راولپنڈی (این این آئی)سیشن کورٹ راولپنڈی نے سوشل میڈیا پر بدترین گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث چار مجرمان کو توہین رسالت کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت جبکہ ایک مجرم کو مذہبی منافرت پھیلانے کا جرم ثابت ہونے پر سات سال قید کی سزاء سنا دی۔
تحریک تحفظ ناموس رسالت ؐپاکستان نے عدالتی فیصلے کا بھرپور خیرمقدم کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ توہین رسالت کے جرم میں سزائے موت پانے والے مجرمان کی اپیلوں پر جلد فیصلہ کرے تاکہ ان کی سزائے موت پر عملدرآمد کا سلسلہ بھی شروع ہو۔
تفصیلات کے مطابق سیشن ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی احسن محمود ملک نے سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث پانچ مجرمان کے خلاف مقدمے کا فیصلہ (آج)پیر کوسنایا۔
فاضل عدالت نے مجرمان وزیر گل،محمد رضوان،محمد امین رئیس اور فیضان رزاق کو توہین رسالت ؐکا جرم ثابت ہونے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295سی کے تحت سزائے موت اور ایک ایک لاکھ روپے جرمانہ،توہین قرآن کا جرم ثابت ہونے پر دفعہ 295بی کے تحت عمر قیداور مذہبی منافرت پھیلانے کا جرم ثابت ہونے پر پیکا کی دفعہ 11کے تحت سات سات سال قید جبکہ مجرم عثمان لیاقت کو مذہبی منافرت پھیلانے کا جرم ثابت ہونے پر پیکا کی دفعہ 11کے تحت سات سال قید کی سزائیں سنائی۔
فاضل عدالت نے توہین رسالت کے مرتکب مجرم گل وزیر کو چائلڈ پونوگرافی کا جرم ثابت ہونے پر پیکا کی دفعہ 22کے تحت بھی سات سال قید کی سزاء سنائی ہے۔مذکورہ مجرمان کے خلاف مقدمہ نمبر 89/2022مورخہ 12ستمبر 2022کو توہین رسالت،توہین قرآن و توہین مذہب کے متعلق تعزیرات پاکستان اور پیکا کی متعلقہ دفعات کے تحت عمر نواز کی مدعیت میں ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل راولپنڈی میں درج کیا گیا تھا۔مذکورہ مقدمے کی پیروی مدعی مقدمہ کی جانب سے راجہ عمران خلیل ایڈووکیٹ کی سربراہی میں وکلاء کی ٹیم نے کی تھی۔جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے ملک سکندر ایڈووکیٹ مذکورہ مجرمان کے خلاف عدالت میں پیش ہوتے رہے۔