اسلام آباد(این این آئی)وزیر مملکت داخلہ طلال چودھری نے کہا ہے کہ بچوں کے جنسی استحصال میں ملوث بڑا نیٹ ورک پکڑ لیا ،سرغنہ جرمن باشندہ ہے جس کی گرفتاری کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں،ہر ضلع میں سائبر کرائم دفتر بنانا چاہتے ہیں اور سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنا چاہتے ہیں ،جدید تقاضوں کے مطابق خود کو ہم آہنگ کرنا ہوگا۔منگل کو ڈائریکٹر جنرل سائبرکرائم وقار الدین سید کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طلال چودھری نے کہا کہ حکومت کا پیکا ایکٹ کا مقصد کسی صحافی کی آواز کو دبانا نہیں ہے، پیکا وقت کی ضرورت ہے،ہم سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنا چاہتے ہیں، کسی صورت بھی اس کو بند کرنا یا کسی کی آواز دبانا ہمارا مقصد نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت جنگ کے دوران باہر بیٹھے انڈین پراکسیز نے جو مہم چلائی ہے اس میں بھی بڑی کامیابی کے ساتھ لوگوں کو آئیڈنٹیفائی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں سائبر کرائم ونگ کے دفاتر بنانا چاہتے ہیں ،کیونکہ یہ ضرورت ہے کہ ہر ضلع میں ان کا دفتر ہو، وہاں پر سہولت ہوگی، ان کے پاس وہ لوگ ہوں جن کی کپیسٹی ہو تاکہ وہ لوگوں کو فیسیلیٹیٹ کر سکیں، اتنی درخواستیں آج کل ایف آئی اے یا تھانوں میں نہیں جاتیں جتنی اس وقت لوگوں کی شکایات سائبر کرائم ونگ میں جاتی ہیں،سائبر کرائم ونگ کو روزانہ کی بنیاد پر شکایات موصول ہو رہی ہیں۔وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان میں ایک انٹرنیشنل گینگ جس کا سرغنہ ایک جرمن باشندہ ہے، بچوں کو جنسی استحصال کا نشانہ بنا تا تھا، انہوں نے وہاں پر ایک چھوٹا سا کلب بنایا تھا، اس کلب میں 6سے 10سال کے بچوں کو مختلف قسم کی گیمز اور باقی چیزیں سکھاتے تھے،اس جگہ بہت ہی غریب گھرانوں کے بچوں کوبلایا جاتا تھا، انہیں پہلے پیسے دے کر اور اس کے بعد بلیک میل کر کے ان کا جنسی استحصال کیا جاتا،ان کی ویڈیوز کو ڈارک ویب پر ہزاروں ڈالر کے عوض روزانہ کی بنیاد پر بیچا جاتا تھا،ان ویڈیوز کوجو شخص عالمی سطح پر بیچتا تھا وہ جرمن باشندہ ہے، ہم اس تک پہنچنے کے لیے جو بھی قانونی طریقہ کار ہے وہ اختیار کر رہے ہیں۔ وزیر مملکت نے کہا کہ تقریباً 50بچے متاثر ہوئے ہیں، جو بچے وہاں سے برآمد کیے گئے ہیں ان میں سے 6 بچوں کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کیا گیا ہے ، بدقسمتی سے کچھ بچوں کے گھر والے اور والدین بھی اس میں شامل نکلے ہیں، ان کے خلاف بھی کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ پانچ گھنٹے کا طویل آپریشن 23مئی کو کیا گیا ، نیشنل سائبر کرائمز انویسٹیگیشن ایجنسی نے دو افراد کو گرفتار کیا ہے اور 6بچوں کوچائلڈ پروٹیکشن بیورو میں بھیجا گیا ۔اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل سائبر کرائم وقارالدین سید نے بتایا کہ سپیشل برانچ پنجاب نے ہمیں اطلاع دی کہ مظفرگڑھ کے علاقے دین پناہ میں ایک غیر ملکی کا آنا جانا ہے اور اس کی سرگرمیاں مشکوک ہیں، این سی سی آئی اے نے سپیشل برانچ کے تعاون سے 22اور 23مئی کی رات پانچ گھنٹے طویل آپریشن کے نتیجے میں دو ملزمان کو گرفتار کر لیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا اور واحد واقعہ ہے جس میں یہ گینگ مقامی بچوں کا جنسی استحصال کر کے ان کی ویڈیوز بھی بناتا ہے، کانٹینٹ پروڈکشن بھی کرتا ہے اور اس کانٹینٹ کو پھر انٹرنیشنل مارکیٹ میں لے جا کر ڈارک ویب پر فروخت کرتا تھا۔ اس گینگ نے وہاں ایک فائٹنگ سکول بنایا ہوا تھا جہاں بچوں کو مختلف فزیکل ایکٹیوٹیز کرائی جاتی تھیں اور اس بہانے سے بچوں کو وہاں پر بلا کر انہیں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہاں سے 6بچے ملے ہیں جنہیں چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق 6سال سے 10سال کے درمیان 50سے زائد بچے جنسی استحصال کا شکار ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ جرمن رہائشی نے ایک دفعہ 18سے 20دن کیلئے یہاں قیام کیا، سارا سیٹ اپ بنا کر دیا، ویڈیوز اور لائٹنگ کی باقاعدہ تربیت دی، پانچ افراد کے خلاف ایف آئی آرز درج کر لی گئی ہیں جن میں سے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقی تین ملزمان اشتہاری ہیں۔ ملزمان ویڈیوز بنا کر جرمن باشندے کو بھیجتے تھے جو واٹس ایپ گروپس اور ٹیلی گرام گروپس کے ذریعے ان کو مختلف گروپس میں پھیلاتے تھے اور پھر ڈارک ویب پر ان کو سیل کرتے تھے۔
