اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ آج کے سپر پاور ممالک دنیا پر اس لئے حاوی ہیں کیونکہ ان کی یونیورسٹیاں ان کے دفاع اور معیشت کی مضبوطی کے پیچھے کھڑی رہیں جس کے نتیجہ میں تحقیق اور علم میں ترقی ممکن ہوئی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو آل پاکستان ٹینور ٹریک فیکلٹی ایسوسی ایشن کی بورڈ میٹنگ اور حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے یونیورسٹیوں کو کسی بھی جدید معیشت کا بنیادی ستون قرار دیا اور مسلمانوں کے اس شاندار ماضی کو یاد کیا جب ان کے ادارے تمام شعبوں میں دنیا کے ممتاز سائنسدان پیدا کر رہے تھے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ملک کو درپیش قومی اور بین الاقوامی چیلنجز کا مثر طریقے سے مقابلہ صرف علم، تحقیق، سائنس اور ٹیکنالوجی کو فروغ دے کر ہی کیا جا سکتا ہے۔احسن اقبال نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ جب بھی پاکستان کی معیشت مستحکم ہونے لگتی ہے تو جمہوری حکومتوں کو چلنے نہیں دیا جاتا جس کے نتیجے میں ترقی اور خوشحالی کا قومی سفر بار بار متاثر ہوتا رہا۔وفاقی وزیر نے جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور ملائیشیا کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان ممالک کی مجموعی برآمدات قیام پاکستان کے ابتدائی سالوں میں 205ملین ڈالر تھیں جبکہ پاکستان کی برآمدات 200ملین ڈالر تھیں، آج پاکستان کی برآمدات تقریبا 300بلین ڈالر ہیں جبکہ جنوبی کوریا کی 650بلین ڈالر، ملائیشیا اور تھائی لینڈ کی برآمدات 250-300بلین ڈالر کے قریب پہنچ چکی ہیں۔انہوں نے ترقی و خوشحالی کے حصول کے لئے چار بنیادی اصولوں پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا جیسا کہ ترقی یافتہ اقوام نے کیا جن میں امن، سیاسی استحکام، پالیسیوں میں دہائیوں تک تسلسل اور اصلاحات کے لئے ایک مضبوط کمیٹی شامل ہیں۔
