کراچی(این این آئی)وفاقی جامعہ اردو ،شعبہ خردحیاتیات، پاکستان میرین اور ماحولیاتی مائکروبیالوجی لیبارٹری PMEML، امریکن سوسائٹی آف مائیکروبائیولوجی ASM اور پاکستان سائنسی اور تکنیکی معلومات کا مرکز PASTIC کے تحت مائکرو بائیولوجی میں حالیہ رجحانات پر لیکچر سیریز کا انعقاد کیا گیا جس کے مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر سعید خان ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو سندھ انسٹیٹیوٹ آف اینیمل ہیلتھ، کراچی تھے۔
لیکچر سیریز کی چیف ارگنائزر کے فرائض ڈاکٹر سعدیہ خلیل نے انجام دئیے۔پروگرام کا باقاعدہ اغاز تلاوت قران پاک سے ہوا۔ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑونے زونوٹک انفیکشن کے بارے میں شرکا کو بتایا کہ زونوٹک انفیکشن وہ بیماریاں ہیں جو جانور سے انسان تک پھیلتی ہیں۔ یہ انفیکشنات عموماً جانوروں کے ساتھ قریبی تعامل میں حاصل ہوتی ہیں، مثلاً خوراکی آب و ہوا یا جانوروں سے لمس کے ذریعے۔ زونوٹک انفیکشنات ایک سے زیادہ طریقوں سے پھیلتی ہیں اور یہ انفیکشنات عموماً بیماریوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں جو بعض اوقات سخت مرضیں جیسے خراشی بخار اور نزلہ زکام تک پہنچ سکتی ہیں۔
اندرونی طور پر منسلک زونوٹک انفیکشنات مختلف طریقوں سے منتقل ہوسکتی ہیں، انفیکشن زائدہ گردش کے ذریعے بھی پھیل سکتی ہے،مثلاخوراک یا پانی کے زریعہ منتقل ہو سکتی ہے جب ایک میزبان جانور انفیکٹڈ ہو جاتا ہے اور اس کا عدم پختگی اور صحت میں کمزوریوں کی وجہ سے وہ زیادہ منتقل کرنے کے قابل ہوتا ہے۔خارجی طور پر منتقل زونوٹک انفیکشنز اس طرح پھیلتی ہیں کہ اگر انفیکٹڈ جانور سے لوگ یا دوسرے جانور تعامل میں آئیں تو انفیکشن آگے پھیل جاتی ہے۔ڈاکٹر سعید خان نے منکی پاکس وائرس کی وباء کے حوالے سے شرکاء کو آگاہ کیا:
منکی پاکس کا بنیادی کارکردگی کا باعث “منکی پاکس وائرس” ہوتا ہے جو پوکس وائرس خاندان سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ وائرس عموماً بندر یا دوسرے حیوانات سے منتقل ہوتا ہے اور انسانوں میں انفیکشن کی وجہ بنتا ہے۔منکی پاکس انفیکشن عموماً متاثرہ جانوروں سے لمسی تعامل کے ذریعے یا ان کے برتنوں، کپڑوں یا دیگر مصنوعات کے استعمال سے منتقل ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، بندر، جنگلی گیلہریا یا دوسرے متاثرہ جانوروں کو چھونے سے منکی پاکس کا خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔منکی پاکس انفیکشن افراد کے درمیان قریبی رابطے کی بنا پر پھیل سکتا ہے۔
مثلاً، اگر انفیکٹڈ شخص کے راستے اور بدن کے ٹکڑے کو چھوا جائے یا اگر متاثرہ شخص کے مندرجہ بالا اشیاء استعمال کی جائیں تو منکی پاکس کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔منکی پاکس انفیکشن کے علامات و علائم عموماً بخار، تشنج، پوکس یا دانے، اور عام طور پر بدن کے مختلف حصوں پر پھیلنے والے پچھوڑے شامل ہوتے ہیں۔ عام طور پر، یہ علامات ایبولا بیماری کی طرح ہوتی ہیں، لیکن منکی پاکس کم تشدد ہوتا ہے اور عام طور پر ایبولا کی طرح مہلک نہیں ہوتا۔ قائم مقام رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر زرینہ علی نے ڈاکٹر سعدیہ خلیل کو منکی پاکس پر سمینار منعقد کرنے کو سراہتے ہوئے کہا ایسے سیمینار منکی پاکس کے بارے میں عام لوگوں کو آگاہ کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
یہ لوگوں کو انفیکشن کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے، جیسے کہ اس کے علامات، وجوہات، روک تھام اور علاج کے بارے میں۔ چیئر پرسن ڈاکٹر زیبا عمران نے کہا سیمینار میں منکی پاکس کی بہترین احتیاطی تدابیر پر تبصرہ کیا۔ لوگوں کو انفیکشن سے بچنے کے لئے ضروری اقدامات، مثلاً صحت مند رویہ، ہاتھوں کو صاف کرنا، جانوروں سے تعامل سے بچنا وغیرہ سکھایا جا سکتا ہے۔اس لئے ایسے سمینار کا انعقاد ضروری ہے اس پروگرام کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر سعدیہ خلیل نے دونوں مہمان خصوصی رجسٹرار اور چیئرپرسن مائیکروبائیولوجی اور ڈاکٹر اقبال عالم کا شکریہ ادا کیا،ور شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہابحیثیت مائیکروبیالوجسٹ ہمیں لوگوں میں ان بیماریوں سے متعلق آگاہی فراہم کرنی ہے یہ آگاہی کے سیمینار اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہیںپروگرام کے اختتام پر رجسٹرار ڈاکٹر زرینہ اور چیئرپرسن مائکروبیالوجی ڈاکٹر زیبا عمران نے دونوں مہمان خصوصی کو شیلڈز اور گلدستے پیش کیے