پیرس(صباح نیوز) فرانس کے دارالحکومت پیرس میں گزشتہ ہفتے پولیس فائرنگ سے 17 سالہ نائل نامی نوجوان کی ہلاکت کے بعد مظاہرین کی جانب سے پولیس کے ساتھ جھڑپوں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، حالانکہ فرانس نے احتجاج پر پابندی عائد کردی ہے، لیکن اس کے باوجود گزشتہ روز ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔
لیکن گزشتہ روز پولیس نے پیرس کے مرکزی علاقے میں جمع ہونے والے مظاہرین کو منتشر کرتے ہوئے انہیں بولیوارڈ میجنٹا کی طرف دھکیل دیا جہاں انہوں نے پرامن مارچ کیا۔ پولیس نے اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا کہ کشیدگی کے پیش نظر منظم احتجاج پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ پابندی کے باوجود احتجاج میں شامل فیلکس بوویریل نے کہا کہ فرانس میں ہمیں اب بھی اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن اجتماع کی آزادی خطرے میں ہے اور اسے انہوں نے افسوس ناک قرار دیا۔
حکام نے فرانس کے شمالی شہر لیلے میں بھی احتجاج پر پابندی عائد کردی ہے، تاہم مارسیلی میں مختلف انداز میں سٹی سینٹر کے باہر مارچ کیا گیا۔ فرانس کے وزیرداخلہ جیرالڈ ڈارمینن نے کہا کہ رواں ہفتے 3 ہزار سے زائد افراد جن میں سے اکثر نوجوان ہیں، کو گرفتار کیا گیا تھا اور جھڑپوں کے اختتام تک 2 ہزار 500 عمارتوں کو نقصان پہنچ چکا تھا۔