کراچی (این این آئی)کراچی میں راشد منہاس روڈ پر شاپنگ مال میں لگنے والی آگ نے 11 قیمتی جانیں نگل لیں ،عمارت سے پچاس سے زائد افراد کو ریسکیو کرلیا گیا،آتشزدگی سے درجنوں دکانیں خاکستر اور کروڑوں روپے کا سامان راکھ کے ڈھیرمیں تبدیل ہوگیا تاہم ساڑھے 4 گھنٹے کی جدوجہد کے بعد فائر بریگیڈ کے آٹھ ٹینڈرز، دواسنارکل اور واٹر بازر کی مدد سے آگ پر قابوپالیا گیا جبکہ نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے جسٹس (ر)مقبول باقر نے شاپنگ سینٹر میں لگنے والی آگ کا نوٹس لے لیا ہے۔
ہفتہ کو ریسکیو حکام کے مطابق کراچی میں راشد منہاس روڈ پر شاپنگ مال میں لگنے والی آگ کے واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 11ہو گئی ، 9 لاشیں جناح، ایک سول اور ایک عباسی شہید ہسپتال منتقل کی گئی ہے ،اب تک 46 افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔جناح اسپتال کی ڈپٹی ڈائریکٹر شعبہ حادثات ڈاکٹر نوشین رؤف کے مطابق جناح ہسپتال میں 7 لاشوں کی شناخت ہو گئی ہے، لاشوں کی شناخت 32 سالہ کریم بخش، 43 سالہ یونس، 30 سالہ بلال آصف، 55 سالہ کاشف، 35 سالہ وہاج، 25 سالہ اسد اور 23 بلال تاج الدین کے ناموں سے ہوئی ہے جبکہ 2 جاں بحق افراد کی شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
حکام نے بتایا کہ جناح اسپتال میں 3 زخمی بھی زیرِ علاج ہیں، ایک کی حالت تشویشناک ہے، زخمیوں کو بے ہوشی کی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔جناح ہسپتال کی ڈپٹی ڈائریکٹر شعبہ حادثات ڈاکٹر نوشین رؤف نے بتایا کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والے تمام مرد ہیں، جاں بحق اور زخمیوں کی عمریں 22 سے 43 سال تک ہیں۔ریسکیو حکام نے بتایا ہے کہ دھوئیں سے دم گھٹنے سے 9 افراد شدید متاثر ہوئے ہیں جو ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔فائر بریگیڈ کنٹرول روم کے مطابق آگ مکمل طور پر بجھا دی گئی ہے، کولنگ اور لوگوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو کا عمل جاری ہے۔
کنٹرول روم کے مطابق شاپنگ مال میں لگنے والی آگ پر قابو پانے کے لیے فائر بریگیڈ کی 12 گاڑیوں، لگ بھگ 50 فائر فائٹرز اور 2 اسنارکل نے حصہ لیا۔حکام کے مطابق پلازہ میں مزید افراد کے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے، آگ لگنے کی وجہ اب تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔کراچی کے راشد منہاس روڈ پر شاپنگ سینٹر میں لگنے والی آگ چھٹی منزل سے چوتھی منزل تک پھیل گئی تھی جس کے باعث درجنوں دکانیں جل گئیں۔دوسری جانب نگراں وزیرِ اعلی سندھ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جسٹس (ر)مقبول باقر نے شاپنگ سینٹر میں لگنے والی آگ کا نوٹس لے لیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ نگراں وزیرِ اعلی سندھ نے11افراد کی اموات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر کراچی کو ہدایت کی ہے کہ پھنسے ہوئے لوگوں کو بحفاظت ریسکیو کیا جائے۔جسٹس(ر)مقبول باقر نے کہا کہ آگ پر قابو پانے کے فوری اقدامات کیے جائیں، کوشش کی جائے کہ زیادہ نقصان سے بچا جا سکے، لوگوں کی جان و مال کی ذمے داری حکومت کی ہے، زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد فراہم کی جائے۔چیف فائر آفیسر مبین احمد نے بتایا کہ اس عمارت میں دوسری بار آگ لگی ہے، 2 سال قبل بھی اسی عمارت میں آگ لگی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کی عمارت میں آگ لگنے پر بجلی منقطع کرنے سے اندھیرا پھیل جاتا ہے، عام افراد ایسی صورتِ حال میں گھبرا جاتے ہیں اور افراتفری پھیل جاتی ہے۔چیف فائر آفیسر نے کہا کہ ریسکیو آپریشن مکمل ہونے کے بعد معلوم ہوسکے گا کہ فائر سیفٹی کے آلات موجود تھے یا نہیں۔انہوںنے کہا کہ عمارت میں سرچنگ کا عمل جاری ہے، کولنگ میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں شاپنگ مال میں آگ لگنے کے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔بلاول بھٹو نے واقعے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر رنج و غم کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ افسوسناک واقعے میں زخمی ہونے والے شہریوں کے بہتر علاج معالجے کو یقینی بنایا جائے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ واقعے کی فوری تحقیقات کرائی جائیں تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے۔نگراں وزیرِ صحت سندھ نے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر وقار سے رابطہ کر کے شاپنگ مال میں لگنے والی آگ سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔کمشنر کراچی نے راشد منہاس روڈ پر آگ سے متاثرہ شاپنگ مال کا دورہ کر کے انکوائری کے احکامات جاری کر دیے۔
انہوں نے کہا کہ جن عمارتوں میں حفاظتی انتظامات نہیں ہوں گے انہیں سیل کیا جائے گا، کل سے تمام ڈی سیز اپنے علاقوں کی عمارتوں کا ڈیٹا اکٹھا کریں گے، 30 دن میں ریکارڈ جمع ہونے کے بعد کارروائیاں کی جائیں۔کمشنر کراچی نے کہا کہ ذمے داروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ادھرفائر ریسکیو کمانڈر کراچی ہمایوں خان کا کہنا ہے کہ شاپنگ مال میں آگ ممکنہ طور پر شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی ہے، شاپنگ سینٹر میں آگ بجھانے کا نظام موجود نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ شاپنگ سینٹر میں کال سینٹر 24 گھنٹے کام کرتے ہیں، 50 افراد کو ریسکیو کرنے میں کامیاب رہے۔علاوہ ازیں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے حکام نے آگ سے متاثرہ شاپنگ مال کا دورہ کیا۔حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ شاپنگ سینٹر فیصل کینٹونمنٹ بورڈ کی حدود میں آتا ہے، شاپنگ سینٹر کا نقشہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے منظور نہیں کیا۔