تونسہ شریف(این این آئی)سربراہ جے یو آئی(ف) مولانا فضل الرحمن نے کہاہے کہ ہماری پسماندگی کاغلط استعمال،غربت کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے،مظالم کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے، دوسرے ممالک سے آزادی کی بھیک نہیں مانگی جاسکتی،پختہ عقیدہ اور نظریہ ہماری آزادی کی ضمانت بن سکتا ہے، جنگ میں شکست سر جھکانے والا کھاتا ہے سر کٹنے والا نہیں،امریکا اور یورپ انسانی حقوق کے قاتل ہیں،سرائیکی وسیب کی پسماندگی کو نواب اور جاگیردار بلیک میلنگ کیلئے استعمال کرتے ہیں، پی ڈی ایم ابھی تک نہیں ٹوٹی مگر صدر اپوزیشن میں باقی پارٹیاں حکومت میں ہیں۔ہفتے کوتونسہ شریف میں شاہ سلیمان پارک میں امام اہلسنت و استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ مولانا عبد الستار تونسوی ہماری تابندہ تاریخ کا حصہ ہیں،خطے میں دیوبند کی آواز موجود ہے جب تک یہ آواز موجود استبداد اور جبر کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری غربت کو جاگیر دار استعمال کر رہا ہے، ہماری پسماندگی کاغلط استعمال ہو رہا ہے، ہماری غربت کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے،اس خطے میں وہ آواز موجود ہے جس کو جے یوآئی کی آواز کہا جاتا ہے، غلامی سے بغاوت ہماری شناخت ہے، دوسرے ممالک سے آزادی کی بھیک نہیں مانگی جاسکتی۔ انہوں نے کہاکہ حکمران غربت کو کمزوری سمجھتے ہوئے غلط استعمال کر رہے ہیں، مظالم کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہاکہ پختہ عقیدہ اور نظریہ ہماری آزادی کی ضمانت بن سکتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ انسانیت کیلئے اس سے بڑا دھبہ کوئی نہیں ہوسکتا کہ کوئی آزادی بھیک مانگے،غلامی کی ہم نے انگریز کے دور میں بھی نفی کی اب بھی اس سے بغاوت کرتے ہیں،ہم آج بھی تہذیب اور بود و باش مغرب سے بھیک مانگ رہے ہیں ہمارے آباؤاجداد نے جس سے بغاوت کی تھی،آج اسلامی دنیا مظلوم ہے شام عراق لبنان عراق آگ میں جل رہے ہیں،یہود و نصاری سے کہنا چاہتا ہوں کہ ہم نے تمہاری کتاب اور پیغمبر کو مانا ہے تم نے ہماری کتاب اور پیغمبر کا انکار کیا ،ماننے والا فساد کا سبب نہیں ہوتا انکار کرنے والا فساد کا سبب ہوتا ہے،فساد کی جڑ تم ہو فساد کی جڑ ہم نہیں ہیں۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ صہیونی سفاکیت نے ڈیڑھ سال میں 60ہزار انسانوں کا خون کیا ہے،یادرکھو! جنگ میں شکست وہ کھاتا ہے جس کا سرجھک جائے جس کا سر کٹ جائے وہ شکست نہیں کھاتا۔ انہوں نے کہاکہ امریکا اور یورپ انسانی حقوق کے قاتل ہیں تمہارے ہاتھوں سے انسانیت کا خون ٹپک رہا ہے،نیتن یاہو بھی جنگی مجرم ہے وہ بھی انسانیت کا قاتل ہے۔ انہوںنے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام پوری قوم کو پکار رہی ہے تمام مکاتب فکر یکجاہوکر ایک موقف طے کرنا ہوگا،ایک ہفتے کے اندر اندر قومی سطح کا کنونشن اسلام آباد میں بلاکر متفقہ موقف طے کیا جائے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام نفاذ شریعت کی مستقل جدوجہد کا نام ہے،77سالوں میں سود کے متبادل کی بحث چلتی رہی ہم 26ویں ترمیم میں اس کا حل نکالنے میں کامیاب رہے،ہم نے چھبیسویں ترمیم میں کوئی فیصلہ اپوزیشن جماعتوں کے مشورے کے بغیر نہیں کیا پھر نئے مسائل کیوں پیدا کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وفاقی شرعی عدالت کو چھبیسویں ترمیم میں ہم نے مضبوط کیا،اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر بحث کو ہم نے آئینی طور پر لازم قرار دیا،تمام مذہبی دنیا کو اکٹھا ہوکر چھبیسویں ترمیم میں موجود اسلامی دفعات کا تحفظ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ حزب اختلاف کو وحدت کا مظاہرہ کرنا پڑے گا،سرائیکی وسیب کی پسماندگی کو نواب اور جاگیردار بلیک میلنگ کے لیے استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم ابھی تک نہیں ٹوٹی لیکن اس کا صدر اپوزیشن میں ہے اور باقی پارٹیاں حکومت میں ہیں۔کانفرنس سے مولانا عبداللطیف تونسوی، انجینئر ضیاء الرحمان، مولانا امان اللہ قیصرانی، حافظ نصیر احمد احرار، خواجہ مدثر محمود، حافظ غضنفر عزیز، ملک سجاد وینس ایڈووکیٹ، مولانا یحییٰ عباسی، مولانا محمد صفی اللہ، مولانا جمال عبدالناصر، حاجی غلام عابد، مفتی سہیل نقشبندی، مفتی عبدالغفار قیصرانی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔
