تاشقند (این این آئی)نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے محصور غزہ میں جارحیت پر اسرائیل کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کی مسلسل، مہلک بمباری افسوسناک ہے،مسئلے کو یو این، ایس سی اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے،ای سی اواو رکن ممالک غزہ میں جنگ بندی پر زور دیں،
انسانی امداد کی فراہمی کے مطالبے کی حمایت کریں اور اسرائیل کے احتساب کی کوششوں کی حمایت کریں، بڑھتی عدم برداشت، تشدد اور دوسرے ممالک کے لوگوں کے خلاف نفرت خطے کے لیے خطرات ہیں جن سے نمٹنے کی ضرورت ہے، ای سی او اور عالمی برادریباہمی احترام، بین المذاہب ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کو فروغ دیتے ہوئے اسلامو فوبیا کے خلاف سیاسی اور قانونی جدوجہد کے لیے مل کر کام کرے ،
خطہ اچھی طرح سے باہم مربوط رہا تو اس کے معاشی اور امن و امان کے لحاظ سے زبردست فوائد ہوں گے۔ جمعرات کو اقتصادی تعاون کی تنظیم (ای سی او) کے 16ویں سربراہی اجلاس سے اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہاکہ غزہ میں بہت بڑا انسانی المیہ پیدا ہوا ہے، اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ پر مسلسل بمباری کی کارروائیوں کی عالمی سطح پر مذمت کی ضرورت ہے۔ اس مسئلہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
وزیراعظم نے کہاکہ غزہ میں جس طرح خواتین اوربچوں کو قتل اور اسپتالوں کوہدف بنایا جارہاہے اس سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیدائش سے قبل کی صورتحال یاد آتی ہے جب فرعون نے بچوں کوقتل کرنے کاحکم جاری کیاتھا،بدقسمتی سے وہ لوگ جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیروی کرنے کے دعویدارہیں وہ فرعون کے نقش قدم پرگامزن ہیں۔نگران وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اس کی شدید مذمت کرتا ہے، ہمیں فوری طورپر تشدد کے خاتمہ اورانسانی راہداری کھولنے کی حوصلہ افزائی کرنا چاہئے تاکہ نہتے اورلاچار فلسطینیوں کوامداد کی فراہمی ممکن ہوسکے۔
وزیراعظم نے کہاکہ ای سی اوکے تمام رکن ممالک غزہ میں جنگ بندی ، انسانی امداد کی فراہمی اور اسرائیل کو قابل مواخذہ بنانے کے لئے کردار اداکریں۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے مقبوضہ کشمیر کے عوام پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کو بھی اجاگر کیا۔انہوں نے کہا کہ بڑھتی عدم برداشت، تشدد اور دوسرے ممالک کے لوگوں کے خلاف نفرت خطے کے لیے خطرات ہیں جن سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ’میں ای سی او رکن ممالک اور عالمی برادری پر زور دیتا ہوں کہ وہ باہمی احترام، بین المذاہب ہم آہنگی اور پرامن بقائے باہمی کو فروغ دیتے ہوئے اسلامو فوبیا کے خلاف سیاسی اور قانونی جدوجہد کے لیے مل کر کام کریں۔ای سی او سربراہی اجلاس کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ تنظیم کے اہداف کے حصول کے لیے اس کے مقاصد و اعتراضات کا ادراک کرنا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر یہ خطہ اچھی طرح سے باہم مربوط رہا تو اس کے معاشی اور امن و امان کے لحاظ سے زبردست فوائد ہوں گے۔