ڈھاکہ(این این آئی)بنگلہ دیش میں دنیا کے مشہور کپڑوں کے برانڈز لیویز اور ایچ اینڈ ایم کو پیداوار میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ مزدروں کی جانب اجرت میں اضافہ نہ کرنے کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے۔گارمنٹس یونین کے ایک رہنما نے کہا کہ مزدوروں کی اجرت میں قریب تین گنا اضافے کیا جائے۔
غیرملکی میڈیاکے مطابق بنگلہ دیش کی 3500گارمنٹ فیکٹریاں جنوبی ایشیائی ملک کی 55ارب ڈالر کی سالانہ برآمدات کا تقریباً 85فیصد بنتی ہیں، جوفیشن کی دنیا میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہیں۔اس صنعت سے وابستہ 40لاکھ افراد میں سے متعدد کو مشکلات کا سامنا ہے جن میں سے اکثریت خواتین کی ہے، ان کی ماہانہ اجرت8ہزار300ٹکا (ڈالر75)سے شروع ہوتی ہے۔
پرتشدد مظاہروں کے دوران مزدوروں کی جانب سے متعدد فیکٹریوں کو توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا جا چکا ہے جبکہ مالکان نے توڑ پھوڑ سے بچنے کیلئے فیکٹری کو بند کر دیا ہے۔بنگلہ دیش گارمنٹس اینڈ انڈسٹریل ورکرز فیڈریشن کی صدر کلپونہ اکٹر نے بتایاکہ ان میں سے ملک کی بہت سی بڑی فیکٹریاں ہیں، جو تقریباً تمام بڑے مغربی برانڈز اور ریٹیلز کیلئے کپڑے تیار کرتی ہیں۔
جن مالکان نے فیکٹریاں بند کی ہیں، وہ ان برانڈز کے نام بتانے سے گریز کر رہیں تاکہ ان کے آرڈرز پر کوئی اثر نہ پڑے۔پولیس نے بتایا کہ ہفتے بھر سے جاری احتجاج میں 300فیکٹریاں بند کر دی گئی ہیں جس سے اب تک دو مزدور ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ دارالحکومت ڈھاکہ میں حتجاج گزشتہ روز بھی جاری رہا، تقریباً 3ہزار فیکٹری ملازمین نے بائیکاٹ کردیا ہے۔