جڑانوالہ (این این آئی)فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں پولیس نے ایک روز قبل مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے گھروں اور چرچ کی عمارت کو نذر آتش کرنے کے الزام میں 600 سے زائد افراد کے خلاف دہشت گردی کے 2 مقدمات درج کرلیے۔گزشتہ روز سینکڑوں افرد کے مشتعل ہجوم نے پانچ گرجا گھروں میں توڑ پھوڑ کی اور انہیں نذر آتش کر دیا تھا جبکہ مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی رہائش گاہوں اور مقامی اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر پر بھی حملہ کیا تھا۔
اس دوران مسیحی برادری کے قبرستان اور مقامی اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی تھی، اس واقعے کے بعد پنجاب حکومت نے رینجرز کو طلب کیا ، ایلیٹ فورس سمیت مختلف پولیس یونٹوں کے 3000 پولیس اہلکار بھی تعینات کیے گئے تھے۔پولیس اور مقامی ذرائع کے مطابق تشدد اس وقت شروع ہوا جب کچھ مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ جڑانوالہ سینما چوک میں ایک گھر کے قریب سے جہاں 2 مسیحی بھائی رہائش پذیر ہیں،
قرآن پاک کے متعدد صفحات ملے ہیں۔صورت حال کی روشنی میں ضلعی انتظامیہ نے علاقے میں 7 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، حکومت کی جانب سے تقریبات کے علاوہ ہر قسم کے اجتماع پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔دونوں فرسٹ انفارمیشن رپورٹس جڑانوالہ سٹی پولیس اسٹیشن کے ایک سب انسپکٹر نے درج کروائی ہیں اور رپورٹنگ کا وقت بدھ 16 اگست کی صبح 10 بجے بتایا ۔ایف آئی آرز میں سے ایک میں کہا گیا کہ لوگوں کے ایک گروپ کی قیادت میں 500سے 600 افراد کے ہجوم نے مسیحی برادری پر حملہ کیا،
لوگوں کے گھروں میں داخل ہونے کے بعد توڑ پھوڑ کی اور مسیحی برادری کے گھروں اور چرچ کی عمارت کو نذر آتش کیا۔ایف آئی آر میں ہجوم کی قیادت کرنے والے 8 افراد کی نشاندہی کی گئی ہے جن میں سے ایک شخص کا تعلق جماعت اہلسنت اور دوسرے کا تعلق تحریک لبیک پاکستان سے ہے۔ایف آئی آر میں انسداد دہشت گردی 1997 ایکٹ کی دفعہ سمیت پاکستان پینل کوڈ کی مختلف دفعات شامل کی گئی ہیں۔ایف آئی آر میں پنجاب سانڈ سسٹمز(ریگولیشن)ایکٹ 2015 کی دفعہ 5 اور 6 بھی شامل ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق، صبح 9 بج کر 20 منٹ کے قریب ایک شخص نے سینما چوک کے قریب واقع مہتاب مسجد کے لاڈ اسپیکرز کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے خلاف جمع ہونے اور احتجاج کرنے کی ترغیب دی۔ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ہجوم نے لوگوں کا سامان گھروں سے باہر پھینکا اور انہیں آگ لگانا شروع کر دی، مشتبہ افراد کیتھولک چرچ میں بھی داخل ہوئے، وہاں موجود چیزوں کو تباہ کیا اور اس کی عمارت کو نقصان پہنچایا اور نذر آتش کیا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ بعد ازاں فیصل آباد ہیڈ کوارٹر سے پولیس وہاں پہنچی اور آنسو گیس پھینک کرہجوم کو منتشر ہونے پر مجبور کیا گیا۔مزید 29 مشتبہ افراد کو نامزد کرتے ہوئے ایف آئی آر میں کہا گیا کہ انہیں آنسو گیس کے استعمال کے بعد قابو کیا گیا۔کہا گیا کہ راڈولا روڈ اسٹیشن ہاس افسر غلام رسول اور کانسٹیبل محمد وقاص مشتبہ افراد کے جان لیوا حملے کے نتیجے میں زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے فوری طور پر قریبی ہسپتال لے جایا گیا۔ایف آئی آر میں پنجاب سانڈ سسٹم ریگولیشن ایکٹ 2015، انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 7 سمیت دیگر مختلف دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
پولیس اہلکار نے بتایا کہ وہ اور دیگر اہلکار صبح 9 بج کر 30 منٹ پر فوارہ چوک پر تھے کہ انہوں نے مسجد کے لاڈ اسپیکر پر توہین مذہب اور لوگوں کو تشدد پر اکسانے کے بارے میں اعلان سنا۔اہلکار نے کہا کہ جلد ہی یہ پیغام پھیل گیا اور شہری چھوٹے چھوٹے گروپس کی شکل میں شہر بھر میں جمع ہونے لگے، اہلکار نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال خراب ہونے کے پیش نظر اس نے بیک اپ فورس طلب کی۔پولیس اہلکار کے مطابق اس دوران، 500سے 600 کے درمیان لاٹھیوں، ڈنڈوں اور سلاخوں سے لیس افراد مسجد کے سامنے جمع ہوئے اور نعرے لگانے لگے۔انہوں نے کہا کہ ہجوم کو مسیحی برادری کے گھروں اور گرجا گھروں پر حملے کے لیے اکسایا گیا تھا۔
اہلکار نے بتایا کہ پولیس نے ہجوم کو روکنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے مزاحمت کی اور مسیحی برادری کے گھروں میں زبردستی گھسے اور گرجا گھروں کو نذر آتش کرنا شروع کر دیا۔انہوں نے کہا کہ اس دوران بیک اپ فورس پہنچی اور پرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جب کہ ان میں سے 29 افراد کو حراست میں لے لیا گیا جن میں سے 12 کو درج ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ فیصل آباد کے ڈپٹی کمشنر نے کل تاریخ کے ساتھ ایک حکم نامہ جاری کیا جس کے تحت تحصیل جڑانوالہ میں آج بروز جمعرات علاقے میں امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے مقامی تعطیل کا اعلان کیا گیا۔اس حکم نامے میں کہا گیا کہ تمام سرکاری محکمے اور نجی ادارے بند رہیں گے۔