تل ابیب(این این آئی)اقوم متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو طلب کر لیا گیا۔ اسرائیل اور حماس کی جنگ سے مشرق وسطی میں پیدا شدہ صورت حال ایجنڈے پر ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جنرل اسمبلی کے صدر کی جانب سے تمام ممالک کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کر دیا گیا ۔
اس سے قبل اقوام متحدہ کا سب سے بااختیار اور فیصلہ کن حیثیت رکھنے والا فورم سلامتی کونسل اسرائیل حماس جنگ کے بارے میں کسی بھی معاملے پر اتفاق کرنے میں ناکام رہا ہے۔ حتی کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی وجہ سے جنگ بندی کی قرارداد بھی ویٹو کر دی گئی ہے۔سلامتی کونسل اس معاملے میں مسلسل باہم تقسیم ہے۔
سب سے پہلے روسی مسودہ قرارداد کو مسترد کر دیا گیا جس میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس قرارداد کی 15 میں سے صرف 5 ممبران نے حمایت کی۔اس مسودہ قرارداد میں شہریوں کے خلاف تشدد کی مذمت کی گئی تھی مگر حماس کا نام نہیں لیا گیا تھا۔ امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے لیے یہ قابل قبول نہیں تھا۔
بعد ازاں امریکہ نے برازیل کی طرف سے اس بارے میں تیار کردہ قرارداد کو امریکہ نے اس لیے قبول نہ کیا کہ اس میں اسرائیل کے حق دفاع کی تائید نہیں کی گئی تھی۔تاہم اس قرارداد کے حق میں 15 ممبر ملکوں میں سے 12ووٹ آئے۔ البتہ روس اور برطانیہ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ عملا اس قرارداد کے خلاف صرف امریکہ تھا۔ جس نے اسے ویٹو کر دیا۔اب جمعرات کے روز جنرل اسمبلی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے، جس میں اس جنگ پر رکن ممالک اپنا اپنا موقف سامنے لائیں گے اور یوں عالمی رائے عامہ کا اظہار ہو گا۔