نئی دہلی (این این آئی)بھارت نے زہرآلود کھانسی کے شربت پر ایک اور دوا ساز کمپنی کا مینوفیکچرنگ لائسنس معطل کر دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے اپریل میں مارشل جزائر اور مائیکرونیشیا میں اس بھارتی کمپنی کے تیارکردہ کھانسی کے شربت میں زہرآلود اجزا کی نشان دہی کی تھی۔
گذشتہ سال گیمبیا اور ازبکستان میں 89 بچوں کی اموات کے بعد بھارت میں تیارکردہ کھانسی کے شربتوں کے بارے میں سوال اٹھ رہے ہیں۔اس کے بعد سے ہندوستانی ریگولیٹرز دوا سازاداروں کا مسلسل معائنہ کر رہے ہیں۔اس نے عالمی سطح پر سستی ادویہ مہیا کرنے والیدنیا کی فارمیسی کے طور پر مشہور بھارت کے تشخص کو نقصان پہنچایا ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)نے شمالی صوبہ پنجاب میں واقع کیو پی فارماکیم لمیٹڈ کے تیار کردہ کھانسی کے شربت کی ایک کھیپ سے لیے گئے نمونوں میں ڈائی تھیلین گلائکول اور ایتھیلین گلائکول کی ناقابل قبول مقدار کی نشان دہی کی ہے۔ یہ زہرآلود مواد کھانے پر انسانوں کے لیے ضرررساں ہوتا ہے اور جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں مگر کمپنی نے اس کی تیاری میں کسی بھی غلط یا نقصان دہ مواد سے انکار کیا ہے۔
بھارت کے نائب وزیر صحت پروین پوار نے پارلیمنٹ کو بتایاکہ دوا ساز ادارے کے احاطے سے شربت کے حاصل کردہ نمونوں کو معیاری نہیں قرار دیا گیا ہے۔پوار نے مزید کہا کہ کیو پی فارماکیم لمیٹڈ اور دو دیگر کمپنیوں کے مینوفیکچرنگ لائسنس معطل کردیے گئے ہیں۔ان کی مصنوعہ ادویہ ہی سے بچوں کی اموات ہوئی تھیں۔ان کے علاوہ میڈن فارماسیوٹیکل اور ماریون بایوٹیک پرائیویٹ لمیٹڈ کے لائسنس بھی معطل کردیے گئے ہیں اور ان کی تیار کردہ ادویہ کی برآمد روک دی گئی ہے۔تاہم میڈن فارماسیوٹیکل اور ماریون بائیوٹیک نے کسی بھی غلط کام سے انکار کیا ہے۔