ماسکو(این این آئی)روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اس کا ایک جنگی طیارہ بحیرہ بالٹک کے اوپر دو امریکی بمبار طیاروں کی طرف بھیجا گیا تھا جو روسی سرحد کے قریب آ رہے تھے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وزارت دفاع نے ٹیلیگرام پر کہا کہ روسی سرحدوں سے دو غیر ملکی جنگی طیاروں کے انخلا کے بعد، روسی لڑاکا طیارہ واپس اپنے فضائی اڈے پر آگیا تھا۔
وزارت دفاع نے کہا کہ زیربحث دو طیارے امریکی فضائیہ کے B-1B اسٹریٹجک بمبار تھے اور وہ روسی سرحدوں کے قریب آرہے تھے۔ انہوں نے ایک Su-27 لڑاکا طیارے کو ان کو روکنے کے لیے بھیجا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ روسی سرحد کی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔ روسی وزارت دفاع نے کہا کہ “روسی لڑاکا طیارے کی پروازکے دوران بین الاقوامی فضائی حدود کے قوانین کی سختی سے تعمیل کی گئی ۔روسی طیاروں اور نیٹو کے دیگر ممالک کے درمیان حادثات میں حالیہ برسوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے، حتی کہ یوکرین میں جنگ شروع ہونے سے پہلے بھی ایسے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔
گذشتہ ہفتے بھی بحیرہ بالٹک کے اوپر ایک روسی لڑاکا طیارے اور دو فرانسیسی اور جرمن فوجی طیاروں کے آمنا سامنا ہوا تھا۔مئی کے شروع میں وارسا نے اطلاع دی کہ ایک روسی طیارہ بحیرہ اسود میں کام کرنے والے پولش سرحدی محافظ طیارے کے پاس پہنچا جس سے اسے خطرہ لاحق ہو گیا تھا۔ایک ماہ قبل دو روسی جنگی طیارے بحیرہ اسود میں امریکی ریپر MQ-9 کو روکنے کے لیے روانہ ہوئے تھے، جو بعد میں سمندر میں گر کر تباہ ہو گئے۔ اس واقعے سے واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی۔