نیویارک(این این آئی)سائنسدانوں نے ممکنہ طور پر عمر کے اضافے سے جسم پر مرتب ہونے والے اثرات کی روک تھام کا آسان حل تلاش کرلیا ہے۔امریکا کی مشی گن یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ بھوک کا احساس عمر کے اضافے سے مرتب اثرات کی روک تھام کا آسان ترین طریقہ ثابت ہو سکتا ہے۔
اس تحقیق میں مکھیوں کی ایک قسم فروٹ فلائیز کا جائزہ لیا گیا تھا۔ان مکھیوں کو تحقیق کا حصہ بنانے کی وجہ یہ تھی کہ ان کے جینز کے 75 فیصد حصے انسانوں سے ملتے جلتے ہیں جبکہ میٹابولزم اور دماغ بھی ممالیہ جانداروں سے مماثلت رکھتے ہیں۔تحقیق کے دوران ان مکھیوں کو بھوک کا احساس دلایا گیا تو ان کی عمر میں اضافہ ہوگیا۔
تحقیق میں خیال ظاہر کیا گیا کہ کبھی ختم نہ ہونے والی بھوک کے احساس سے انٹرمٹنٹ فاسٹنگ کے عمر میں کمی لانے والے اثرات کو متحرک کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔واضح رہے کہ تحقیق کے دوران ان مکھیوں کو صرف بھوک کا احساس دلایا گیا، کھانے سے دور نہیں رکھا گیا تھا۔محققین نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ مناسب غذا کی فراہمی کے باوجود یہ احساس کرنا کہ ہمیں کھانا نہیں مل رہا، عمر میں اضافے سے جسم پر مرتب ہونے والی منفی اثرات کی روک تھام کرتا ہے۔
خیال رہے کہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ طریقہ کار میں روزانہ ایک خاص دورانیے تک کھانے سے دوری اختیار کی جاتی ہے۔حالیہ برسوں میں جسمانی وزن میں کمی لانے کے لیے اس طریقہ کار کو کافی مقبولیت حاصل ہوئی جبکہ تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا کہ انٹرمٹنٹ فاسٹنگ سے ورم سے لڑنے میں مدد ملتی ہے جبکہ صحت مند زندگی کا حصول ممکن ہوجاتا ہے۔نئی تحقیق میں برانچ چین امینو ایسڈ (بی سی اے اے) نامی غذائی جز کا استعمال کیا گیا جو مکھیوں میں پیٹ بھرنے کا احساس متحرک کرتا ہے تو انہیں ایسی غذا استعمال کرائی گئی جس میں بی سی اے اے کی مقدار کم تھی جس سے خوراک کے استعمال کے باوجود بھوک برقرار رہی۔
بی سی اے اے پر مبنی غذا کے استعمال پر مکھیوں میں کاربوہائیڈریٹس کی بجائے پروٹین کو ترجیح دینے کا رجحان نظر آیا۔محققین نے مکھیوں میں براہ راست ایسے نیورونز کو متحرک کر دیا جو بھوک کے ردعمل کو متحرک کرتے ہیں اور دریافت کیا کہ ایسی بھوکی مکھیاں زیادہ وقت تک زندہ رہتی ہیں۔محققین نے بتایا کہ بھوک سے زندگی کی مدت میں اضافے سے انکشاف ہوتا ہے کہ اس سے عمر میں اضافے کے اثرات کی روک تھام ہوتی ہے تاہم انہوںنے کہاکہ تحقیق کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ انسانوں پر بھی ایسے ہی اثرات مرتب ہوتے ہیں یا نہیں۔اس تحقیق کے نتائج جرنل سائنس میں شائع ہوئے۔