امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

ایسے کھلنڈرے کو لایا گیا جسے ملک، معیشت اور عالمی تعلقات کا کچھ پتہ نہیں تھا، نواز شریف

لاہور( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ایسے کھلنڈرے کو لایا گیا جسے ملک، معیشت اور عالمی تعلقات کا کچھ پتہ نہیں تھا،صرف زبانی کلامی ریاست مدینہ کی باتیں کیں ،مدینہ کی ریاست کیا سکھاتی ہے اس کا علم ہی نہیں ،صرف اپنی سیاست کو چمکانے کے لئے دوسروں کو نیچا دکھانے کے لئے ریاست مدینہ کا راگ الاپا جاتا رہا ، اب لوگ ان کے سارے قصے اور کہانیاں سن رہے ہیں ،

190ملین پائونڈ سے بڑا ملک میں کوئی سکینڈل نہیں آیا ،کابینہ کی آنکھوں پرپٹی باندھ کر اس کی منظوری لی گئی ، آپ نے ظلم ڈھایا لیکن ظلم کا ازالہ کرتے کرتے کتنے سال لگ گئے اور میں آج بھی مقدمے بھگت رہا ہوں،مجھے 7سال بعد جھوٹے مقدمات میں انصاف مل رہا ہے ،ہائیکورٹ نے سرٹیفکیٹ دیا یہ سب بوگس مقدمات تھے ،جنہوںنے یہ بنائے ہیں کوئی ان سے پوچھے گا آپ نے کیوں بنائے ، ہمارا یہ مطالبہ نہیں کہ الیکشن جیت کر حکومت بنائیں ،

وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ بن کر بڑی بڑی گاڑیوں میں بیٹھ کر گھومتے رہیںبلکہ دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہونا چاہیے ملک کو خراب کس نے کیا ہے ،یہاں تک کس نے پہنچایا ہے ، غریب کو کس نے بھوکامارا ہے یہ قوم کو پتہ چلنا چاہیے ،اس کا احتساب ہونا چاہیے ،پاکستان ایک بہت مشکل دور سے گزر رہا ہے ، خدمت کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ملک بدر کیا گیا سزائیں دی گئیںاورپاکستان کے اندر مکروہ کھیل کھیلنے والوں کوآگے لے کر آئے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں مرکزی پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، چیف آرگنائزر مریم نواز، احسن اقبال ، رانا ثنا اللہ خان ،اقبال ظفر جھگڑا ،مریم اورنگزیب ، رانا تنویر حسین اور دیگر بھی موجود تھے۔ نواز شریف نے کہا کہ ڈیرہ غازی خان جنوبی پنجاب کا اہم جزو ہے پنجاب کا اہم حصہ ہے ، مجھے خوشی ہے کہ آپ سے کئی سالوں بعد آمنے سامنے بیٹھ کر ملاقات ہو رہی ہے ، کچھ اچھا وقت بھی آیا لیکن میں سمجھتا ہوں وقت کو برا نہیں کہنا چاہیے ،

اتار چڑھائو زندگی کا حصہ ہے، انسان زندگی میں ان سے گزرتاہے اور گزرنا پڑتا ہے ، انسان مشکلیں بھی برداشت کرتا ہے تکالیف بھی آتی ہیں،کچھ تکلیفیں ایسی ہوتی ہیں جن کا زندگی میں ازالہ ہو جاتا ہے اور کچھ ایسی تکالیف ہوتی ہیں جن کا ازالہ نہیں ہوتا اور وہ زخم کبھی نہیںبھرتے ، میں پاکستان کی بد نصیبی کالفظ استعمال نہیں کرنا چاہتا لیکن ہماری تاریخ ایسی رہی ہے 75سال سے بہت سارے لوگوں کو تکالیف آئیں ،انہیں بھی مصیبتیں برداشت کرنا پڑیں ، کئی یہ مصیبتیں برداشت کر کے گزر گئے اور کئی اب بھی موجود ہیں ۔

اس کے باوجود ہم نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا ، اب بھی ہماری خواہش ہے کہ پاکستان کو مصیبتوں سے ،گرداب سے باہر نکالاجائے او ترقی کی راہ پر دوبارہ ڈالا جائے ۔ ہم سب کے لئے بہت ضروری ہے جو بھی ملک کا اچھا سوچتے ہیں کردار ادا کرنا چاہتے ہیں وہ آگے آئیں ،اگر خواہش ہے کہ سیاست کے میدان میں آئیں تو پھر ملک و ملت کے لئے کچھ کرنا ہے ، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ صرف وقت گزارنا ہے ، ممبر بننا ہے اس کے بعد اسمبلی میں تقریریں کرنی ہے اور حلقے میں اپنی واہ واہ کرانی ہے ، صرف ذاتی امیج اور قد کاٹھ بنانا ہے صرف یہ مطمع نظر نہیں ہونا چاہیے ۔

