امید اچھی رکھو لیکن تیاری برے حالات کے حساب سے کرو


مُحبت مُجھے اُن جوانوں سے ہے تاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند

آئی ایم ایف کے پروگرام کا حصہ ،بجٹ تجاویز آئی ایم ایف کے پروگرام کے اندر ہوں گی ‘ احسن اقبال

لاہور( این این آئی) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ہم آئی ایم ایف کے پروگرام کا حصہ ہیں اس لئے آئندہ مالی سال کے لئے جو بھی حتمی بجٹ تجاویز ہوں گی وہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے اندر ہوں گی ،دس مئی کے بعد پاکستان کا عالمی سطح پر مضبوط اورطاقتور قوم کے طور پرنیا امیج متعارف ہوا ہے اور دنیا پاکستان کو سنجیدگی سے لے رہی ہے ،آج پاکستان ایک قابل فخر قابل عزت مقام پر کھڑا ہے ، ہمارا فرض ہے کہ ہمیں جو کامیابی سے ملی ہے ہم اپنی توانائیوں کو ملکی معیشت کو مضبوط کرنے کی طرف مبذول کریں،جنگ کے اندر آپریشن بنیان مرصوص کے ذریعے کامیابی حاصل کی اب ہمیں معیشت کے آپریشن بنیان مرصوص میں بھی کامیابی حاصل کرنی ہے ،ہم دنیا میں کم ترین ٹیکس اکٹھا کرنے والی معیشت میں شمار ہوتے ہیں،اگر ہم معیشت اورپاکستان کے دفاع کو مضبوط اوربر قرار کھنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو دس سے بڑھا کر فوری طور پر کم سے کم چودہ سے پندرہ فیصد اور اس کے بعد سولہ سے اٹھارہ فیصد کرنا ہو گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائن کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے اڑان پاکستان پروگرام میں اعلیٰ تعلیم کو ترجیح دی ،اس سے پہلے بھی جب وژن2025بنایا اس میں بھی نوجوانوں کے لئے اعلیٰ تعلیم میں سب سے زیادہ وسائل فراہم کئے کیونکہ ہم چاہتے ہیں ملک کے اس قیمتی اثاثے کو بہترین تعلیم ،بہترین سکلز دیں اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی سے آراستہ کریں تاکہ یہ مستقبل کی معیشت میں پاکستان کے لئے اثاثہ بن سکیں ،ہم ان کو مرغا ، مرغی کٹا ،کٹی نہیں دیں گے ہم ان کو لیپ ٹاپ ،ڈیجیٹل پروگرام سکھائیں گے ان کو بہترین یونیورسٹیز کے پروگرام آفرز کریں گے ،ان کو سکالرشپس دے رہے ہیں تاکہ یہ ملک کے اندر اور دنیا کی بہترین یونیورسٹیز میں تعلیم حاصل کریں ،یہ سرمایہ کاری جو ہم جو نوجوانوں پر کر رہے ہیں ،ہمارا ہدف ہے کہ 2035 میں ون ٹریلین ڈالر اور 2047تک تین ٹریلین ڈالر کی معیشت بنیں ،اس کی سب سے بڑی گارنٹی ہمارے نوجوانوں کی صلاحیت اور محنت ہے اور مجھے دیکھ کر خوشی ہوئی ہے کہ ہمارے نوجوان اس چیلنج پر پورا اتر رہے ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ ابھی آئندہ مالی سال کا بجٹ تیاری کے مراحل میں ہے اس لئے ٹیرف بڑھنے یا کم ہونے کا سوال ہی نہیں ہے ،بجٹ کی تجاویز حتمی طور پر دس جون کو اسمبلی میںپیش کی جائیں گی ۔ وفاقی وزارت خزانہ کا آئی ایم ایف کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے ،پاکستان نے پہلے سال میں جو کارکردگی دکھائی ہے اس سے آئی ایم ایف بہت مطمئن ہے اسی لئے ہماری اس کے ساتھ بہت اچھی انڈر سٹینڈنگ چل رہی ہے ،جو بھی حتمی بجٹ تجاویز ہوں گی وہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے اندر ہوں گی کیونکہ ہم آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ ہیں ،یہ ہماری ضرورت بھی ہے کہ ہم اس پروگرام کو کامیابی سے مکمل کریں۔ انہوںنے کہا کہ دس مئی کے بعد پاکستان کا عالمی سطح پر مضبوط اورطاقتور قوم کے طور پرنیا امیج متعارف ہوا ہے ، دنیا پاکستان کو سنجیدہ طریقے سے لے رہی ہیںکیونکہ چند سالوں پہلے جب پاکستان کی معیشت سے تباہی کی گئی اس سے پاکستان کا امیج بری طرح متاثر ہوا ،ہم کشکول لے کر ہر دوست ملک کے پاس جا رہے تھے ہم بین الاقوامی مالیاتی اداروںکے محتاج ہو گئے تھے لیکن دس مئی نے ہمارے دشمنوں کے دلوں پر پاکستان کا رعب بٹھا دیا ہے جبکہ دوستوں کے دلوں کو باغ باغ کر دیاہے ،آج پاکستان ایک قابل فخر قابل عزت مقام پر کھڑا ہے ، ہمارا فرض ہے کہ ہمیں جو کامیابی سے ملی ہے ہم اپنی توانائیوں کو ملکی معیشت کو مضبوط کرنے کی طرف مبذول کریں ،جنگ کے اندر آپریشن بنیان مرصوص کے ذریعے کامیابی حاصل کی ہے اب ہمیں معیشت کے آپریشن بنیان مرصوص میں بھی کامیابی حاصل کرنی ہے ،میں ایک بات اجاگر کرنا چاہتاہوں کہ اگر ہم پاکستان کے دفاع کو مضبوط اوربر قرار کھنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے دو بنیادی شرائط ہیں ،ایک یہ ہے کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو دس سے بڑھا کر فوری طور پر کم سے کم چودہ سے پندرہ فیصد اور اس کے بعد سولہ سے اٹھارہ فیصد کرنا ہو گی ۔ ہر کامیاب ملک میں سولہ سے اٹھارہ فیصد جی ڈی پی کا ٹیکس سے حاصل ہوتا ہے ،ہم دنیا میں کم ترین ٹیکس اکٹھا کرنے والی معیشت میں شمار ہوتے ہیں،اگر ٹیکس اکٹھا نہیں ہوگا تو حکومت ترقیاتی کاموں کے لئے ادھار لینے پر مجبور ہو گی اور ادھار لے کر کوئی ملک چل نہیں سکتا ،ہمیں اپنے وسائل پیدا کرنا ہوں گے ،پاکستان کی سکیورٹی کے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی مسلح افواج کی صلاحیت کو بر قرار کھیں ،اس کو بر قرار رکھنے کے لئے بے حد ضروری ہے ان کو وسائل بھی فراہم کریں اور وہ وسائل حکومت ٹیکس کی آمدنی سے پورے کر سکتی ہے ۔اسی طرح ہمارا ڈویلپمنٹ بجٹ ہے ،ٹیکسو ں کی محدود کلیکشن کی وجہ سے یہ ہٹ لے رہا ہے جو پچھلے سال ابتدائی طو رپر چودہ سو ارب تھا کم ہو کر گیارہ سو ارب ہوا گیا اوراس سال ایک سو ارب کم ہو کر ایک ہزار ارب رہے گا ،کیا ہم پاکستان کے مستقبل میں سرمایہ کاری کرنے کے بارے میںغافل ہو سکتے ہیں،ٹیکس کولیکشن میںاتنی ہی گنجائش ہے کہ ہم اپنی دفاعی ضروریات پوری کر سکیں تو ہمیں ترقیاتی بجٹ کاٹنا پڑ رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہر شہری چاہتا ہے کہ اسے بہترین سہولیات ملیں، ملکی معیشت آگے بڑھے ،سب کے لئے سرمایہ کاری درکار ہو ، بڑا چیلنج یہ ہے کہ ٹیکس چوری کے خلاف قوم جہاد کرے ہر وہ پاکستانی شہری جو ٹیکس ادا کر رہا ہے جہاں جہاں ٹیکس چوری ہو رہی ہے اس کی نشاندہی کرے ، اگر ٹیکس چوری پر قابو نہ پایا گیا تو جو ٹیکس دے رہے ہیں ان پر بوجھ بڑھتا جائے گا جو پہلے ہی ناقابل برداشت ہو چکا ہے لہٰذا اگر ہم ٹیکس ادا کرنے والے بوجھ کم کرنا چاہتے ہیں تو حکومت اور عوام کو مل کر ٹیکس چوری کے خلاف مل کر کام کرنا ہوگا۔ تاجر برادری سے اپیل کروں گا کہ تنخواہ دار طبقہ چار سو ارب روپے ٹیکس ادا کر رہاہے جبکہ کروڑوں روپے کا کاروبار کرنے والے تاجر تنخواہ دار طبقے کے ٹیکس کادسواں حصہ بھی ادا نہیں کر رہے ،جب بھی تاجر برادری سے اس بارے میں بات کی ہے اس کے خلاف احتجاج کرتے ہیں ،ہمارے پاس کوئی چوائس نہیں ہے کہ ہم ٹیکس دینا ہے یا نہیں دینا،ٹیکس اکٹھا نہیں کریں گے تو کہاں سے ملک کے دفاع کومضبوط بنائیں گے ، معیشت کو جدید بنیادوں پر کیسے کھڑا کریں گے، تاجر برادری سے التماس ہے ،ہر پروفیشنل ،ہر شہری سے اپیل ہے کہ آئیں سب مل کر ٹیکس کلچر کو رائج کریں ،ہر وہ شہری جو قابل ٹیکس آمدن رکھتا ہے وہ ٹیکس کی ادائیگی کرے ، کوئی ملک آکر اپنا ٹیکس پاکستان کے ٹیکس میں نہیں ڈالے گا، معیشت کا پیٹرول ٹیکس کی آمدن ہے ۔حکومت نے ٹیکس چوری کے خلاف سب سے پہلا قدم یہ اٹھایا کہ اسے ڈیجیٹلائزکرنے کا عمل شروع کیا ،اس سے بڑی مدد ملنا شروع ہو گئی کہ کہاں کہاں ٹیکس چوری ہو رہا ہے ، صارف کی آسانی کے لئے کسٹم میں فیس لیس ٹیکس کا نظام رائج کیا اس سے لوگوں کی جو کلیئرنس آٹھ دنوں میں ہوتی تھی اب وہ چند گھنٹوں میں ہو رہی ہے ،ہم پورے ملک میں ہر پورٹ پر اسے متعارف کرائیںگے ،اس سے بزنس کمیونٹی کے لئے بھی آسانی ہوگی اور حکومت کو بھی ٹیکس چوری پر قابو پانے میں مدد ملے گی ۔ انہوںنے کہا کہ اس کے ساتھ ہمیں ایکسپورٹ بڑھانی ہیں،ماضی میں ایکسپورٹ پر توجہ نہیں دی گئی ،اب ہمارا چیلنج ہے کہ بزنس مین پاکستانی مصنوعات کو بین الاقوامی منڈیوں میں لے کر جائیں اور آرڈر لے کر آئے ،بتیس ارب ڈالر کی ایکسپورٹ کو ہم نے آٹھ سے دس سالوںمیںسو ارب سے تجاوز کر انا ہے ۔احسن اقبال نے کہا کہ بھارتی فوج کے سربراہ کے اعتراف کے سوال کے جواب میں کہاکہ بہت دیر کی مہرباں آتے آتے ،چلیں بھارتی فوج کے سربراہ نے اعتراف کر لیا ہے ،کس ڈھٹائی سے بھارتی میڈیا اور اس کے لیڈر جھوٹ بولتے رہے ،جھوٹ بولنے نے انہیں دنیا میں بے اثر اورڈس کریڈٹ کر دیاہے ۔ان کی قیادت کا غرور تھا اور تین دنوں کی جنگ نے ان کی تین دہائیوں کی ترقی پرپانی پھیر دیا ہے ، انہوں نے بڑی محنت کر کے دنیا میں تاثر بنایا تھا کہ شاید وہ اس خطے کے تھانیدار ہیں لیکن تین دنوں میں ہماری مسلح افواج اور شاہیوں نے بتا دیا کہ آپ تھانیدار نہیں ہیںبلکہ ہم برابر کے حصے دار ہیں ،ہماری طرف غلطی سے میلی نگاہ ڈالنے کی جرات نہ کرنا ۔احسن اقبال نے فیشن انسٹیٹیوٹ کا دورہ کر کے طلبہ کے پراجیکٹس کو سراہااورڈیزائنزز کی مہارت کی تعریف کی ۔اس موقع پر نارووال یونیورسٹی اور فیشن انسٹیٹیوٹ میں معاہدہ بھی طے پا گیا۔

v>
سب سے زیادہ پڑھی جانے والی مقبول خبریں


دلچسپ و عجیب

صحت
سردی میں فالج اور دل کے دورے کا خطرہ کیوں بڑھ جاتا ہے...
عالمی ادارہ صحت نے ٹی بی کی تشخیص کیلئے نیا ٹیسٹ متعارف کرادیا...
پاکستان سمیت دنیا بھر میں 672ملین افراد موٹاپے کا شکار ہیں،ماہرین...
پاکستان میں سال میں ایک لاکھ چھاتی کے سرطان کے کیسز سامنے آئے ہیں...
پاکستان میں امراض قلب میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد میں اضافہ...
پاکستان میں سالانہ 75 ہزار سے زائد بچے دل کی بیماریوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں...
بلوچستان سے پولیو وائرس کا ایک اور کیس رپورٹ، پولیو کے کیسز کی تعداد 15 ہو گئی...
اکتوبر میں ڈینگی کیسز میں اضافے کا خدشہ ہے، محکمہ موسمیات کا الرٹ جاری...

تمام اشاعت کے جملہ حقوق بحق ادارہ محفوظ ہیں۔
Copyright © 2025 Mshijazi. All Rights Reserved