واشنگٹن (این این آئی ) امریکا پہنچتے ہی بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کوشرمندگی کا سامنا کرنا پڑا، مودی کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرتنقید کرتے ہوئے امریکی ممبران کانگریس نے امریکی صدربائیڈن کو خط لکھ دیا۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق 75 امریکی ممبران کانگریس نے امریکی صدر کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں بھارت میں مذہبی عدم برداشت، معلومات تک رسائی، انٹرنیٹ کی بندش اور سول سوسائٹی کے گروپس کو نشانہ بنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
خط میں امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی 2022 کی کنٹری رپورٹ برائے انسانی حقوق کا ذکر بھی شامل کیا گیا۔خط میں ممبران نے لکھا کہ بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات میں صدر بائیڈن جہاں باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر بات کریں گے وہیں ان تمام معاملات پر بھی بات کریں، بھارت کے ساتھ دوستی مشترکہ اقدار پر استوار ہونی چاہیے اور دوست کھل کر اپنے اختلافات پر بات کر سکتے ہیں اور ایسا ہونا بھی چاہیے۔
اس خط پر 18 سینیٹرز اور 57 ایوان نمائندگان نے دستخط کیے ہیں۔دوسری جانب امریکی رکن کانگریس راشدہ طلیب نے اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ مودی کی غیر جمہوری اقدامات، مسلمانوں اور مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانے، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور صحافیوں کے خلاف کارروائیوں کی ایک لمبی تاریخ کے باوجود انہیں ہمارے ملک کے دارالخلافہ کا پلیٹ فارم پیش کرنا انتہائی شرمناک ہے۔
امریکی رکن کانگریس نے اعلان کیا کہ وہ مودی کے خطاب کیلئے بلائے گئے ایوان کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کریں گی۔واضح رہے کہ نریندر مودی 2014 میں بھارت کے وزیراعظم بننے کے بعد سے پانچ بار امریکہ کا دورہ کر چکے ہیں تاہم بھارت میں ان کی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کے دوران انسانی حقوق کی بگڑتی صورت حال پر تشویش کے باوجود یہ ان کا پہلا دورہ ہے جو مکمل طور پر سفارتی حیثیت کا حامل پہلا دورہ ہے۔