12ہفتوں میں زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں متواتر اضافہ روپے کے استحکام کا باعث بنا
کراچی(این این آئی) بڑھتی طلب کے باوجود گزشتہ ہفتے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر قابو میں رہا، انٹربینک ریٹ میں اتار چڑھا ؤکے بعد اگرچہ معمولی نوعیت کی کمی ہوئی لیکن اوپن مارکیٹ ریٹ میں قابل ذکر کمی واقع ہوئی۔مسلسل 12ہفتوں میں زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں متواتر اضافہ روپے کے استحکام کا باعث بنا اور روشن ڈیجیٹل اکانٹ میں انفلوز بڑھنے سے بھی روپے کو سہارا ملا۔ پاکستان یورو بانڈز کی ایلڈ بڑھنے سے اس میں سرمایہ کاری دلچسپی میں اضافے سے بھی اعتماد کی فضا پیدا ہوئی۔ایکسپورٹرز کی جانب سے ترسیلات بھنانے کا عمل محدود ہونے سے بعض سیشنز میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ میں اضافہ بھی ہوا۔ شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس میں خطے کے ممالک کے درمیان چائنیز کرنسی میں باہمی تجارت کے فروغ دینے کی اطلاعات سے بھی ڈالر ریورس گئیر میں رہا اور خام تیل کی دوبارہ گھٹتی قیمتوں سے بھی امید کی کرن پیدا ہوئی۔زیرتبصرہ ہفتے کے دوران احتجاجی دھرنوں اور غیریقینی سیاسی حالات کو زرمبادلہ کی مارکیٹوں نے نظرانداز رکھا۔ ہنرمند نوجوانوں کی بیرون ملک منتقلی سے ترسیلات مزید بڑھنے کی توقعات رہیں۔ برآمدات میں اضافہ درآمدات میں کمی سے بھی روپیہ مضبوط رہا۔ ہفتہ وار کاروبار کے دوران انٹربینک میں ڈالر، پانڈ، یورو اور ریال کی قیمت میں کمی، درہم کی قدر مستحکم رہی جبکہ اوپن میں ڈالر، پانڈ، یورو، ریال اور درہم میں کمی کا رحجان رہا۔ایک ہفتے میں ڈالر کے انٹربینک اور اوپن ریٹ کے درمیان فرق گھٹ کر 1.52روپے ہوگیا۔ ہفتہ وار کاروبار کے دوران انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 02پیسے گھٹ کر 277.61روپے ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 32پیسے کی کمی سے 279.13روپے ہوگئی۔برطانوی پانڈ کے انٹربینک ریٹ 78پیسے کی کمی سے 362.27روپے ہوگئے جبکہ اوپن مارکیٹ میں برطانوی پانڈ کی قدر 56پیسے کی کمی سے 363.65روپے ہوگئی۔انٹربینک میں یورو کرنسی کی قدر 2.92 روپے کی کمی سے 301.02روپے ہوگئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں یورو کی قدر 2.70روپے کی کمی سے 301.98روپے پر بند ہوئی۔انٹربینک میں ریال کی قدر 02 پیسے کی کمی سے 73.91روپے ہوگئی جبکہ اوپن میں ریال کی قدر 07پیسے کی کمی سے 74.06 روپے ہوگئی۔انٹربینک میں درہم کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 75.58 روپے پر مستحکم رہی جبکہ اوپن مارکیٹ میں درہم کی قدر 02پیسے کی کمی سے 75.95 روپے ہوگئی۔حوالہ ہنڈی آپریٹرز کے خلاف کارروائیاں جاری رہنے سے ڈالر کے اسمگلرز غیرمتحرک رہے۔