ریاض(این این آئی )سعودی عرب صحرا کو نخلستان بنانے کی خاطرمصنوعی آب و ہوا” فراہم کرنے کے لیے ایک ڈچ گرین ہاس کمپنی کے تعاون سے کام کررہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق مملکت نینیوم” شہرکے مضافات میں ایک زرعی نخلستان قائم کرنے کے لیے تقریبا 15 فٹ بال کے میدانوں کے برابر رقبہ مختص کیا ہے، جو بحیرہ احمر کے ساحل پر بنایا جا رہا ہے۔
یہ ںخلستان صحرا میں پھیلا ہوا ہے۔ یہ عزم ایک ایسے ملک کے لیے فوڈ ٹیکنالوجی میں سب سے بڑی سرمایہ کاری کی نمائندگی کرتا ہے جو خشک زمین اور انتہائی گرم موسم گرما کے درجہ حرارت کی وجہ سے اپنی خوراک کی زیادہ تر ضروریات کو پورا کرنے کے لیے طویل عرصے سے درآمدات پر انحصار کرتا ہے۔
ڈچ باغبانی فرم وان ڈیر ہوون کے مطابق یہ منصوبہ صرف آغاز ہے جس کے سعودی حکومت کے ساتھ 120 ملین ڈالر کے معاہدے میں نیوم کے مضافات میں دو ٹیسٹنگ سہولیات کے ڈیزائن اور تعمیر کے ساتھ ساتھ ان کے آپریشن اورایک سال تک دیکھ بھال کا معاہدہ شامل ہے۔کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو مائیکل شون میکرز نے ایمسٹرڈیم میں ایک انٹرویو میں کہا کہہم ایک مصنوعی آب و ہوا بنا رہے ہیں جہاں باہر کاشت کاری مشکل ہے” ،
جس کا مقصد سال بھر کی زرعی پیداوار ہے۔”نیوم” منصوبے کے منصوبہ سازوں کے لیے خوراک کا تحفظ ایک ترجیح ہے، جو کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی طرف سے 500 ارب ڈالر کی لاگت سے اسپانسر کردہ ایک بہت بڑا منصوبہ ہے، جس کا مقصد بیلجیم کے حجم کے مساوی ایک صحرائی علاقے کو زرعی زمین میں تبدیل کرنا ہے۔
یہ منصوبہ کرونا وبا کے پھیلنے اور یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے تیزی سے اب مزید تیزی اختیار کرگیا ہے جس نے سپلائی چین کی نزاکت کو واشگاف کیا اور مشرق وسطی میں غذائی تحفظ کو لاحق خطرات کو اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔تازہ ترین سودوں میں سے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے امریکی کمپنی ایرو فارمز کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس کا مقصد مملکت اور خطے میں انڈور عمودی فارموں کی تعمیر اور ان کو چلانے کے لیے ریاض میں ایک کمپنی قائم کرنا ہے۔