پشاور(این این آئی)خیبرپختونخوا اسمبلی میں حکومت اور اپوزیشن نے قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن کی مخالفت کردی،سپیکر خیبرپختونخوااسمبلی نے امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ کیلئے کورکمانڈر کو بلانے کا اشارہ دے دیا۔تفصیلا ت کے مطابق خیبر پختونخوا اسمبلی میں قبائلی اضلاع میں امن و امان کی صورتحال پر بحث کے دوران ان اضلاع میں ممکنہ آپریشن کے خلاف حکومت اور اپوزیشن ایک پیکج پر آگئے۔اپوزیشن ارکان اسمبلی نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں آپریشن نہیں مانیں گے جبکہ حکومتی ارکان نے واضح کیاہے کہ آپریشن کا فیصلہ خیبر پختونخوا حکومت اور وزیر اعلیٰ کریں گے۔سپیکرنے کہا کہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں اٹھائے گئے سوالات غور طلب ہیں، 2دہائیوں سے خیبر پختونخوا میں آپریشن ہوئے ہیں، لوگوں کا انخلا ہوا اور ان کی آبادکاری بھی ہوئی ہے۔انہوں نے کہاکہ فوج اور منتخب نمائندوں کے درمیان اعتماد کا فقدان ہے۔اسپیکر نے امن و امان کی صورت حال پر آئی جی خیبرپختونخوا کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپوزیشن لیڈر اور ارکان اسمبلی کو بریفنگ دیں گے۔سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کہا کہ اگلے مرحلے میں کور کمانڈر کو امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ کیلئے بلایا جائے گا۔علاوہ ازیں خیبر پختونخوا میں امن و امان کی خراب صورتحال پر اپوزیشن اراکین نے تحریک التوا پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایوان میں معمول کی کارروائی موخر کرکے آئی جی کو ایوان میں بلایا جائے۔خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس سپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدرات ہوا ۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر احمد کنڈی نے تحریک التوا جمع کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی اضلاع میں امن و امن کی صورتحال تشویشناک ہو چکی، صوبے میں ایک بار پھر بدامنی شروع ہوچکی ہے۔اے این پی کے رکن اسمبلی نثار باز نے ایوان کو بتایا کہ باجوڑ میں ایک بار پھر آپریشن کے لئے گاں خالی کرنے کی باتیں ہورہی ہیں، ضم اضلاع کے عوام کو ترقی سے محروم رکھا جار ہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ضم اضلاع کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے مکمل نظر انداز کیا ہوا ہے، ہم خفیہ اطلاعات پر آپریشن کی مخالفت نہیں کرتے، تاہم مسائل کا حل آپریشن نہیں، آئی جی خیبر پختونخوا ہائوس کو بریفنگ دیں۔نثار باز نے کہا کہ ہمیں اعتماد میں لیا جائے اور تمام معلومات دی جائیں کہ صوبے میں امن وامان کے لئے کیا ہو رہا ہے؟ ایوان میں بحث مکمل ہونے کے بعد ارکان نے تحریک التوا جمع کرا دی۔