تہران (این این آئی )ایران نے دارالحکومت تہران کو ملک کے جنوبی ساحلی علاقے مکران میں منتقل کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق حکومتی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کا مقصد بھیڑ، پانی کی قلت اور بجلی کی فراہمی کے بحران کے مسائل کو حل کرنا ہے۔ تہران سمیت ملک اس طرح کے مسائل سے دوچارہے۔ مہاجرانی نے کہا کہ نیا دارالحکومت مکران کے علاقے میں ہوگا اور یہ معاملہ زیر غورہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اس منصوبے کی فزیبلٹی کا مطالعہ کرنے اور مکران کے علاقے میں سمندری معیشت پر مبنی ایک اقتصادی منصوبہ تیار کرنے کے لیے دو خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں، جہاں ہم ماہرین اور پیشہ ور افراد سے تعاون کی درخواست کر رہے ہیں۔ اس ضمن میں انجینئرز، ماہر سماجیات اور ماہرین اقتصادیات پر زور دیاجاتا ہے وہ منصوبیمیں تعاون کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پروجیکٹ ابھی ابتدائی مراحل میں ہے اور یہ فوری ترجیح نہیں ہے۔ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے دارالحکومت کے محل وقوع پر بحث کو دوبارہ کھولتے ہوئے کہا ہے کہ تہران میں وسائل اور اخراجات کے درمیان عدم توازن غیر پائیدار ہو گیا ہے۔ خام مال کو جنوب سے مرکز تک پہنچانا، ان پر کارروائی کرنا اور پھر واپس برآمد کرنا ہماری مسابقت کو منفی انداز میں متاثر کرتا ہے۔اس منصوبے کو مخالفین کی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔ قدامت پسند صحافی علی گولہاکی جنہوں نے اسے ملک کے معاشی بحران کی روشنی میں غیر حقیقی اور خطرناک قرار دیا۔ انہوں نے X پلیٹ فارم پر لکھا، کہ آزادی اسٹیڈیم میں 18 مہینے لگتے ہیں اور اس پر 24 ملین ڈالر لاگت آتی ہے، تو دارالحکومت کو منتقل کرنے میں کتنا وقت اور پیسہ لگے گا؟یہ معلوم رہے کہ دارالحکومت کو منتقل کرنے کا خیال 1979 کے بعد سے کئی بار اٹھایا گیا ہے، لیکن اسے بار بار اقتصادی، سیاسی اور لاجسٹک چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ تہران میں زلزلوں کے بارے میں خدشات کی وجہ سے محمود احمدی نژاد کی صدارت کے دوران اس خیال نے زور پکڑا، اور حسن روحانی کے دور صدارت میں دوبارہ یہ معاملہ اٹھایا گیا، جنہوں نے ماحولیاتی مسائل اور دارالحکومت کی بے قابو ترقی پر توجہ دی۔