ڈھاکا(این این آئی)بنگلہ دیش کے آرمی چیف نے اعلان کیا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے وہ عبوری حکومت کے ساتھ ہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کے آرمی چیف وقار زمان نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد اہم اصلاحات کو مکمل کرنے میں مدد کے لیے ملک کی عبوری حکومت کی حمایت کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، تاکہ اگلے 18 ماہ کے اندر انتخابات کرائے جا سکیں۔جنرل وقار زمان اور ان کے دستوں نے اگست کے اوائل میں شیخ حسینہ کے خلاف طلبا کے احتجاج کے درمیان طلبا کی طرفداری کا اعلان کیا تھا،
جس سے شیخ حسینہ واجد کا 15 سالہ اقتدارختم ہوگیا اور وہ ہندوستان فرار ہو گئیں۔ایک انٹرویو میں بتایا کہ نوبل انعام یافتہ محمد یونس کی قیادت میں عبوری انتظامیہ کو ان کی مکمل حمایت حاصل ہے، انہوں نے فوج کو سیاسی اثر و رسوخ سے نجات دلانے کے لیے ایک روڈ میپ پیش کیا۔عالمی مائیکرو کریڈٹ تحریک کے سرخیل محمد یونس نے عدلیہ، پولیس اور مالیاتی اداروں میں ضروری اصلاحات کرنے کا وعدہ کیا ہے ، جس سے 170 ملین آبادی والے ملک میں آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کی راہ ہموار ہوگی۔
اصلاحات کے بعد، جنرل وقار زمان جنہوں نے حسینہ کی معزولی سے چند ہفتے قبل آرمی چیف کا عہدہ سنبھالا تھا، نے کہا کہ جمہوریت میں تبدیلی ایک سال سے ڈیڑھ سال کے درمیان ہونی چاہیے، لیکن انہوں نے صبر کی ضرورت پر بھی زور دیا۔بنگلہ دیش کی دو اہم سیاسی جماعتوں، حسینہ کی عوامی لیگ اور اس کی حریف بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی، دونوں نے اگست میں عبوری حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے تین ماہ کے اندر انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا تھا۔جنرل زمان نے کہا کہ یونس، عبوری انتظامیہ کے چیف ایڈوائزر، اور آرمی چیف ہر ہفتے ملتے ہیں اور بہت اچھے تعلقات رکھتے ہیں، فوج نے ہنگامہ آرائی کے بعد ملک کو مستحکم کرنے کی حکومتی کوششوں کی حمایت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اگر ہم مل کر کام کرتے ہیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم ناکام ہوں۔