اسلام آباد(این این آئی)سابق وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہاہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ عدالتی اختیار سے تجاوز اور پارلیمنٹ کو بے وقعت کرنے کے مترادف ہے،یہ فیصلہ پارلیمنٹ کے اختیارات پر انکروچمنٹ ہے، اس کا ردعمل ضرور آئے گا،اگر سپریم کورٹ اس کی جیورسڈکشن میں جاکر فیصلے کرے گا اور پارلیمنٹ کی توہین کرے گا تو یہ بات اس طرف بڑھ رہی ہے کہ آنے والی پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے اس اختیار کو ختم کردے،
اگر پارلیمنٹ آئین میں یہ ترمیم کردے کہ سپریم کورٹ کو آئین کی تشریح اور قانون کا جائزہ لینے کا اختیار نہیں تو پھر کیا ہوگا،سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی توہین کی ہے، عدالت عظمیٰ نے اپنے آئینی میں تشریح کے اختیار سے تجاوز کیا اور اپنے اختیار کو دوسرے ادارے کے اختیار میں مداخلت کرنے کیلئے استعمال کیا،پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کرکے سپریم کورٹ سے یہ اختیار واپس لے سکتی ہے۔
رانا ثنا اللہ نے عدالتی فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ بہت بری طرح سے سیاسی (پولیٹیسائز)ہوچکا ہے، بینچ بنتا ہے تو اس کے فیصلے سے پہلے ہی لوگ کہنا شروع کردیتے ہیں کہ یہ فیصلہ آئے گا۔انہوں نے کہا کہ کچھ آڈیوز بھی ایسی آئی ہیں جنہوں نے معزز اور انتہائی محترم ادارے کی بھرتیوں پر اچھا تاثر نہیں چھوڑا، سپریم کورٹ اختیار ہے کہ وہ آئین کی تشریح کرے،
اسے اگر آئین کو ری رائٹ کرنے تک پھیلا دیا جائے اور اس کی آڑ میں پارلیمنٹ کے بنیادی حق تک لے جایا جائے، جو آئین کا خالق اور سپریم کورٹ کو وجود بخشنے اور اسے آئین کی تشریح کرنے کا اختیار دینے والا ادارہ ہے۔رانا ثنا نے کہاکہ اگر سپریم کورٹ اس کی جیورسڈکشن میں جاکر فیصلے کرے گا اور پارلیمنٹ کی توہین کرے گا تو یہ بات اس طرف بڑھ رہی ہے کہ آنے والی پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے اس اختیار کو ختم کردے،
سپریم کورٹ سے آئین کی تشریح اور قانون سازی پر اپنی رائے کا اظہار کا اختیار واپس لے لیا جائے گا، میں سمجھتا ہوں کہ یہ فیصلہ اور اس کی ٹائمنگ بدقسمتی سے محترم جج صاحبان نے اس بات کو ایسا ہی رخ دیدیا ہے۔سابق وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ آئین میں یہ ترمیم کردے کہ سپریم کورٹ کو آئین کی تشریح اور قانون کا جائزہ لینے کا اختیار نہیں تو پھر کیا ہوگا، سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی توہین کی ہے،
عدالت عظمیٰ نے اپنے آئینی میں تشریح کے اختیار سے تجاوز کیا اور اپنے اختیار کو دوسرے ادارے کے اختیار میں مداخلت کرنے کیلئے استعمال کیا، پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کرکے سپریم کورٹ سے یہ اختیار واپس لے سکتی ہے۔مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما نے کہاکہ سپریم کورٹ کے اندر سے ہی رد عمل آئے گا، سپریم کورٹ میں تقسیم ہے، وہاں ایک ہی بینچ یکطرفہ طور پر سارے فیصلے کررہا ہے،
یہ بات پوری طرح سے عیاں ہے کہ سپریم کورٹ جانبداری اور آئین کو ری رائٹ کرنے کی رائے کا اظہار کررہی ہے، ریٹائرڈ ججز، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل، صوبائی بار کونسلز نے واضح قرار دادیں پیش کی ہیں،بدقسمتی ہے کہ محترم چیف جسٹس صاحب اس حد تک تنازعات کو لے گئے کہ یہ چیزیں ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ان کا پیچھا کریں گی۔انہوں نے کہاکہ ہماری اور سبھی کی رائے میں سپریم کورٹ کو جو اختیار حاصل ہے یہ فیصلہ اس سے تجاوز ہے،
بینچ کے ججز سے متعلق بہت سی انفارمیشن، ان کی سوچ اور جھکا سب کے سامنے ہوتا ہے، یہ چیزیں اس بات کو عیاں کرتی ہیں کہ فیصلہ کیا ہوگا۔سابق وفاقی وزیر داخلہ نے کہاکہ سینیٹ عدالتی فیصلے پر اپنی رائے کا اظہار ضرور کرے گا، آنے والی پارلیمنٹ اس کا نوٹس لے گی، فیصلہ اور اس کا وقت پارلیمنٹ کو بے وقت کرنے کے مترادف ہے، یہ فیصلہ پارلیمنٹ کے اختیارات پر انکروچمنٹ ہے، اس کا ردعمل ضرور ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہاکہ نواز شریف اگلے ہفتے وطن واپس آئیں گے اور مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم کی سربراہی کریں گے، الیکشن وقت پر اور آئین کے مطابق ہوں گے، حلقہ بندیاں کرنا آئینی تقاضہ ہے، حلقہ بندیاں ہوتے ہی الیکشن کا شیڈول آجائے گا، مردم شماری کا متفقہ طور پر منظور ہونا بہت بڑی بلیسنگ ہے۔