امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

ملازمہ پر تشدد میں ملوث جج اور بیوی روپوش ہوگئے، پولیس کا دعویٰ

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ 13سالہ ملازمہ پر مبینہ تشدد میں ملوث جج اور ان کی اہلیہ روپوش ہوگئے ہیں جس کی وجہ کیس کی تحقیقات میں تعطل پیدا ہوگیا ہے۔پولیس افسران کے مطابق پولیس ٹیموں نے اسلام آباد اور لاہور میں جج کی رہائش گاہوں پر چھاپے مارے تاہم دونوں گھروں پر تالے لگے ہوئے ملے۔

افسران کے مطابق پولیس کے اعلیٰ حکام نے تاحال یہ فیصلہ نہیں کیا کہ اس کیس کی تفتیش پولیس اسٹیشن کی سطح پر کی جائے یا اینٹی ریپ (انویسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) ایکٹ 2021 کے تحت اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے ذریعے کرائی جائے۔انہوں نے کہاکہ متعلقہ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) نے تاحال کیس کی تفصیلات اور زونل پولیس کو دستیاب دستاویزات تفتیشی ونگ کے ساتھ شیئر نہیں کیں، اس لیے تفتیش میں تاخیر کا سامنا ہے۔

ملازمہ کے والد منگا خان کی شکایت اور میڈیکو لیگل سرٹیفکیٹ جس میں گلا گھونٹنے کے نشانات سمیت لڑکی کے جسم پر 15 زخموں کا ذکر ہے، وہ سرگودھا پولیس نے کیپٹل پولیس کو فراہم کیا لیکن مشتبہ شخص پر گلا گھونٹنے، تشدد کرنے اور زخمی کرنے سے متعلق دفعات نہیں لگائی گئیں۔سرگودھا پولیس کی جانب سے متعدد درخواستوں کے بعد کیپٹل پولیس نے ایک کمزور ایف آئی آر درج کی۔

مقدمہ ہمک پولیس اسٹیشن میں لڑکی کے والد کی شکایت پر درج کیا گیا، شکایت کنندہ پیشے کے لحاظ سے مزدور ہے۔ایف آئی آر کے مطابق اس نے اپنی بیٹی کو 10 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ پر ایک جاننے والے کے ذریعے زرتاج ہاؤسنگ سوسائٹی میں جج کے گھر بھیجا۔23 جولائی کو وہ اپنی بیوی اور ایک رشتے دار کے ہمراہ بیٹی سے ملنے جج کے گھر گیا تو بیٹی کو زخمی حالت میں ایک کمرے میں روتے ہوئے پایا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا کہ اس کے سر پر نظر آنے والے زخموں کے علاوہ چہرے، بازوؤں اور ٹانگوں پر بھی زخم تھے، اس کا دانت ٹوٹا ہوا تھا، ہونٹ اور آنکھوں پر سوجن تھی۔پوچھنے پر لڑکی نے اپنے گھر والوں کو بتایا کہ جج کی اہلیہ اسے روزانہ ڈنڈے اور چمچے سے مارتی تھی اور رات کا کھانا نہیں دیتی تھی۔ایک پولیس افسر نے بتایا کہ نہ صرف نابالغ کو گھریلو ملازمتوں کیلئے رکھنا جرم ہے بلکہ حقائق چھپانا بھی جرم ہے، لڑکی کو مبینہ طور پر جج کے گھر میں حراست میں رکھا گیا،

اس پر تشدد کیا گیا لیکن جج نے اسے ریسکیو کرنے یا اپنی بیوی کے تشدد سے بچانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔دوسری جانب پولیس نے اپنے آفیشل ٹوئٹر پیچ پر دعویٰ کیا کہ خاتون ملزمہ کو گرفتار کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔پولیس نے دعویٰ کیا کہ کیس کی تفتیش میرٹ پر کی جائے گی، قانون سب کے لیے برابر ہے اس لیے تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں گے۔کیس کے متعلقہ افسر اور اسلام پولیس کے ترجمان متعدد مرتبہ کی گئی کوشش کے باوجود معاملے پر رد عمل دینے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved