اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین سینیٹ کی مراعات اور الاونسز میں اضافے کا بل منظور ہونے سے قومی خزانے پر بھاری بوجھ پڑے گا۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بل پر وضاحت دیتے ہوئے کہا تھا کہ 1975 کے قانون میں موجودہ حالات کے مطابق ردو بدل کیا گیا ہے، سہولیات پہلے سے دی جا رہی ہیں،
سرکاری خزانے پر کوئی بوجھ نہیں پڑا تاہم حقائق چیئرمین سینیٹ کے دعوے کے برعکس نکلے، چیئرمین سینیٹ کی مراعات اور الاؤنسز میں اضافے کا بل منظور ہونے سے قومی خزانے پر بھاری بوجھ پڑے گا۔سینیٹ سے منظور کردہ بل کے مطابق چیئرمین سینیٹ کی رہائش گاہ کا کرایہ ایک لاکھ تین ہزار روپے سے بڑھا کر ڈھائی لاکھ روپے ماہانہ کر دیا گیا،
چیئرمین سینیٹ کی سرکاری رہائش گاہ کے فرنیچر کیلئے ایک بار کے اخراجات ایک لاکھ روپے سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کر دیے گئے۔دفتر سے پانچ میل سے زیادہ سفر پر 10 روپے فی کلومیٹر کی بجائے پبلک ٹرانسپورٹ کیلئے 300 اور نجی کار کیلئے 400 روپے فی کلومیٹر الاؤنس ملے گا۔سفر کے دوران رکنے پر 1750 روپے کے بجائے 10 ہزار روپے ملیں گے،
چیئرمین سینیٹ چارٹرڈ جہاز پر بیرون ملک جاسکیں گے اور ساتھ میں چار اہلخانہ بھی سفر کر سکیں گے۔دوسری جانب چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کو مراعات دینے کے معاملے پر پیپلز پارٹی میں بھی اختلاف رائے سامنے آگیا۔خورشید شاہ مراعات دینے کے حامی جبکہ سلیم مانڈوی والا مخالف نظر آئے۔خورشید شاہ نے کہاکہ پارلیمنٹ سب سے بڑا فورم ہے، چیئرمین اور اسپیکر کو مراعات ملنے پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے،
دوسرے لوگوں کو مراعات ملتی ہیں تو آپ کو اعتراض نہیں ہوتا کیونکہ وہاں تک آپ کی پہنچ نہیں ہوتی۔سلیم مانڈوی والا کہتے ہیں کہ چیئرمین سینیٹ کیلئے مراعات سے متعلق قانون سازی دو چار لوگوں کے درمیان ہوئی، انہوں نے دوسرے ممبران کو غلط معلومات دے کر بل پردستخط کروایا، بل اسی طرح دو منٹ میں سینیٹ میں پاس ہوگیا۔انہوں نے کہا کہ بل بھی غلط تھا اور طریقہ کار بھی غلط تھا جس سے سینیٹ کی بدنامی ہوئی، دستخط ایسے لیے گئے کہ ممبران کو بل ہی نہیں دکھایا گیا، ممبران کو کہا گیا کہ آپ کا فائدہ ہوگا مراعات ملیں گی اور ممبران نے دستخط کردیے۔