اسلام آباد (این این آئی)پاکستان اور ایران کے درمیان 5 سالہ اسٹریٹجک تجارتی معاہدہ طے پاگیاجبکہ پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زر داری نے کہاہے کہ تجارت، معیشت، انرجی و آرٹ میں باہمی تعاون کے فروغ کے لیے متعدد تجاویز زیر غور ہیں، ہم نے 2023 سے 2028 تک کے لیے باہمی تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی ہے،
ہمارے آج کے اقدامات اگلے کئی سالوں تک ہمارے عوام کیلئے فائدہ مند ہوں گے، ہمارے اس معاہدے سے باہمی تجارت 5 ارب ڈالرز تک بڑھے گی ۔ جمعرات کو وزارتِ خارجہ میں بلاول بھٹو اور ایرانی وزیرِ خارجہ امیر عبد اللہیان نے معاہدے پر دستخط کیے۔ تقریب میں وفاقی وزراء ایاز صادق اور نوید قمر بھی موجود تھے۔
بعدازاں پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زر داری نے اپنے ہم منصب کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے کم و بیش 15 مہینے قبل حکومت سنبھالی،جون میں ایران کا پہلا دورہ کیا تھا، ایران کے ساتھ برادرانہ اور تاریخی تعلقات ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ گوادر میں بجلی کی فراہمی میں ایران نے بہترین کردار ادا کیا،
ایران کے ساتھ مختلف شعبوں میں مزید تعاون مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔وزیرِ خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی اسٹریٹجک تعلقات ہیں، ایرانی ہم منصب کے ساتھ مختلف معاملات پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ تجارت، معیشت، انرجی و آرٹ میں باہمی تعاون کے فروغ کے لیے متعدد تجاویز زیر غور ہیں،
ہم نے 2023 سے 2028 تک کے لیے باہمی تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی ہے۔وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ہمارے آج کے اقدامات اگلے کئی سالوں تک ہمارے عوام کیلئے فائدہ مند ہوں گے، ہمارے اس معاہدے سے باہمی تجارت 5 ارب ڈالرز تک بڑھے گی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ مذاکرات میں دونوں ملکوں میں قید افراد کے مسائل بھی زیر بحث آئے اور سزا یافتہ ایرانی قیدیوں کو معاہدے کے تحت ایران کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام مچھیروں پر عائد جرمانے ختم کر کے انہیں رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے، دونوں ممالک نے یہ طے کیا ہے کہ ایک دوسرے کے ساتھ قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا جائے، ہم چاہتے ہیں کہ ہماری سرحد پر امن و سلامتی کی صورتحال قائم رہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ایرانی ہم منصب کے ساتھ ملاقات میں اسلاموفوبیا کے حوالے سے درپش چیلنجز پر بھی بات چیت کی اور کشمیر میں ہونے والے مظالم کا بھی ذکر کیا،
ہم نے اس بات پر زور دیا کہ ای سی او کے پلیٹ فارم سے وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ مل کر کام کیا جائے۔اس موقع پر ایرانی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ گیس پائپ لائن منصوبہ دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں مزید وسعت چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بارڈر پر مارکیٹوں کے قیام سے تجارت میں آسانی ہو رہی ہے۔ ایران، چین اور پاکستان کے درمیان مشترکہ سرمایہ کاری منصوبہ ہونا چاہیے۔