امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

شاہد خاقان عباسی کاموجودہ نظام سے مایوسی کا اظہار ،آئندہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کا عندیہ

لاہور( این این آئی )سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے موجودہ نظام سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت جو سیاست ہو رہی ہے وہ ملکی مسائل حل کرنے کے لیے نہیں اور میں ایسے نظام کا حصہ نہیں بننا چاہتا،

یہ میرا ذاتی فیصلہ ہے اور شاید باہر رہ کر اس سے بہتر کام کرلوں،بزدار کی کرپٹ ترین حکومت تھی لیکن کیا کسی نے ان کو پوچھا؟ دو راستے ہیں یا پریس کانفرنس کروا لیں یا احتساب کر لیں، اگر بزدار کو معاف کر دیا تو پھر سب معاف ہوگئے، نواز شریف کی واپسی جاوید لطیف کا شعبہ ہے ان سے رابطہ کرلیں،

کچھ عرصہ یہ شعبہ ایاز صادق کے پاس بھی رہا لیکن اب یہ شعبہ کل مختاری کے ساتھ جاوید لطیف نے سنبھالا ہوا ہے میں بھی ان سے ہی پوچھتا رہتا ہوں کہ نواز شریف کی وطن واپسی کی کوئی تاریخ آئی ہے؟،پرویز الٰہی جس طرح کھڑے ہیں تاریخ یہی سبق دیتی ہے جو کھڑا رہتا ہے وہ ٹھیک رہتا ہے،الیکشن چوری ہوا تو مثبت نتائج نہ ہوں گے۔

نجی ٹی وی کو انٹر ویو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر تمام اسٹیک ہولڈرز ایک ساتھ نہیں بیٹھیں گے اور ملک کے مسائل حل کرنے کی سوچ بھی نظر نہ آئے تو میں ایسے الیکشن لڑ کر کیا کروں گا ،ان حالات میں تو پھر میں الیکشن نہیں لڑوں گا۔انہوںنے کہا کہ پارٹی کوئی نہیں ٹوٹتی، کوششیں پہلے بھی ہوئیں اور یہ تجربات ناکام رہے، ہمیں ان تجربات سے بھی سبق حاصل کرنا چاہیے۔

آپ نے نیب بنا کر، پیپلز پارٹی پیٹریاٹ اور پھر (ق)لیگ بنائی جو ناکام رہیں،نہ وہ پارٹیاں بنانے والے آج موجود ہیں اور نہ ہی بننے والے وہ رہے ہیں،بننے والوں کی نہ کوئی عزت ہے اور نہ ہی وہ ملک کو کچھ دے سکے۔انہوں نے کہا کہ استحکام پارٹی کا دعوی تو استحکام لانے کا ہی ہے لیکن تاریخ یہی سبق دیتی ہے کہ جو مشکل میں کھڑا رہتا ہے وہ ٹھیک ہی رہتا ہے۔

موجودہ سیاست پیچیدہ نہیں بلکہ بے مقصد ہو گئی ہے،اب یہ سیاست نہیں چلتی کہ اس کو گرا دو، اس کو بنا دو، یہ والی سیاست 75 سال میں بہت کر لی، آج نام نہاد احتساب کے ادارے کسی اور مقصد اور سیاست کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بزدار کی کرپٹ ترین حکومت تھی لیکن کیا کسی نے ان کو پوچھا؟ دو راستے ہیں یا پریس کانفرنس کروا لیں یا احتساب کر لیں، اگر بزدار کو معاف کر دیا تو پھر سب معاف ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات سے سبق حاصل کرنا چاہیے کہ چوری شدہ الیکشن کا کیا نتیجہ نکلا، اگر آئندہ بھی الیکشن چوری ہوئے تو اس کے ملک پر مثبت اثرات نہیں ہوں گے۔نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف کی واپسی جاوید لطیف کا شعبہ ہے ان سے رابطہ کرلیں،کچھ عرصہ یہ شعبہ ایاز صادق کے پاس بھی رہا لیکن اب یہ شعبہ کل مختاری کے ساتھ جاوید لطیف نے سنبھالا ہوا ہے میں بھی ان سے ہی پوچھتا رہتا ہوں کہ نواز شریف کی وطن واپسی کی کوئی تاریخ آئی ہے؟۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved