لاہور( این این آئی)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے بلوچستان میں جعفرایکسپریس واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی کی وجوہات تلاش کر کے ان کا سدباب کیے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا۔ انہوںنے سوال اٹھایا کہ حکومت نے اب تک کتنی کوششیں کی ہیں کہ تمام سٹیک ہولڈرز اور سیاسی جماعتوں کو بٹھا کر غور کیا جائے کہ بلوچوں، پشتونوں کے کیا مسائل ہیں، سندھی، مہاجر اور پنجابی کیا چاہتے ہیں؟ جب مرضی کے لوگ عوام پر مسلط کیے جائیں گے، توانائیاں الیکشن کو مینیج کرنے میں صرف ہوں گی اور جب بیوروکریسی عوام کی خدمت گار بننے کی بجائے ان کی حاکم بنے گی تو ملک کیسے آگے بڑھے گا؟۔گوجرانوالہ میں مرکز اسلامی کے افتتاح کے موقع پر شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ جماعت اسلامی ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے۔ ریاست کا کام لوگوں کو امن فراہم کرنا ہے، انھیں صحت اور تعلیم کی سہولتیں دینا ہے، ریاست جب اپنی رٹ قائم کرنے کی بات کرتی ہے تو یہ بھی دیکھے کہ طاقت کے ذریعے لوگوں کو جھکنے پر مجبور نہ کیا جائے، عوام کو اپنے نمائندے آزادانہ طور پر منتخب کرنے کا حق ملنا چاہیے، انھیں احساس شراکت دیا جائے۔ ملک پر چند جاگیردار، بڑے خاندان، نام نہاد سیاست دان، جرنیل اور بڑے بیوروکریٹ مسلط ہیں، عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، لوگ مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، حکومت سے بار بار بجلی کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ کیا ہے، آئی پی پیز معاہدوں کے نتیجہ میں ہونے والی بچت سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کیوں نہیں ہو رہی؟ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی عید کے بعد مہنگی بجلی کے خلاف اور عوام کے حقوق کے لیے ملک کے کونے کونے میں تحریک برپا کرے گی، قوم ہمارا ساتھ دے۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری اور امیر گوجرانوالہ مظہر اقبال رندھاوا بھی اس موقع پر موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ بلوچستان میں جعفرایکسپریس میں کارروائی کرنے والے دوچار نہیں، سیکڑوں افراد تھے، ریاست یہ کہہ کر بری الذمہ نہیں ہو سکتی کہ دہشت گردی میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے اور ہم اس کا قلع قمع کر رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ بیرونی ادارے ملک میں نیٹ ورک بنائیں اور ہمارے قومی ادارے دیکھتے رہیں، لوگوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا جائے اور نفرتوں کے بیچ بوئے جائیں تو امن کا قیام کیسے ممکن ہے؟ انہوںنے کہا کہ اب بھی موقع ہے کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ بٹھایا کر مسائل کا حل تلاش کیا جائے، ورنہ اسی طرح بربادی ہوتی رہے گی، ایک کے بعد دوسرا اور پھر اتیسر آپریشن مسائل کا قطعی حل نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ملک میں کیا مسٹر اور کیا مولانا، سب نے خاندانوں کی اجارہ داریاں قائم کر رکھی ہیں، ان کے کنسورشیم بنے ہوئے ہیں، سیاسی پارٹیاں اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے اقتدار میں آتی ہیں اور بعد میں اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر ملک کی داخلہ اور خارجہ پالیسیاں تشکیل دی جاتی ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ملک کے حالات بدلنے کے لیے نظام بدلنا ہو گا، ایک ایسا نظام لاناہو گا جس میں طبقاتی اور استحصالی نظام تعلیم کا خاتمہ ہو گا، لوگوں کو امن اور انصاف ملے، انہیںصحت کی سہولیات دستیاب ہوں۔ انہوںنے کہا کہ جماعت اسلامی واحد سیاسی جماعت ہے جہاں موروثیت کا تصور نہیں، ہم عوام اور خصوصی طور پر نوجوانوں کو دعوت دیتے ہیں کہ جماعت اسلامی کے دست و بازو بنیں تاکہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی قائم ہو اور عوام کو ان کے حقوق ملیں۔
