واشنگٹن(این این آئی)امریکی محکمہ دفاع پینٹاگان نے انکشاف کیا ہے کہ واشنگٹن یوکرین کو دوہرے استعمال کے جدید ہتھیار فراہم نہیں کرے گا۔میڈیارپورٹ کے مطابق روس، یوکرین اور یوریشیا کے لیے امریکی نائب معاون وزیر دفاع لورا کوپر نے کہا کہ امریکا کلسٹر بم کی سپلائی پابندیوں کی خلاف ورزی کے لیے یوکرین کو دوہرے استعمال کے جدید ہتھیار فراہم نہیں کرتا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ “یہ صلاحیتیں فراہم نہ کرنے کی وجہ کانگریس کی طرف سے عائد کردہ رکاوٹوں اور اتحادیوں کے اتحاد کے بارے میں خدشات سے متعلق ہے۔”گذشتہ جنوری میں ایک یورپی ملک نے یوکرین کو کلسٹر گولہ بارود بھیجنے کی تجویز پیش کی تھی۔ اس کا خیال تھا کہ اس قسم کے متنازعہ ہتھیار میدان جنگ میں یوکرینی افواج کی مدد کر سکتے ہیں۔یورپی اہلکار جس نے اپنی شناخت اور اپنے ملک کا نام ظاہر نہیں کرنا چاہا کہا کہ ان کی حکومت نے کھیپ کی منظوری دے دی ہے۔
وہ جرمنی سے اجازت حاصل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ مغربی ممالک کی حمایت سے منظور ہونے والے اقوام متحدہ کیمعاہدے میں کلسٹر بموں کے استعمال اور منتقلی پر پابندی لگائی گئی ہے۔ یہ بم بڑی تعداد میں دھماکہ خیز مواد کو منتشر کرتے ہیں اور اکثر تنازعات کے ختم ہونے کے بعد بھی خطرہ ہوتے ہیں۔تاہم روس نے اس معاہدے پر دستخط نہیں کیے۔ اقوام متحدہ نے اس سے قبل ماسکو کی جانب سے گذشتہ سال یوکرین کے آبادی والے علاقوں میں کلسٹر گولہ بارود کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