لاہور ( این این آئی)صوبائی وزیر اقلیتی امور رمیش سنگھ اروڑہ سے برطانوی ہائی کمشنر مسٹر بین سے ایک اہم ملاقات ہوئی۔ ملاقات میں صوبائی وزیر نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر قیادت مذہبی اقلیتوں کے لیے کئے گئے اقدامات بارے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں مذہبی اقلیتیں ہمیشہ سے ہمارے سماجی ڈھانچے کا اہم حصہ رہی ہیں اور حکومت کا عزم ہے کہ ان کو عزت، احترام اور برابری کے حقوق فراہم کیئے جائیں۔ ”پنجاب حکومت اپنے تمام مذہبی طبقات کو تعلیمی، سماجی اور اقتصادی مواقع فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ ہم پنجاب کو مذہبی ہم آہنگی اور شمولیت کا ماڈل بنانا چاہتے ہیں۔ رمیش سنگھ نے بتایا کہ صوبہ پنجاب میں سکھ میرج ایکٹ کے بعد اب ہندو میرج ایکٹ کے رولز کی منظور ی دیدی گئی ہے، ہندو کمیونٹی کے افراد کی شادیاں رجسٹرڈ ہو سکیں گی۔ اسکے ساتھ ہندو میرج ایکٹ کے تحت یونین کونسل کی سطح پر شادی اور طلاق کی رجسٹریشن ممکن ہو سکے گی۔ نئے قانون کی منظور ی سے ہندو کمیونٹی کے طلاق، بچوں کی حوالگی جیسے معاشرتی مسائل حل ہو سکیں گے۔ رمیش سنگھ نے اقلیتی کارڈز کے اجرا کو ایک اہم اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ مذہبی اقلیتی کمیونٹیز کو سرکاری اسکیموں تک رسائی اور ان کے حقوق کی قانونی تحفظ فراہم کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ اقلیتی طلباء کے لئے تعلیمی اسکالرشپس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مالی رکاوٹوں کو ختم کرنے اور پنجاب کی اقلیتی نوجوان نسل کو بااختیار بنانے کے لئے فراہم کی جارہی ہیں۔ صوبائی وزیر نے مسٹر بین کو پنجاب حکومت کی مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ دینے کی مسلسل کوششوں کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا عزم ہے کہ تمام مذہبی کمیونٹیز کے حقوق کا تحفظ کیا جائے اور انہیں اپنے عقیدے کی آزادی کے ساتھ عمل کرنے کا موقع ملے۔ دونوں رہنماؤں نے پنجاب حکومت اور بین الاقوامی شراکت داروں خصوصاً برطانیہ کے درمیان اقلیتی حقوق کی حمایت کے لیے مزید تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ برطانوی ہائی کمشنر نے پنجاب حکومت کے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی اور انسانی حقوق اور شمولیت کے فروغ کے لیے برطانیہ کے عزم کا اعادہ کیا۔ برطانوی ہائی کمشنر نے کہا، ”میں پنجاب حکومت کے اقدامات اور اقلیتی کمیونٹیز کے لئے کیے گئے عزم سے گہرا متاثر ہوا ہوں۔ برطانیہ پاکستان کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور تمام مذہبی کمیونٹیز کے تحفظ اور فلاح و بہبود کو مضبوط بنانے کے لیے مل کر کام کرنے کا منتظر ہے۔” ملاقات کے اختتام پر صوبائی وزیر نے برطانوی ہائی کمشنر کو ایک سووینیئر تحفے کے طور پر پیش کیا۔
