کراچی (این این آئی) پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین بریگیڈئیر(ر) محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں اضافے کا فیصلہ درست ہے۔ اس سے مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی جبکہ آئی ایم ایف کے رکے ہوئے قرضے کی راہ ہموار ہو گی۔
ٹیکسوں اور پٹرولیم لیوی میں اضافہ سے مہنگائی بڑھے گی جبکہ درامدات پر پابندی ہٹانے سے زرمبادلہ کے ذخائر پر بوجھ پڑے گاجس سے نمٹنے کے لئے شرح سود میں اضافہ ضروری تھا۔ محمد اسلم خان نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر نظرثانی شدہ بجٹ کی منظوری کے بعد اسٹیٹ بینک نے شرح سود 22 فیصد تک بڑھا دی ہے جس کی وجہ سے 30 جون کو ختم ہونے والے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ شرح سود میں اضافے سے حکومت اور نجی شعبے پر قرضوں کا بوجھ بڑھے گا لیکن اگر اس سے آئی ایم ایف کا معطل شدہ پروگرام بحال ہو جاتا ہے تو اس کے مثبت اثرات منفی اثرات سے کہیں زیادہ ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ درآمدات پر پابندیوں کو ہٹانے سے پاکستان کے لیے خطرات بڑھ گئے ہیں کیونکہ بندرگاہ پر پھنسے ہوئے سامان کی مالیت اسٹیٹ بینک کے پاس موجود غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر سے زیادہ ہے جو تشویشناک ہے تاہم اسٹیٹ بینک نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ معاشی صورتحال کی احتیاط سے نگرانی جاری رکھے گا اور اگر ضرورت پڑی تو مناسب کارروائی کرے گا۔