بیجنگ(این این آئی)یکم جنوری 2025 سے انڈونیشیا، ملائیشیا، تھائی لینڈ، بیلاروس، بولیویا، کیوبا، قازقستان، ازبکستان اور یوگنڈا سمیت نو ممالک باضابطہ طور پر برکس شراکت دار ممالک بن گئے ہیں ۔ یہ برکس ترقیاتی عمل میں ایک اور اہم پیش رفت ہے، اور 2017 میں برکس شیامن سربراہ اجلاس میں چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے تجویز کردہ برکس + میکانزم کا ایک اور کامیاب اسٹریٹجک عمل ہے۔ برکس خاندان میں شراکت دار ممالک کی شمولیت اس بات کی علامت ہے کہ برکس تعاون ایک نئی سطح پر پہنچ گیا ہے۔اس دفعہ شامل ہونے والے نو شراکت دار ممالک جغرافیائی لحاظ سے وسیع پیمانہ رکھتے ہیں اور متنوع تاریخی اور ثقافتی پس منظر کے حامل ہیں ، جس سے عالمی سطح پر برکس ممالک کی نمائندگی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ مغربی طرز کے نظریاتی ٹکرا یا گروہ بندی سے مختلف، برکس تعاون کا میکانزم کثیر الجہتی تعاون کے ماڈل کی وکالت کرتا ہے، اور یہ کھلاپن اور لچک برکس خاندان میں شامل ہونے اور مشترکہ طور پر عالمی حکمرانی کی اصلاح کو فروغ دینے کے لئے زیادہ سے زیادہ ممالک کو راغب کرتی ہے۔حالیہ برسوں میں ، گلوبل ساوتھ کی قوت بڑھ رہی ہے۔ اقتصادی ترقی کے لحاظ سے ، گلوبل ساتھ ممالک پہلے ہی عالمی معیشت کا 40فیصد سے زیادہ حصہ رکھتے ہیں۔ تجارت اور ترقی سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس کے سیکرٹری جنرل ایلن گرین اسپین نے پیش گوئی کی ہے کہ اگلے پانچ سالوں میں عالمی جی ڈی پی میں 55 ٹریلین امریکی ڈالر کا اضافہ ہوگا، جس کا 70 فیصد ‘گلوبل ساتھ’ سے آئے گا۔گلوبل ساتھ کے فرنٹ لائن ممالک کے طور پر برکس ممالک نے پرچیزنگ پاور پیریٹی کے لحاظ سے جی 7 کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور عالمی اقتصادی ترقی میں 50 فیصد سے زیادہ کا حصہ ڈالا ہے اور عالمی معاشی بحالی اور پائیدار ترقی کے لئے ایک اہم طاقت بن گئے ہیں۔برکس تنظیم کے پاس نہ صرف دنیا کی سب سے زیادہ فعال ابھرتی ہوئی معیشتیں ،بلکہ سب سے بڑی مارکیٹ ، سب سے زیادہ متحرک نقل و حمل کا نیٹ ورک ، اور سب سے زیادہ وسائل بھی موجود ہیں۔ برکس تنظیم ابھرتی ہوئی معیشتوں کے وسائل اور ترقی کی برتریوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ برکس کی توسیع نے ملٹی پولرائزیشن کے عالمی رجحان کو تیز تر کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔ خاص طور پر اس وقت مغرب کی جانب سے پابندیوں اور دبا کے پیش نظر برکس ممالک تجارت، مالیات، توانائی سمیت دیگر شعبوں میں کس طرح اپنی آواز بلند کرتے ہیں، یہ دنیا کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔2025 میں برکس کی صدارت برازیل کے پاس ہے۔ برازیل کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ، برکس کی صدارت کے دوران برازیل کے ترجیحی کام میں برکس تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے زیادہ موثر ادائیگی کا نظام تیار کرنا؛ ترقی کے لئے جامع اور جوابدہ مصنوعی ذہانت کی حکمرانی کی حوصلہ افزائی کرنا؛ برازیل میں 2025 میں اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس کے متعلقہ فریقوں کے ساتھ تعاون سے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے مالی ڈھانچے کو بہتر بنانا، صحت عامہ کے نظام کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ رکن ممالک کے درمیان تعاون کے منصوبوں کو مضبوط بنانا وغیرہ شامل ہیں۔ دیکھا جا سکتا ہے کہ برکس تعاون کا مطلب نہ صرف اقتصادی اور مالیاتی شعبوں میں تعاون ہے ، بلکہ اس میں موسمیاتی تبدیلی ، عالمی حکمرانی ، تکنیکی جدت طرازی اور سماجی ترقی میں مشترکہ کوششیں بھی شامل ہیں۔نئے ارکان کی شمولیت سے برکس ممالک کی جغرافیائی اور اقتصادی نمائندگی میں اضافہ ہوا ہے اور کثیر قطبی دنیا کی تشکیل میں ایک نئی تحریک پیدا ہوئی ہے۔ برکس تعاون کبھی بھی کھوکھلا بیان نہیں رہا بلکہ ایک عملی اقدام رہا ہے۔ مثال کے طور پر برکس نیو ڈیولپمنٹ بینک کے قیام کو لے لیجیے: 2023 کے اختتام تک برکس نیو ڈیولپمنٹ بینک نے رکن ممالک کی جانب سے لاگو کیے گئے کل 105 منصوبوں کی منظوری دی ہے، جس میں مجموعی طور پر 35 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ اس بینک کا قیام موجودہ مالیاتی نظام کے لئے ایک مفید سہارا اور بہتری ہے ، اور بین الاقوامی مالیاتی نظام کی زیادہ گہری سوچ اور مزید فعال اصلاحات کو فروغ دے سکتا ہے۔برکس کے بانی رکن اور گلوبل ساتھ کے ایک اہم رکن کی حیثیت سے چین ہمیشہ ترقی پذیر ممالک کا ایک قابل اعتماد طویل مدتی شراکت دار رہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ عالمی ترقی کی حمایت میں ٹھوس کام کرنے والاملک بھی رہا ہے۔ چین ہمیشہ کی طرح برکس کے رکن ممالک اور شراکت دار ممالک کے ساتھ کھلے پن، جامعیت اور جیت جیت تعاون کے جذبے کو برقرار رکھتے ہوئے مختلف شعبوں میں عملی تعاون کو وسعت دینے، برکس تعاون کی اعلی معیار کی ترقی کو فروغ دینے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے کے لئے کام جاری رکھیگا۔[3:42 PM, 1/3/2025] H.Ubaid: انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کے تحقیقی مرکز کا افتتاح، چینی وزارت خارجہ بیجنگ ()چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ما ننگ نے یومیہ پریس کانفرنس میں بیجنگ میں انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کے تحقیقی مرکز کے قیام کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز بیجنگ میں اس تحقیقی مرکز کی نقاب کشائی کی تقریب منعقد ہوئی ۔ وزیر خارجہ وانگ ای نیتحقیقی مرکز کی تختی کی نقاب کشائی کی اور تقریر کی۔جمعہ کے روز ما ننگ نے کہا کہ انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر سفارت کاری کے حوالے سے چینی صدر شی جن پھنگ کی سوچ کا ایک بنیادی تصور ہے ، اور یہ چین کی جانب سے اس سوال کا جواب ہے کہ کس طرح کی دنیا کی تعمیر کی جائے اور یہ تعمیر کیسے کی جائے۔ یہ تصور جو چین سے شروع ہوا اور آج دنیا کو فائدہ پہنچا رہا ہے، ایک تجویز سے اتفاق رائے میں، اور ایک نقطہ نظر سے عمل میں تبدیل ہو گیا ہے، اور دنیا میں مثبت اور گہری تبدیلیوں کو فروغ دے رہا ہے اور تیزی سے ایک اہم پبلک پراڈکٹ بن رہا ہے.ترجمان نے کہا کہ انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کا تحقیقی مرکز ، انسانیت کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر کو فروغ دینے کے لئے نظریاتی، پالیسی، بیانیہ اور ٹیلنٹ سپورٹ فراہم کرے گا۔