اسلام آباد (این این آئی) سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ افغانستان پاکستان کے تعلقات میں کشیدگی ہوتو پھر یہ بین الاقوامی ایجنڈا ہے جس کی تکمیل ہوگی۔اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ فیصلہ سازوں کے سامنے تجویز رکھی ہے کہ کمیشن بنا کر دوطرفہ مسئلہ حل کیا جائے،یکطرفہ فیصلوں سے تعلقات خراب ہونگے۔
انہوں نے کہاکہ افغانستان نے اپنے علماء سے فتوی لیا ہے کہ پاکستان میں مسلح کاروائی کو جہاد قرار نہیں دیا جا سکتاہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ افغانوں کو غیر قانونی کہہ کر نکالا جا رہا ہے کیا وہ 42,43 سے غیر قانونی نہیں تھے ؟ ۔ انہوں نے کہاکہ تکلیف کسی اور جگہ ہوتی ہے ،شکایت کسی اور جگہ سے ہوتی ہے ،سزا کسی اور کو دی جاتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ریاست کے فیصلے ہم کیا کرسکتے ہیں ، مشرف نے بھی فیصلہ کیا تھا ہم نے مخالفت کی ،پھر فیصلہ نافذ ہوا لیکن کیا فائدہ ہوا ؟ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ امریکہ کو افغانستان پر حملے سے کیا فائدہ ہوا ؟ بالآخر رسوا ہوکر چلا گیا۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ عراق پر حملہ کیا پھر کہا کہ اطلاعات غلط تھیں اور پورے عراق کو تباہ وبرباد کردیا۔انہوں نے کہاکہ کیا امریکہ کو حق ہے کہ وہ انسانی حقوق کے نام پر جہاں چاہے انسان کا خون بہائے۔مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ امن ہمیشہ انصاف کے ساتھ آتا ہے ،بت انصافیاں ہو تو امن نہیں ہوسکتا۔
انہوں نے کہاکہ افغان مہاجرین کا مسئلہ دو طرفہ ہے۔اگر شکایتیں ہیں تو پوری کمیونیٹی کو اچھے الفاظ کے ساتھ اور اچھی یادوں کے ساتھ رخصت کیا جاسکتا تھا۔انہوںنے کہاکہ اگر چالیس مہمان نوازی کے بعد لات مار کر رخصت کیا جائے تو مہمان نوازی تو ختم ہوگئی پھر۔انہوںنے کہاکہ یہ معاملہ دوطرفہ مذاکرات کے ساتھ سنجیدہ انداز میں حل کرنا چاہیے تھا۔انہوںنے کہاکہ افغانستان افغانوں کا ہے بالآخر انہوں نے جانا تھا ،انہوں نے ایسی ہجرت نہیں کی کہ افغانستان میں اپنے حقوق سے دستبردار ہوگئے ہو۔