تہران (این این آئی)ایران کی عدلیہ نے بتایا ہے کہ سخت گرمی کی وجہ سے لگنے والی جنگل کی آگ شمالی تہران میں ایون جیل کے ارد گرد گھاس کے میدان میں تھوڑی دیر کے لیے بھڑک اٹھی۔اس آگ نے جیل کے اطراف سیکیورٹی زون میں بارودی سرنگوں کو دھماکے سے اڑا دیا۔
عدلیہ کی نیوز ایجنسی نے کہا کہ آگ صرف چند منٹوں تک جاری رہی اور اس پر فوری طور پر قابو پا لیا گیا۔ آگ سے جیل کی سہولیات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔آگ ایون جیل کے ارد گرد پہاڑیوں کے محفوظ علاقے میں پھیل گئی اور کئی بارودی سرنگوں کے پھٹنے کا سبب بن گئی۔ آگ سے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ بیان میں بارودی سرنگوں کے حوالے سے مزید تفصیل بھی نہیں بتائی گئی۔ایون جیل بجلی کی خاردار تاروں سے بھی گھری ہوئی ہے۔ یہ جیل طویل عرصے سے ممتاز ایرانی سیاسی قیدیوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکیوں اور دوہری شہریوں کو رکھنے کا مرکزی مقام رہا ہے۔
تہران کے ایوین محلے میں واقع اس سہولت میں ایسے مخالفین کو بھی رکھا گیا ہے جنہیں گزشتہ ستمبر میں 22 سالہ کرد نژاد ایرانی خاتون مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں موت کے بعد پیدا ہونے والی بدامنی کی لہر میں گرفتار کیا گیا تھا۔اکتوبر میں ایون جیل کے ایک حصے میں آگ لگنے سے کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ جنوبی ایران کے کئی شہر پہلے ہی دنوں کی غیر معمولی گرمی کا شکار ہو چکے ہیں۔ سرکاری میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ جنوبی شہر اھواز میں درجہ حرارت 51 سیلسیس سے بھی بڑھ گیا ہے۔