سیاست کے میدان میں آنا ہے تو پروگرام لے کر جوش وجذبہ لے کر آئیں کہ ہم نے ملک کی تقدیر بدلنی ہے ،حلقے کے عوام کی تقدیر بدلنی ہے ،جب یہ جذبہ اٹھتا ہے تو پھر یہ حلقے سے ضلع ، پھر صوبہ اور اس کے بعد قومی سطح پر پہنچتا ہے ، یہ سوچ رکھ کر سیاسی کیرئیر کا آغاز کریں ،یہ نیت لے کر آئیں تو پاکستان کی تقدیر کیوں نہیں بدلے گی ۔نواز شریف نے کہا کہ ہمارے ملک کی بد نصیبی ہے یہاں طرح طرح کے کھیل کھیلے جاتے رہے ہیں ، زیادہ دور نہ جائیں حال ہی میں ایک کھلنڈرا ملک میں آ گیا یا لایا گیا جس کو پاکستان کا ،ملک کا پتہ ہی نہیں ،معیشت کا ،عالمی تعلقات کا پتہ ہی نہیں،

معاشرے کی خبر نہیں ، اچھا معاشرہ کس کو کہتے ہیں اس کی خبر نہیں، صرف زبانی کلامی ریاست مدینہ ریاست مدینہ کی باتیں کیں حالانکہ اسے اس کی کچھ خبر ہی نہیں،مدینہ کی ریاست کیا سکھاتی ہے اس کا علم ہی نہیں ،دور دور تک اس کا اندازہ نہیں ، صرف اپنی سیاست کو چمکانے کے لئے دوسروں کو نیچا دکھانے کے لئے ریاست مدینہ کا راگ الاپا جاتا رہا ، اب لوگ ان کے سارے قصے اور کہانیاں سن رہے ہیں ،اگر یہ قصے اورکہانیاں تھیں تو پھر خاموش رہتے چپ رہتے ریاست مدینہ کا نام تو نہ لیتے ،یہ سوچنے والی باتیں ہیں ،جب کبھی سوچتا ہوں تو یہ باتیں کرنا پڑتی ہیں۔

نواز شریف نے کہا کہ میرے خیال میں 190ملین پائونڈ سے بڑا ملک میں کوئی سکینڈل نہیں آیا ،اسے آپ ڈاکہ کہہ لیں ، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا سکینڈل تھا ، اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ بند لفاہ لہرا کر کہہ رہے ہیں اس پر دستخط کر دیں اس کی منظوری دے دیں،بھئی لفافہ کھول کر تو دکھائو اس میں ہے کیا ، آنکھوں پرپٹی باندھ کر کابینہ سے منظوری لے رہے ہیں ،اس وقت کے چیف جسٹس نے کیا کردار ادا کیا تھا ۔اب سپریم کورٹ کہہ رہی ہے یہ حکومت پاکستان کا پیسہ تھا ،بند لفافے کی منطوری سے اتنی بڑی ہیرا پھیری دھاندلی کی گئی

،کرپشن کی گئی ڈاکہ ڈالا گیا اور پھر کہتے ہیں بجلی کی قیمتیں بڑھ گئیں ، جب آپ 60ارب کھا جائو گے تو کیا قیمت نہیں بڑھے گی ، آپ نہ کھاتے تو ہم 200سے300یونٹس والوں کو مفت بجلی دیتے ، الزام ہم پر لگاتے ہیں کہ بیٹے سے تنخواہ نہیں لی ، ہمیں سزائیں دلواتے ہو ، کتنے افسوس کی بات ہے ہمیں جیلوں میں ڈالا گیا ، سزائیں بھی دی گئیں ، ہماری پارٹی کے سرکردہ لوگوں کو ، میرے پورے خاندان کو جھوٹے الزامات میں اندر کر دیا ۔آج 7سال کے بعد انصاف مل رہا ہے ، 2016سے یہ سلسلہ شروع ہوا اور 2023میں انصاف مل رہا ہے ،آپ نے ظلم ڈھایا لیکن ظلم کا ازالہ کرتے کرتے کتنے سال لگ گئے اور میں آج بھی مقدمے بھگت رہا ہوں۔

لیکن ہائیکورٹ نے سرٹیفکیٹ دیا یہ سب بوگس مقدمات تھے ،جنہوں نے بنائے ہیں کوئی ان سے پوچھے گا آپ نے کیوں بنائے ،کوئی اس پر بات کرے گا یہ کیوں بنے ،اس وقت کے جج بول رہے ہیں جسٹس شوکت صدیقی نے کہا جنرل فیض میرے پاس آیااور کہا کہ اگر نواز شریف اور ان کی بیٹی کو جیل سے باہر آنے دیا تو ہماری دو سال کی محنت ضائع ہو جائے گی ۔جسٹس (ر) ثاقب نثار کی آڈیو ٹیپ ہے ہم نے کو ان کو اندر رکھنا ہے اور عمران خان کو لانا ہے ، سپریم کورٹ کا چیف جسٹس یہ باتیں کر رہا ہے ،اپنے دور میں 190ملین پائونڈ سپریم کورٹ میں آئے تھے انہیں کیسے قبول کر لیا کہ سپریم کورٹ میں رہیں ۔

