مقبوضہ غزہ(این این آئی)غزہ کی پٹی پر ممکنہ اسرائیلی زمینی حملے کی توقعات کی روشنی میں عراق میں کوآرڈینیشن فریم ورک الائنس کے ایک ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم محمد شیاع السوڈانی نے عراقی سرزمین میں لڑاکا طیاروں کی تعیناتی کی امریکی پیشکش کو مسترد کردیا ہے۔ امریکہ اسرائیل کی مدد کے لیے عراقی اڈوں پر لڑاکا طیارے کھڑے کرنا چاہتا تھا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراقی ذریعہ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امریکہ نے منصوبے کے تحت کسی بھی بیرونی طاقت کو غزہ میں جاری جنگ میں مداخلت سے روکنے کے لیے عراقی اڈوں پر ایف سولہ طیاروں کی تعیناتی کی درخواست کی تھی۔ذریعہ نے مزید کہا کہ ان طیاروں کو تعینات کرنے کی درخواست کے ساتھ واشنگٹن کی طرف سے پیشکش کی گئی تھی کہ وہ ممالک جو مشرق وسطی میں سینٹرل کمانڈ کے علاقے میں اپنی فضائی حدود رکھتے ہیں، ان کی افواج کو فضائی دفاعی نظام بھی فراہم کیا جائے گا۔
عہدیدار نے مزید بتایا کہ داعش نے 2014 میں عراق پر حملہ کیا تھا تو ہم نے مسلح افواج کو مسلح کرنے کے لیے واشنگٹن سے مدد مانگی تھی۔ اس وقت امریکہ نے کہا تھا کہ اس عمل میں 24 ماہ لگیں گے۔ آج امریکہ اسرائیل کے لیے فوری طور پر اپنے میزائل کے دفاعی نظام کی تنصیب کر رہا اور ہزاروں فوجی بھی فراہم کر رہا ہے۔ایک اخبارنے امریکی اور اسرائیلی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر ممکنہ زمینی حملے سے قبل خطے میں امریکی افواج کی حفاظت کے لیے اپنے فضائی دفاعی نظام کو لگانے کرنے کے لیے امریکہ کی درخواست پر اتفاق کیا ہے۔ اخبار نے کہا کہ امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) خطے کے کئی ممالک میں تقریبا 12 فضائی دفاعی نظام تعینات کرنے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ افواج کو میزائلوں سے بچایا جا سکے۔