اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے کبھی بات چیت سے نہیں روکا، مذاکرات آگے لے کرجانا چاہتے ہیں تاہم بات چیس سے قبل مطالبات تسلیم نہیں کیے جا سکتے، تمام چیزوں کافیصلہ میز پر ہی ہونا ہے۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پارلیمانی جمہوری سسٹم میں اپوزیشن اورحکومت گاڑی کے 2پہئے ہیں، سپیکرآفس میں پہلے بھی ملاقات رہی، اب بھی ہے، آگے بھی رہی ہے، کل مذاکرات کی کوشش ہوئی،اس کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں۔مشیروزیراعظم نے کہا کہ مذاکرات کومنطقی نتیجے تک پہنچانے کی کوشش کریں گے، اسٹیبلشمنٹ نے کبھی بات چیت سے نہیں روکا، ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہاتھاکہ بات چیت ان کامینڈیٹ نہیں ،سیاسی جماعتوں کوآپس میں بیٹھنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے وقت تمام چیزیں اسٹیبلشمنٹ سمیت سب کی موجودگی میں ہوتی رہیں، غیرملکی دبائوآتے رہے ہیں،کبھی اڈے لینے اور کبھی شکیل آفریدی سے متعلق دبائوآئے، سڑکوں پر فیصلہ کبھی نہیں ہوتا، سیاسی قیادت،جماعتوں کو اس چیز کا احساس ہو جائے تو کسی دبائوکی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیانات آتے رہتے ہیں ان کی کوئی اہمیت نہیں، اہمیت اس بات کی ہے کہ ملکی مفاد کس میں ہے۔راناثنااللہ نے کہا کہ کیسز بننے اور بنانے کا رواج سب بیٹھ کر ہی ختم کریں گے، میثاق جمہوریت،میثاق معیشت سیاسی جماعتوں کو طے کرنا ہو گا کہ یہ ہو گایہ نہیں، 190ملین پائونڈ کیس یاکوئی دوسری چیز پہلے ہی ختم ہونی ہے تو مذاکرات کس بات کے؟ ،مذاکرات سے قبل مطالبات تسلیم نہیں کیے جا سکتے، تمام چیزوں کافیصلہ میز پر ہی ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے مذاکرات میں اتحادی جماعتوں کا بھی ایک،ایک نمائندہ ہو گا، 25اور 26 نومبر کی رات بھی مذاکرات ہوتے رہے، مذاکرات کے نتیجے میں کچھ لوگوں کی بانی سے جیل میں ملاقات کرائی گئی، بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سیف گئے تھے ، دونوں 3سے 4بار بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ 26نومبر کے احتجاج کے وقت مذاکرات میں صرف ڈی چوک نہ آنے کا کہا، سنگجانی میں جا کر بیٹھنے کا کہا گیا تھا، سنگجانی جانے کی بات نہیں مانی گئی،ڈی چوک ہی جانے کا کہاگیا، ڈی چوک جانے کافیصلہ بانی پی ٹی آئی کا ہی تھا۔انہوں نے کہا کہ سپیکر ایاز صادق مذاکرات میں اہم کردار ادا کریں گے، وزیراعظم کی جمعہ کو مصر سے واپسی پر کمیٹی کے ناموں کیلئے اجلاس ہو گا۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف پی ٹی آئی سے مذاکرات پرآن بورڈہیں،(ن) لیگ کی طرف سے وہی مذاکرات کی منظوری دیں گے جبکہ پی ٹی آئی کی طرف سے بانی مذاکرات کی منظوری دیں گے۔