قوم کو بتائیں یہ ڈاکہ کس نے ڈالا ،چور چور کہنے والے خود سب سے بڑے چور ہیں،یہ قوم کوپتہ چلنا ہے علم ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ مطالبہ نہیں ہے کہ الیکشن جیت کر حکومت بنائیں ، وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ بن کر بڑی بڑی گاڑیوں میں بیٹھ کر گھومتے رہیںبلکہ دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہونا چاہیے ملک کو خراب کس نے کیا ہے ،یہاں تک کس نے پہنچایا ہے ، غریب کو کس نے بھوکامارا ہے ، آج ان میں بجلی کے بل ادا کرنے کی طاقت نہیں ہے ، سبزیاں ،دالیں ،گوشت ،آٹا ، چینی مہنگے کیوں ہوئے ،ڈالر اتنا مہنگا کیوں ہوا کہ روپیہ مٹی میں مل گیا ، یہ سب باتیں ملک کو کھا گئی ہیں،

اس کا احتساب ہونا چاہیے ،ہم صرف حکومتیں لینے کے لئے نہیں آئے بیٹھے ، ہمیں اس ملک کی خیر ، ملک کا بھلا چاہیے ،یہاں رہنے والے 25کروڑ عوام کی بھلائی چاہیے ،وہ بے چارے بھوکے مریں اور آپ 190ملین پائونڈ کی کرپشن کرتے پھریں ،کوئی پوچھے ناں ایسا نہیں ہوسکتا نہ ہونا چاہیے۔نواز شریف نے کہا کہ پاکستان ایک بہت مشکل دور سے گزر رہا ہے ،یہ مشکلیں اپنے لئے خود پیداکی گئی ہیں ،خود پائوں پرکلہاڑیاں ماری ہیں ، خدمت کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ملک بدر کیا گیا سزائیں دی گئیںاورپاکستان کے اندر مکروہ کھیل کھیلنے والوں کوآگے لے کر آئے ،انہوں نے پاکستان کی سیاست کے اندر ایسی دراڑ دال دی ہے جو ملک کی بد نصیبی کی بات ہے ، نئی آنے والی نسلوں کو خراب کیا ہے ۔ کہتا تھا تمہارے گلے میں پتہ ڈال کر وزیر اعظم ہائوس سے کھینچ کر لائیں گے ، تمہیں جیل میں ڈالوں گا،چیف سیکرٹری تمہیں جیل میں ڈالوں گا ،آج خود کہاںہیں۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں
نیویارک (این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے تخمینہ لگایا ہے کہ رواں سال تارکین وطن کی ترسیلاتِ زر ہدرف سے زائد رہیں گی تاہم آئندہ مالی سال میں ترسیلاتِ زر کا حجم رواں مالی سال سے کم رہے گا۔آئی ایم ایف کے تخمینہ جات کے مطابق رواں مالی سال ترسیلات زر پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی مالی سال کیدوران سب سے زیادہ رہیں گی تاہم رواں مالی سال کے مقابلے میں آئندہ مالی سال اس میں کمی آئے گی۔آئی ایم ایف کے مطابق اس کے بعد ہر مالی سال ترسیلات زر میں بتدریج اضافہ ہوگا اور مالی سال 2029۔30 تک ترسیلات زر بڑھ کر38 ارب48 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز پر پہنچ جائیں گیـآئی ایم ایف کی اسٹاف رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال ترسیلات زرمیں کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے تاہم آئی ایم ایف نیرواں مالی سال ترسیلات زرحکومتی ہدف سے زیادہ رہنیکی توقع ظاہر کی ہےـآئی ایم ایف کے مطابق آئندہ مالی سال ترسیلات زر 35 ارب 76 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز اور رواں مالی سال ترسیلات زر 36 ارب 20کروڑ 10لاکھ ڈالرز رہنے کا تخمینہ ہے۔رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زرکاحکومتی مقررہ ہدف30 ارب27کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے جبکہ گذشتہ مالی سال ترسیلات زر کاح جم 30 ارب25 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے10 ماہ جولائی2024 سے لے کر اپریل2025 کے دوران ترسیلات زر 31 ارب 20 کروڑ ڈالرز رہیں جبکہ گذشتہ مالی سال اسی مدت میں ترسیلات زر کاحجم23 ارب90 کروڑ ڈالرز تھا،اس طرح یعنی رواں مالی سال کے پہلے10 مہینوں میں ترسیلات زر میں سالانہ بنیادوں پر 30 اعشاریہ 9 فیصد کا بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیاـ


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved