اسلام آباد (این این آئی)نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کو جیل میں زہر دینے کا الزام غیر ذمہ دارانہ ہے، انہیں نہ نگراں حکومت نے گرفتار کیا اور نہ شاہی فرمان کے ذریعے ان کو رہا کر سکتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں مکمل محفوظ اور ہماری ذمہ داری ہے،
پیپلز پارٹی کی طرف سے لیول پلیئنگ فیلڈ کے الزام کو سنجیدہ نہیں لیتے،لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا الزام ووٹرز کو متوجہ کرنے کا حربہ ہے،تمام جماعتیں اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، ہماری ترجیح ہے جلد الیکشن ہوں،چاہتے ہیں ایک منتخب حکومت آئے اور اپنی ذمہ داریاں سنبھالے،طالبان اچھی طرح جانتے ہیں کہ ٹی ٹی پی والے کہاں سے حملے کر رہے ہیں،ٹی ٹی پی وسطی ایشیائی ریاستوں میں نہیں افغان سرزمین پر موجود ہے۔
اتوار کو نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویومیں وزیراعظم نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی طرف سے لیول پلیئنگ فیلڈ کے الزام کو سنجیدہ نہیں لیتے،لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا الزام ووٹرز کو متوجہ کرنے کا حربہ ہے۔انہوںنے کہاکہ تمام جماعتیں اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، ہماری ترجیح ہے کہ جلد از جلد الیکشن ہوں۔نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں عوام اپنا مینڈیٹ استعمال کرکے لوگوں کو مینڈیٹ دیں،
ہم چاہتے ہیں ایک منتخب حکومت آئے اور اپنی ذمہ داریاں سنبھالے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ ہم نے ایسا کون سا کام کیا ہے جس سے متعلق تاثر دیا جا رہا ہے ہم کسی فریق سے متعلق جانبدار ہیں۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ یہاں کوئی اذیت پسند لوگ نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے ذاتی بدلہ لینا ہے، دیگر جماعتیں اپنی سیاسی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، پی ٹی آئی لیڈر بھی اپنے علاقوں میں سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ اپنے آپ کو ووٹر کے سامنے مظلوم قرار دینا کسی بھی جماعت کا بیانیہ ہو سکتا ہے،ہو سکتا ہے پیپلز پارٹی بھی اپنے ووٹرز کے لیے اس قسم کی گفتگو کرے۔نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ افغان طالبان اچھی طرح جانتے ہیں کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے لوگ پاکستان کے خلاف کہاں سے کارروائیاں کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی وسطی ایشیائی ریاستوں میں نہیں بلکہ افغان سرزمین پر موجود ہے۔
نگران وزیراعظم نے کہا کہ دو سال قبل جو مذاکرات کا ڈھونگ رچایا گیا تھا تو ٹی ٹی پی کے لوگ کابل میں عملی طور پر ان مذاکرات میں شریک تھے۔انہوں نے کہاکہ اب یہ فیصلہ افغان طالبان کو کرنا ہے کہ ٹی ٹی پی کے لوگوں کو ہمارے حوالے کرنا ہے یا ان کے خلاف خود کارروائی کرنی ہے۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یہ بات قابل برداشت نہیں کہ افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کی جائیں اور افغان طالبان تماشا دیکھتے رہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ تمام مکاتب فکر کے علماء نے آرمی چیف کے ساتھ ملاقات میں ٹی ٹی پی سے متعلق موجودہ حکومتی پالیسی کی حمایت کی ہے۔