیں گے اس بارے بھی حقیقت بتانے کی ضرورت ہے ۔